بعض قوتیں بیرونی اشاروں پر ملک میں غیر یقینی حالات پیدا کر کے ملک سے جمہوریت کی بساط لپیٹ دیناچاہتی ہیں ، موجودہ صورتحال کا مقابلہ کرنے کیلئے عبوری حکومت کے قیام اور انتخابات کا جلد اعلان کیا جا نا ضروری ہے ، ملک ایک بار جمہوریت کی پٹڑی سے اتر گیا تو دوبارہ پٹڑی پر آنا مشکل ہوگا ، تمام محب وطن جماعتوں کو ا س پر سنجیدگی سے غور کر کے مشترکہ لائحہ عمل بناناچاہیے،امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منورحسن کی منصورہ میں وفود سے بات چیت

بدھ 2 جنوری 2013 20:25

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔2جنوری۔ 2013ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منورحسن نے کہاہے کہ بعض قوتیں بیرونی اشاروں پر ملک میں غیر یقینی حالات پیدا کر کے ملک سے جمہوریت کی بساط لپیٹ دیناچاہتی ہیں ۔ موجودہ صورتحال کا مقابلہ کرنے کیلئے عبوری حکومت کے قیام اور انتخابات کا جلد اعلان کیا جا نا ضروری ہے ورنہ یہ ملک ایک بار جمہوریت کی پٹڑی سے اتر گیا تو دوبارہ پٹڑی پر آنا مشکل ہوگا اور حالات مزید سنگین ہو جائیں گے ۔

تمام محب وطن جماعتوں کو ا س پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے اور ان حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل بناناچاہیے۔بدھ کو منصورہ میں مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے سید منورحسن نے کہاکہ کوئی بھی شخص اچانک ایک غیر ملکی ایجنڈے کے ساتھ نمودار ہوتاہے اور دھمکی آمیز لہجے میں نظام کوبدلنے کی بات کرتاہے اس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ بیرونی طاقتوں کی شہہ پر یہاں خطرناک کھیل کھیلا جانے والاہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ امریکہ 2014 ء تک افغانستان سے نکلنا چاہتاہے اور اس سے قبل پاکستا ن کی سیاست اور سیادت کی باگیں اپنے ہاتھ میں لینا چاہتا ہے ۔ اس نے اپنے مقاصدکے حصول کے لیے اپنے ایجنٹوں کو متحرک کر دیاہے۔ انہوں نے کہاکہ اسلام آباد کو تحریر سکوائر بنانے اور فوج سمیت تمام اداروں کو انقلاب کا ساتھ دینے کا جو بھاشن دیا جا رہاہے ، اس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ انتخابات کو ملتوی کرانے یا انکی بساط ہی لپیٹ دینے کی سازش کی جارہی ہے ۔

ایم کیو ایم حکومت میں شامل ہونے کے باوجود اپنے آقاؤں کے اشاروں پر اپنی ہی حکومت کے خلاف طاہر القادر ی کے لانگ مارچ میں شریک ہو رہی ہے اور ساتھ ہی فوج کو ساتھ دینے کا اشارہ بھی دیا گیاہے ۔ عوام فوج کی مداخلت کو برداشت نہیں کریں گے ۔ موجودہ حالات فو ج کی بار بار مداخلت اور جمہوریت کی بساط لپٹنے کی وجہ سے پیدا ہوئے ہیں اس لیے ہم توقع رکھتے ہیں کہ فوج اپنے فرائض منصبی تک ہی محدود اور سیاست سے دور رہے گی ۔

سید منور حسن نے کہاکہ ملک کے اندر ایک سیاسی خلا ہے جس کی وجہ سے کوئی بھی سیاسی میدان میں ایک جلسہ کر کے اپنی جگہ بنانے کا دعویٰ کر لیتاہے تاہم اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ چار کے ٹولے ، ایم کیو ایم ، اے این پی ، پیپلز پارٹی اور ق لیگ سے لوگ تنگ آ چکے ہیں ۔ اتحادیوں کی پانچ سالہ حکمرانی نے عوام کو شدید مشکلات اور پریشانیوں میں مبتلا کر دیاہے ۔

اس حکومت کی کرپشن اور لوٹ مار نے ملک کو کنگال کردیاہے ۔آئے روز بجلی ، گیس ، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ناروا اضافے ، مہنگائی و بے روزگاری ، بدامنی ، ڈاکہ زنی اور قتل و غارت گری نے عوام کو ادھ موا کردیاہے ۔ ملک میں افراتفری اور مایوسی نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں ۔ عوا م کے اندر موجودہ حکمرانوں کے خلاف غصہ اور نفرت اپنی انتہا کو پہنچ چکی ہے اور انہوں نے آئندہ انتخابات میں ان سے انتقام لینے کی ٹھان رکھی ہے ۔

سید منورحسن نے کہاکہ اس صورتحال کو تبدیل کرنے اور حکمرانوں کو عوام کے غیظ و غضب سے بچانے کے لیے موجودہ حکمرانوں کی سرپرست بیرونی قوتیں اپنے ایجنڈے کی تکمیل کے لیے متحرک ہوچکی ہیں تاکہ ملک میں افراتفری پیدا کر کے انتخابات کو ہی ملتوی کرادیا جائے ۔ اب یہ جمہوری قوتوں اور حکومت کا امتحان ہے کہ وہ اس سازش کا کیسے مقابلہ کرتی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ملک افراتفری کا متحمل نہیں ہوسکتا اس سے پاکستان کی واحدانیت و سا لمیت جو پہلے ہی بہت مخدوش ہے ، مزید خراب ہو جائے گی ۔

انہوں نے کہاکہ ملک کی محب وطن سیاسی و دینی جماعتوں کا فرض ہے کہ وہ اس صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے ون پوائنٹ ایجنڈے پر متحد ہوکر حکومت پر دباؤ ڈالیں کہ وہ فوری طور پر عبوری حکومت قائم کر کے انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کرے۔