فوج اور سپریم کورٹ انتخابی اصلاحات کے ایجنڈے پر عملدرآمد کی ضمانت دیں تولانگ مارچ نہیں ہوگا، مذاکرات کے دروازے بند نہیں کئے حکومت جب چاہے مذاکرات ہو سکتے ہیں، انتخابی اصلاحات کیلئے لانگ مارچ کا فیصلہ الطاف حسین اور چوہدری برادران نے نہیں ہم نے کیا ہے، مستقبل کا فیصلہ بھی کہیں اور نہیں لاہور میں ہی ہو گا، آئین کے تحت میرے پاس کینیڈا کی شہریت ہونا کوئی جرم نہیں لیکن میں کسی اور کا نہیں صرف پاکستان کا وفادار ہوں، نگران حکومت پر (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی کا مک مکاؤ کسی بھی صورت قابل قبول نہیں، انتخابی اصلاحات پر مکمل عملدرآمد کے بغیر عام انتخابات اور نگران حکومت کو کسی بھی صورت تسلیم نہیں کرینگے، گستاخی رسول کی سزا صرف اور صرف سزائے موت ہے،تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کاانٹرویو

بدھ 2 جنوری 2013 23:26

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔2جنوری۔ 2013ء) تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ موجودہ حکمرانوں پر کسی بھی صورت اعتبار نہیں کیا جا سکتا، پاک افواج اور سپریم کورٹ انتخابی اصلاحات کے ایجنڈے پر عملدرآمد کی ضمانت دے تو پھر ہی لانگ مارچ نہیں ہوگا، مذاکرات کے دروازے بند نہیں کئے جب بھی حکومت چاہئے مذاکرات ہو سکتے ہیں، انتخابی اصلاحات کیلئے لانگ مارچ کا فیصلہ الطاف حسین اور چوہدری برادران نے نہیں ہم نے کیا ہے اور مستقبل کا فیصلہ بھی کہیں اور نہیں لاہور میں ہی ہو گا، آئین کے تحت میرے پاس کینیڈا کی شہریت ہونا کوئی جرم نہیں لیکن میں کسی اور کا نہیں صرف پاکستان کا وفادار ہوں، نگران حکومت پر (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی کا مک مکاؤ کسی بھی صورت قابل قبول نہیں، انتخابی اصلاحات پر مکمل عملدرآمد کے بغیر عام انتخابات اور نگران حکومت کو کسی بھی صورت تسلیم نہیں کرینگے، گستاخی رسول کی سزا صرف اور صرف سزائے موت ہے اور میں اندرون بیرون ممالک میں اس پر دو ٹوک موقف رکھتا ہوں۔

(جاری ہے)

بدھ کی رات اپنے ایک انٹرویو کے دوران پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ میثاق جمہوریت اور قرآن پر ہونیوالوں معاہدوں سے مکر جانیوالے موجودہ حکمرانوں کی کسی بات پراعتبار نہیں کیا جاسکتا۔ جب ان سے سوال کیا گیا کہ وہ کون سے ادارے ہیں جو آپ کو یقین دہانی کروائیں تو لانگ مارچ نہیں ہوگا تو اس کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ ملک کی سلامتی، سرحدوں اور خود مختاری کی حفاظت کرنیوالے ادارے (فوج ) اور ملک میں 18 کروڑ عوام کو انصاف کی فراہمی کے ذمہ دار ادارے(سپر یم کورٹ) کی ضمانت پر ہی لانگ مارچ نہیں ہوگا لیکن اگر کوئی ایسی ضمانت نہ دی گئی تو 14 جنوری کو ہر صورت لانگ مارچ ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت دوہری شہریت والا صرف الیکشن نہیں لڑ سکتا وہ کسی بھی پارٹی کا سربراہ ہو سکتا ہے اس لئے میرے پاس دوہری شہریت کا ہونا کوئی جرم نہیں۔ میرے پاس کینیڈا کی شہریت ہے لیکن میں پاکستان کا وفادار ہوں اور آئندہ بھی وفادار رہوں گا۔