پنجاب حکومت گرانے کیلئے آئی بی فنڈز کیس‘سپریم کورٹ نے پیش کی گئی رپورٹ مسترد کردی، ڈی جی آئی بی کو دوبارہ مفصل جواب جمع کرانیکی ہدایت،سیکریٹری فنانس سے جاری27 کروڑ روپے کا ریکارڈ طلب،سابق ڈی جی آئی بی مسعود شریف کو بھی دوبارہ نوٹس جاری ،سماعت 8 جنوری تک ملتوی ، سابق ڈی جی آئی بی طارق لودھی خفیہ فنڈز سے رقم نکلنے کا اعتراف کرچکے ہیں، ضرورت پڑ نے پر نوٹس جاری کرکے دوبارہ بلائیں گے،چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کے ریمارکس

بدھ 2 جنوری 2013 14:22

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی این پی۔ 2جنوری2013ء ) سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت گرانے کیلئے آئی بی فنڈز سے متعلق کیس میں پیش کی گئی رپورٹ مسترد کرکے ڈی جی آئی بی کو دوبارہ مفصل جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سیکریٹری فنانس سے جاری ہونے والے 27 کروڑ روپے کا ریکارڈ طلب کر لیا ۔ جبکہ سابق ڈی جی آئی بی شعیب سڈل نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ خفیہ فنڈ سے 44 کروڑ روپے نکا لے گئے۔

بدھ کوچیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے پنجا ب حکومت گرانے کے لیے خفیہ فنڈ کے استعمال سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ سابق ڈی جی انٹیلی جنس بیورو آفتاب سلطان کی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔عدالت نے خفیہ رپورٹ پڑھنے کے بعد دوبارہ سیل کرنے کا حکم دے دیا۔

(جاری ہے)

عدالت نے ڈی جی آئی بی کو دوبارہ مفصل جواب جمع کرانے کی ہدایت کی۔

سپریم کورٹ نے سیکریٹری فنانس سے بھی رقم جاری کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ وہ پنجاب حکومت کو گرانے کے لیے استعمال ہونے والے27 کروڑ کا ریکارڈ پیش کریں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سابق ڈی جی آئی بی طارق لودھی خفیہ فنڈز سے رقم نکلنے کا اعتراف کرچکے ہیں، ضرورت پڑی تو طارق لودھی کو بھی نوٹس جاری کرکے بلائیں گے۔ رپورٹ میں طارق لودھی کا کہنا ہے کہ رقم پنجاب حکومت کو گرانے کے لیے جاری نہیں کی گئی۔ جسٹس افتخار چوہدری نے ڈی جی آئی بی اختر گورچانی کے جواب کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے انہیں بھی اگلی سماعت پر طلب کرلیا اور کہا کہ وہ جواب دوبارہ جمع کرائیں۔سپریم کورٹ نے سابق ڈی جی آئی بی مسعود شریف کو بھی دوبارہ نوٹس جاری کردیا اور کیس کی سماعت 8 جنوری تک ملتوی کردی۔