بلوچستان اسمبلی میں گورنر راج کیخلاف قرار داداتفاق رائے سے منظور ، گورنر راج منتخب حکومت پر شب خون مارنے کے مترادف ہے ، صورت قبول نہیں کیا جائے گا،نوٹیفیکیشن واپس لیاجائے، قراردادکامتن،کامرہ اور مہران بیس پر حملے ہوئے مگر اسوقت گورنر راج نافذ نہیں کیا گیا، ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے خلاف کارروائی ہوئی مگر حکومت برطرف نہیں ہوئی ،شاہ نواز مری ودیگرارکان کااظہارخیال

منگل 15 جنوری 2013 23:46

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔15جنوری۔2013ء) بلوچستان اسمبلی نے صوبے میں گورنر راج کے نفاذ کے خلاف قرار داد کی متفقہ منظورکرلی گئی جس میں کہاگیاہے کہ یہ عوام کی منتخب اسمبلی پر شب خون مارنے کے مترادف ہے لہذا نوٹیفکیشن کو فوری طور پر واپس لیا جائے ۔منگل کو اسمبلی کا اجلاس سپیکر مطیع اللہ آغا کی صدارت میں ہوا اس موقع پر میر شاہنواز مری ، عین اللہ شمس ، سید احسان شاہ اور دیگر اراکین اسمبلی نے ایک مشترکہ قرار داد ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ 14 جنوری کو ایک صدارتی فرمان کے تحت گورنر بلوچستان کی سفارش پر صوبے میں گورنر راج نافذ کیا گیا یہ اقدام غیر جمہوری اور بلوچستان کے عوام کو حقوق رائے دہی اور بنیادی آئینی حقوق کو پامال کرتے ہوئے شب خون مارنے کے مترادف ہے لہذا یہ ایوان وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ گورنر راج کا نوٹیفکیشن جو آئین پاکستان کے آرٹیکل 234 کے تحت جاری کی گئی ہے کو فوری طور پر واپس لیا جائے قرار داد پر شاہنواز مری ، عین اللہ شمس ، علی مدد جتک ، ڈاکٹر عبدالرزاق ، احسان شاہ ، مولانا عبدالواسع ، سلطان ترین ، اسد بلوچ ، مولوی سرور موسیٰ خیل ، مولوی صمد ، اصغر رند اور دیگر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان میں گورنر راج نافذ کر کے ہمیں دیوار سے لگا کر ہماری توہین کی گئی ہے لہذا فوری طور پر صوبے سے گورنر راج کا خاتمہ کیاجائے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے علاوہ دیگر صوبوں میں اہم تنصیبات اور حساس علاقوں میں بم دھماکے ہوتے ہیں مگر وہاں حکومت کو برطرف نہیں کیاجاتا ہمارے صوبے میں صرف دو دھماکے ہوئے اس سے پوری حکومت ختم کر دی گئی جو بلوچستان کے عوام کی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ فوری طور پر گورنر راج کے نوٹیفکیشن کو واپس لیاجائے ،ہم نئے قائد ایوان کے انتخاب کیلئے تیار ہیں لہذا فوری طور پر صوبے میں گورنر راج کا نوٹیفکیشن واپس لیاجائے انہوں نے کہا بلوچستان میں بیورو کریسی کو لگام دینے کی ضرورت ہے بیورو کریسی نے وزیراعظم کو جمہوری نظام کی بساط لپیٹنے کیلئے غلط مشورے دیئے انہوں نے کہا ہم جمہوری لوگ ہیں جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں ہمارا مطالبہ ہے کہ فورا طور پر بلوچستان میں گورنر راج کا نوٹیفکیشن واپس لیاجائے اور ہمارے حکومت کو بحال کیاجائے انہوں نے کہا ہماری حکومت پر شب خون مارا گیا ہے ہم نے بڑی جدوجہد کے بعد صوبے میں جمہوری قائم کی تھی ۔

مقررین نے کہاکہ یہ دھماکے اور دہشت گردی پشتونخواہ ، کراچی اور دیگر علاقوں میں بھی ہورہے ہیں ایبٹ آباد میں تو غیر ملکیوں نے اسامہ کو ڈھونڈ نکالا لیکن وہاں تو کبھی گورنر راج نافذ نہیں کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ افسوسناک بات یہ ہے کہ ایک ایسی پارٹی کا سربراہ بھی گورنر راج کی بات کرتا ہے جنہوں نے کراچی میں وکلاء کو زندہ جلایا تھا مقررین نے کہا کہ گورنر نے بھی ان ہاؤس تبدیلی کے حوالے سے ہماری تجویز کی تائید کی لیکن بیوروکریسی نے وزیراعظم اور صدر کو غلط رپورٹ پیش کی رات گئے تک ہم اور وزیراعظم اس بات پر متفق ہوگئے تھے کہ ان ہاؤس تبدیلی لائی جائے گی لیکن وزیراعظم گورنر ہاؤس سے نکلتے ہی ایک منتخب حکومت کو ختم کرکے گورنر راج نافذ کردیا اور ہمیں اندھیرے میں رکھ دیا حالانکہ ہم نے لاشوں اور وزیراعظم کے احترام میں نواب محمد اسلم رئیسانی سے بات کی اور ان سے استعفیٰ فیکس پر منگوانے کی بھی تجویز دی تھی ۔

مقررین نے کہا کہ بلوچستان میں پہلے بار نہیں اس سے پہلے بھی پیپلزپارٹی نے منتخب حکومتوں پر شب خون ماراہے وفاق کی اس عمل سے یہاں کے عوام میں مایوسی پھیل گی پشتون بلوچ اور پنجابی یہاں کے اکثریت لوگ ہیں لیکن ایک یونین کونسل کو اتنی اہمیت دے کر عوام کی بڑی اکثریت کو نظرانداز کیا گیا اور یہ راستہ کھول دیا گیا ہے کہ آئندہ مسخ شدہ لاشیں لینے والے خاندان بھی سڑکوں پر بیٹھ کر مطالبہ کریں گے کہ بلوچستان کو آزادکریں گے ، مقررین نے کہا کہ منتخب حکومت کو ختم کرکے اس صوبے کے عوام کی توہین کی گئی ہے ۔