جنوبی اور شمالی وزیرستان میں نئے سال پر گزشتہ 24گھنٹے کے دوران تین ڈرون حملے،طالبان کمانڈر ملا نذیر سمیت14افراد جاں بحق، کئی زخمی،حملوں میں ملا نذیر کے ساتھی کمانڈرپا خان وزیر اور حکیم اللہ محسود گروپ کے کمانڈر فیصل خان بھی مارے گئے،مارے جانے والوں میں2 ازبک شدت پسند بھی شامل،طالبان کی جانب سے اب تک ملا نذیر کی ہلاکت کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی ،ملا نذیر کو اس سے پہلے بھی دو مرتبہ ڈرون حملے میں مارے جانے کی کوشش کی گئی تھی،حال ہی میں وانا میں ایک خودکش حملے میں زخمی بھی ہوئے تھے

جمعرات 3 جنوری 2013 13:23

وانا/میرانشاہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی این پی۔ 3جنوری2013ء) جنوبی اور شمالی وزیرستان میں نئے سال پر گزشتہ 24گھنٹے کے دوران پہلے تین ڈرون حملوں میں طالبان کمانڈر ملا نذیر، کمانڈرپا خان وزیر اور حکیم اللہ محسود گروپ کے کمانڈر فیصل خان سمیت14افراد جاں بحق اور کئی زخمی ہوگئے، مارے جانے والوں میں2 ازبک شدت پسند بھی شامل ہیں۔جمعرات کو جنوبی وزیرستان کی پولیٹکل انتظامیہ کے مطابق ملا نذیر سراکنڈہ کے علاقے میں ہونے والے حملے میں مارے گئے۔

اس حملے میں ان کے علاوہ ایک اور طالبان کمانڈر رپا خان وزیر سمیت5 دیگر ساتھی بھی مارے گئے ہیں۔ طالبان کی جانب سے اب تک ملا نذیر کی ہلاکت کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی ہے۔ وانا کے اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ نے بتایا ہے کہ یہ حملہ بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات انگور اڈہ کے قریبی علاقے میں ہوا۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ ملا نذیر ایک گاڑی میں برمل سے وانا جارہے تھے کہ سراکنڈہ کے مقام پر ان کی گاڑی کو میزائل کا نشانہ بنایا گیا۔

اطلاعات کے مطابق امریکی جاسوس طیارے نے ان کی گاڑی پر 2میزائل داغے جس میں گاڑی بھی مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔ طالبان کی جانب سے اب تک ملا نذیر کی ہلاکت کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی ہے۔دوسرا ڈرون حملہ بھی بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات شمالی وزیرستان میں میر علی کے مقام پر ہوا جہاں ڈرون طیارے نے ایک گاڑی کو میزائلوں سے نشانہ بنایا۔ مقامی انتظامیہ کے مطابق اس حملے میں حکیم اللہ محسود گروپ کے کمانڈر فیصل خان اور2 ازبک شدت پسند مارے گئے۔

تیسرا حملہ جمعرات کی صبح شمالی وزیرستان کے علاقے مبارک شئی میں کیاگیاامریکی جاسوس طیاروں نے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا ۔ جاسوس طیاروں نے گاڑی پر 4 میزائل فائر کئے جس سے گاڑی میں سوار 3افراد جاں بحق ہوگئے۔گاڑی پر مزید ایک میزائل اس وقت بھی فائر کیا گیا جب لوگ امدادی کارروائیوں کیلئے گاڑی کے قریب جارہے تھے۔ جس کے نتیجے میں 1 شخص جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔

حملوں کے بعد بھی خاصی دیر تک امریکی جاسوس طیارے علاقہ میں گھومتے رہے جس سے علاقہ میں خوف و ہراس پھیل گیا۔جنوبی وزیرستان کے احمد زئی قبیلے سے تعلق رکھنے والے ملا نذیر کا شمالی وزیرستان میں سرگرم حافظ گل بہادر گروپ اور شوریٰ اتحاد المجاہدین سے قریبی تعلق تھا۔ابتداء میں یہ اپنے علاقے میں بیت اللہ محسود کے نمائندے سمجھے جاتے تھے لیکن تحریک طالبان کے اندر اختلافات کے باعث الگ ہو کر حافظ گل بہادر کے ساتھ مل گئے اور اب افغان طالبان کے امیر ملا محمد عمر کو اپنا رہنما قرار دیتے تھے۔

حال ہی میں وہ وانا میں ایک خودکش حملے میں زخمی بھی ہوئے تھے۔اس سے قبل دو مرتبہ ملا نذیر کو ڈرون حملوں میں نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی۔پہلا حملہ فروری2008ء میں مولانا ہارون وزیر کے گھر پر ہوا تھا جس میں ملا نذیر زخمی ہوئے تھے۔ دوسرا ڈرون حملہ اعظم ورسک کے علاقے میں ان کی گاڑی پر ہوا تھا جس میں ان کے بھائی سمیت4 افراد مارے گئے تھے۔

واضح رہے کہ کمانڈر مولوی نذیر نے2006ء میں احمد زئی وزیر کے علاقہ سب ڈویژن وانا میں ازبک اور تاجک جنگجوؤں کے ساتھ مسلسل 17دن تک شدید جنگ لڑی جس میں دونوں اطراف سے سینکڑوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے تھے آخر میں انہوں نے جنگ جیت لیا اورغیر ملکی جنگجوؤں کو سب ڈویژن وانا سے نکال دیاگیا بعد میں 2007ء میں حکومت کے ساتھ امن معاہدہ کردیاگیا جس میں احمد زئی وزیرقبائل نے20رکنی امن کمیٹی تشکیل دے دیا اور اس امن کمیٹی کا سربراہ کمانڈر مولوی نذیر کو مقرر کیاگیا۔