قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے قومی اسمبلی میں اقلیتوں کیلئے 4نشستوں کے اضافہ کیلئے بل کی منظوری دیدی، (ن) لیگ کا کوئی رکن اجلا س میں شریک نہیں ہوا ، منظوری کے وقت کمیٹی کے15میں سے چیئرپرسن سمیت صرف 4 ارکان موجود تھے ، کورم پورا نہ ہونے کے باوجود بل کو منظور کرلیا گیا

بدھ 2 جنوری 2013 20:27

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔2جنوری۔ 2013ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے آئینی ترمیم سے قومی اسمبلی میں اقلیتوں کیلئے 4نشستوں کے اضافہ کی منظوری دیدی، مسلم لیگ (ن) کا کوئی رکن اجلا س میں شریک نہیں ہوا ، کمیٹی نے جس وقت بل کی منظوری دی اس وقت کمیٹی کے15میں سے چیئرپرسن سمیتصرف 4 ارکان موجود تھے اور کورم پورا نہ ہونے کے باوجود بل کو منظور کرلیا گیا تاہم بعد ازاں مہرین انور راجہ اور کئی دیگر ارکان اجلاس میں شریک ہو گئے۔

کمیٹی کا اجلاس چیئرپرسن بیگم نسیم اختر چوہدری کی زیر صدارت بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا ۔ اجلاس میں 23 ویں آئینی ترمیم کا جائزہ لینے کے بعد منظوری دیدی گئی ۔ جب کمیٹی 23 ویں آئینی ترمیم کا جائزہ لے رہی تھی تو صرف تین ممبر موجود تھے جو وفاقی وزیر دفاع سید نوید قمر ، چوہدری عبدالغفور اور ایس اے قادری تھے۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے 23 ویں آئینی ترمیم کی منظوری دی جس کے تحت آئین کے آرٹیکل 51 کی شق 4 میں ترمیم کر کے اقلیتوں کی قومی اسمبلی میں نشستوں کی تعداد 10 سے بڑھا کر 14 کرنا ہے جبکہ آرٹیکل 106 کی شق 1میں ٹیبل کے تحت بلوچستان میں کل نشستیں 66 کرنا ہے۔

خیبر پختونخواہ میں 125، پنجاب میں 373 اورسندھ میں 171کرناہے۔ کمیٹی نے بجلی چوری کے حوالے سے بھی قانون سازی کا جائزہ لیا۔ وزارت پانی و بجلی کے حکام نے بتایا کہ ملک میں 45 فیصد بجلی چوری ہو رہی ہے جس کا ٹیرف 55 فیصد آبادی سے لیا جا رہاہے۔ بجلی چوری کی صورت میں جرمانہ انتہائی کم ہے جو 5 ہزار روپے ہے۔ رکن کمیٹی مہرین انور راجہ نے کہا کہ امن و امان کے بعد سب سے بڑا مسئلہ توانائی کا ہے بادشاہ سے لے کر کوئی بھی بجلی چوری میں ملوث ہے اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔