قو می اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ایف بی آر کو ٹیکس نادہندگان کو فوری نوٹس جاری کرکے ایک ہفتہ میں ٹیکس دہندگان کی فہرست ، سابق صدر مسرف کے ٹیکس گوشواروں کی تفصیلات طب کر لیں ، ،پرال کا کمپیوٹر نظام ناکام رہاہے ، چیئر مین ایف بی آر کا اعتراف ، پرویز مشرف کے ٹیکس گوشواروں کی فراہمی کی یقین دہانی ،اراکین پارلیمنٹ کے ٹیکس ریٹرنز کے افشا ہونے کی فرانزک انکوائری 10 جنوری تک مکمل ہوگی ، ڈیٹا الیکشن کمیشن سے چوری ہوا ،اراکین کمیٹی کا پارلیمانی قرارداد میں امریکہ کو پاکستان کے راستے افغانستان اسلحہ لے جانے کی منظوری نہ دینے کے باوجود پاکستان سے اسلحہ افغانستان لے جانے کے معاملے پر تحفظات کا اظہار

بدھ 2 جنوری 2013 20:26

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔2جنوری۔ 2013ء) قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو ٹیکس نادہندگان کو فوری طور پر نوٹس جاری کرکے کمیٹی کو ایک ہفتہ میں ٹیکس دہندگان کی فہرست پیش کرنے کی ہدایت کی کمیٹی نے سابق صدر پرویز مشرف کے ٹیکس گوشواروں کی تفصیلات بھی طب کر لیں ۔چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کے سامنے پرال کا کمپیوٹر نظام ناکام ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے پرویز مشرف کے ٹیکس ریٹرنز دینے کی یقین دہانی کروا دی ہے ، چیئر مین ایف بی آر نے کمیٹی کو بیایا کہ اراکین پارلیمنٹ کے ٹیکس گوشواروں کے افشاء ہونے کے معاملہ کی فرانزک انکوائری کروا رہے ہیں جو 10 جنوری تک مکمل ہوگی اس بارے میں ڈیٹا الیکشن کمیشن سے چوری کیا گیا ۔

اراکین کمیٹی نے پارلیمنٹ کی قرارداد میں امریکہ کو پاکستان کے راستے افغانستان اسلحہ لے جانے کی منظوری نہ دینے کے باوجود اسلحہ افغانستان لے جانے کے معاملے پر تحفظات کا اظہار کیا ۔

(جاری ہے)

کمیٹی کا اجلاس چیئرمین ندیم افضل گوندل کی زیر صدارت بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا ۔اجلاس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا ۔

اجلاس میں رکن کمیٹی حامد یار حراج نے ایف بی آر سے اراکین پارلیمنٹ کے ٹیکس ریٹرن کی لیکج کا معاملہ اٹھایا جس پر ایف بی آر کے ممبر ایڈمن نے بتایا کہ یہ ڈیٹا لیک ہونے کا محور میں الیکشن کمیشن ہے ۔ڈیٹا چوری کے معالے کی فرانزک انکوائری کرائی جارہی ہے ،جس کی رپورٹ 10 جنوری کو آئے گی ،یہ ڈیٹا کی چوری کا معاملہ ہے ۔رکن کمیٹی خواجہ آصف نے کہا کہ ایف بی آر اپنا مسئلہ الیکشن کمیشن پر ڈال رہا ہے ،الیکشن کمیشن کو ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کروائے جائے بلکہ اثاثوں کی تفصیلات جمع ہوتی ہیں ۔

ایف بی آر کے لوگ ریٹائرمنٹ کے بعد سیاست میں آتے ہیں وہ ارب پتی ہوتے ہیں ،افغان ٹریڈ کا ڈیڑھ ارب کا گھپلا کیا گیا ہے یہ رقم بزنس کمیونٹی اور ایف بی آر کی جیبوں میں گئی ہے ۔کمیٹی کے استفسار پر چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ہم ٹیکس ڈیٹا کسی کو قواعد کے تحت نہیں دے سکتے ،پارلیمنٹ کے اراکین ٹیکس ریٹرن کی لیکج میں اعدادوشمار غلط ہیں ۔رکن کمیٹی خواجہ آصف نے کہا کہ میں نے پچھلے تین سال سے مشرف کے ٹیکس ریٹرن مانگے ہوئے ہیں مگر ابھی تک نہیں دیئے گئے ۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ملک میں ٹیکس ٹو جی ڈی چی 9.1 فیصد ہے جبکہ ملک 0.3 فیصد آبادی ٹیکس دیتی ہے ،میں اپنا ٹیکس ریٹرن کمیٹی کو بھیج دونگا ۔کمیٹی نے ٹیکس نادہندگان کی مکمل فہرست ایک ہفتہ میں طلب کرتے ہوئے ٹیکس نادہندگان کو فوری نوٹس جاری کرنے کی ہدایت کی ہے ۔اراکین کمیٹی نے کہا کہ ٹیکس نادہندگان کو استثنیٰ دیا جارہا ہے جو ٹیکس چور ہیں، ان کو کوئی رعایت نہیں دی جارہی جو اپنا ٹیکس باقاعدگی سے جمع کرواتے ہیں ،اس سے ٹیکس نہ دینے کی حوصلہ افزائی ہوگی ،یہ بھی پتہ چلانا چاہیے کہ ان کی رقم کہاں سے آئی ہے ۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ پاکستان میں سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے شخص 46 کروڑ روپے ٹیکس جمع کرواتا ہے ،بھارت میں 4.7 فیصد لوگ ٹیکس جمع کرواتے ہیں ،ہمارے پاس لوگوں کے دوروں کی تفصیلات موجود ہیں ،30 لاکھ ایسے لوگ ہیں جنہوں نے ٹیکس دینا ہے مگر نہیں دیتے ابھی ہم نے 2 لاکھ ہیوی ٹیکس ہیئر کی علیحدہ فہرست تیار کی ہے ،ہمارے نظام میں 2 لاکھ سے زائد لوگوں کو نہیں نمٹا سکتا ۔

ایف بی آر کے 200 ارب روپے مقدمات کی صورت میں عدالتوں میں پھنسے ہوئے ہیں ۔رکن کمیٹی نور عالم نے کہا کہ قومی اسمبلی نے قرارداد منظور کی ہے جس کے تحت امریکہ کو پاکستان کے راستے اسلحہ افغانستان لے جانے کی اجازت نہیں ہے ۔ایف بی آر نے اس میں تبدیلی کیسے کی ہے ۔چیئرمین کمیٹی ندیم افضل گوندل نے کہاکہ یہ معاملہ قومی سلامتی کمیٹی کے پاس جاچکا ہے ۔کمیٹی نور عالم نے کہا کہ سمگلنگ کے ذریعے لائی جانے والی مرشڈیز اور لینڈکروزر گاڑیوں کی ایکس ال آئی کی رجسٹریشن کی جاتی ہے ۔جس پر چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ پرال کا کمپیوٹر سسٹم ناکام ہوچکا ہے ،پرال انتہائی مہنگے کمپیوٹر تنازعے کی وجہ سے عدالت میں ہیں۔