ضیا الحق کے دور ڈکٹیٹر شپ میں دہشتگردی کے نیٹ ورک کو پروان چڑھایا گیا، ریاستی مشینری دہشگردی کو ختم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے ، نئی نگران حکومتوں کے لئے امن و امان کی بحالی کڑا امتحان ہوگا،اسلامی تحریک کے پلیٹ فارم سے انتخابات میں بھرپور حصہ لیں گے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لئے تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے ہیں ، ہمارے دروازے ہر کسی کے لئے کھلے ہیں، جو پارٹی ملک میں قانون کی عمل داری کا یقین دلائے گی اسکاساتھ دیں گے، رحمان ملک کا پر امن پاکستان حوالے کرنے کا بیان انتہائی مضحکہ خیز ہے۔اسلم رئیسانی قاتل اور مجرم ہے ،اسکی واپسی ہمارے لئے قابل قبول نہیں، آئین کے 62 اور 63 پر عمل کیا گیا تو ملک میں صالح قیادت آئے گی،الیکشن کمیشن سے توقع ہے کہ الیکشن منصفانہ اور غیر جانبدارانہ کرانے کے لئے مربوط حکمت عملی اختیار کرے گا، مک مکا کی سیات کو مسترد کرتے ہیں،مرکزی جنرل سیکرٹری شیعہ علماء کونسل پاکستان علامہ عارف حسین واحدی کی ٹیکسلا میں پریس کانفرنس

اتوار 17 مارچ 2013 19:09

ٹیکسلا (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔17مارچ۔ 2013ء) مرکزی جنرل سیکرٹری شیعہ علماء کونسل پاکستان علامہ عارف حسین واحدی نے کہا ہے کہ ضیا الحق کے دور ڈکٹیٹر شپ میں دہشتگردی کے نیٹ ورک کو پروان چڑھایا گیا۔ریاستی مشینری دہشگردی کو ختم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ۔نئی نگران حکومتوں کے لئے امن و امان کی بحالی کڑا امتحان ہوگا،اسلامی تحریک کے پلیٹ فارم سے انتخابات میں بھرپور حصہ لیں گے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لئے تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے ہیں ، ہمارے دروازے ہر کسی کے لئے کھلے ہیں۔

جو پارٹی ملک میں قانون کی عمل داری کا یقین دلائے گی اسکاساتھ دیں گے۔رحمان ملک کا پر امن پاکستان حوالے کرنے کا بیان انتہائی مضحکہ خیز ہے۔اسلم رئیسانی قاتل اور مجرم ہے ،اسکی واپسی ہمارے لئے قابل قبول نہیں،پارٹی کو چاہئے ایسے سیاستدان کو نکال باہر پھینکیں،جسے اپنے صوبے کی رتی بھر پرواہ نہیں۔

(جاری ہے)

کون سے ہاتھ دہشتگردوں کی پشت پر ہیں جس کی وجہ سے آج تک انکے پکڑنے کی خبر تو سنی مگر کیفر کردار تک پہنچنے سے پہلے یہ منظر عام سے غائب ہوجاتے ہیں۔

ایسے ہاتھوں کو بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے۔آئین کے 62 اور 63 پر عمل کیا گیا تو ملک میں صالح قیادت آئے گی۔اسکی بھرپور حمائت کرتے ہیں،الیکشن کمیشن سے توقع ہے کہ وہ الیکشن منصفانہ اور غیر جانبدارانہ کرانے کے لئے مربوط حکمت عملی اختیار کرے گا۔مک مکا کی سیات کو مسترد کرتے ہیں ۔ وہ اتوار کو یہاں ٹیکسلا محلہ ڈبھیاں میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔

اس موقع پر انکے ہمراہ سید اظہار بخاری جعفریہ یوتھ کے مرکزی ناظم اعلیٰ ، سید محسن علی نقوی میڈیا سیکرٹری شیعہ علماء کونسل تحصیل ٹیکسلابھی موجود تھے علامہ عارف حسین واحدی نے مذید کہا کہ کلاشکوف کلچر ، ضیا الحق کے دور ڈکٹیٹر شپ میں متعارف کرایا گیا ۔دہشتگرد مخصوص مقاصد کے حصول کے لئے پالے گئے،فرقہ واریت کو ہوا دی گئی ، مسالک کے درمیان نفرتیں پیدا کی گئیں،سوچ سمجھ کر تفرقوں کو پروان چڑھایا گیا، انھوں نے کہا کہ دہشتگردی عالم اسلام کے خلاف گہری سازش ہے،صالح قیادت کے لئے 62 اور 63 کا فلٹر لگنا چاہئے،انھوں نے کہا کہ امن و مان کا مسلہ اسوقت بڑا چیلنج ہے،اور نگران حکومتوں کے لئے یہ ای بڑا ٹاسک ہوگا کہ وہ کس طرح دہشتگردی کے نیٹ ورک کو توڑتے ہیں،اس ملک کی جڑیں کھوکھلی ہوچکی ہے دہشتگردی ناسور کی طرح سرایت کرچکی ہے،جس ملک میں جزا اور سزا کا عمل ناپید ہو ، وکیلوں کو مارا جائے ججز تک محفوظ نہ ہوں ،اسکا واضح مطلب ہے کہ ریاست لوگوں کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری پوری کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے،یہ وقت متحد ہونے کا ہے ۔

تمام سیاسی جماعتوں کو پختگی کا ثبوت دینا ہوگا،وطن عزیز کے مفادات کو ذاتی مفادات پر ترجیح دینا ہوگی،کوئٹہ میں ٹارگٹڈ آپریشن ناگزیر ہے جو فوج کی نگرانی میں کیا جائے چونکہ ایف سی اور پولیس ناکام ہوچکی ہیں،دہشتگردوں کے ساتھ کون ساز باز اور سودے بازی کرتا ہے ایسے چہروں کو بھی بے نقاب ہونا چاہئے۔ہم نے شہدا کے جنازے اٹھائے اور اتحاد بین المسلیمین کا نعرہ لگایا،ہم نے کبھی مسالک کا نام نہیں لیا،نہ الزام لگایا،پاکستان میں تمام مسالک اور مذاہب مکمل ہم آہنگی ہے ،دہشتگرد ملک عزیز کے خلاف بر سر پیکار ہیں ، اور ملک میں امن قائم نہیں ہونے دیتے ایسے ہاتھوں کو ریاست ک وپہنچانا ہوگا جو ا سملک کے خلاف سازش کر رہے ہیں۔

ہم ہر اس جماعت پارٹی کاستھ دیں گے جو یہ یقین دلائے کہ وہ ملک سے دہشتگردی کے خاتمہ میں اپنا کردار ادا کر کے یہاں بسنے والے لوگوں کو سکون کا سانس لینے کا موقع دے ۔