برطانوی اور کینیڈین شہری مل کراسلام آباد کو التحریر اسکوائر بنانا چاہتے ہیں، جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کی کوشش کرنا آئین میں موجود نہیں طاہر القادری کسی نئی ”بشارت “یا امیدپر کینیڈا کے شہری کے طور پر دوبارہ پاکستان آگئے ہیں ، عوام ووٹ کی پرچی سے فیصلہ دیں گے ،کسی سازش سے اب فیصلہ نہیں ہوگا،مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما خواجہ آصف کی صحافیوں سے گفتگو

بدھ 2 جنوری 2013 20:24

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔2جنوری۔ 2013ء) مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما ور کن قومی اسمبلی خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ایک برطانوی اور کینیڈین شہری مل کر التحریر اسکوائر بنانا چاہتے ہیں، جمہوریت میں پرامن طریقے سے اپنا رد عمل دینا شہریوں کا حق ہے، جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کی کوشش کرنا آئین میں موجود نہیں ہے ۔بدھ کے روز یہاں پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ(ن) کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ کسی کو بھی لانگ مارچ سے نہیں روکنا چاہیے۔

لانگ مارچ کرنا اگر ملکی مفاد میں ہے تو کیاجائے ورنہ لانگ مارچ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) کسی غیر آئینی کام کا حصہ نہیں بنے گی ۔ اورجمہوریت کو ڈی ریل کرنے کی تمام کوششوں کی پوری قوت سے مخالفت کرے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نگران سیٹ اپ سے متعلق عمل فروری کے آخری ہفتے میں شروع ہوجائے گا۔ انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر طاہر القادری کسی نئی ”بشارت “یا امید کینیڈا کے شہری کے طور پر دوبارہ پاکستان آگئے ہیں ،10 سال پہلے بھی کسی امید پر اپنی انتخابی صابطوں پر انہی انتخابی ضابطوں پرالیکشن لڑا لیکن اس وقت وہ امید پوری نہ ہوئی ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام ووٹ کی پرچی سے فیصلہ دیں گے ،کسی سازش سے اب فیصلہ نہیں ہونا ۔خواجہ آصف نے کہا کہ پنجاب اور وفاق کی حکومتوں کو بطور سیاسی کارکن میرا مشورہ ہوگا کہ طاہر القادری اگر تحریر سکوائر نامی کوئی چیز بنانا چاہتے ہیں تو ان کو نہ روکیں یہ مرحلہ بھی انشاء اللہ خیر سے گزر جائے گا ۔