توقیر صادق بیرون ملک فرار، ریکارڈ نہ ہونے پر سپریم کورٹ حیران

بدھ 2 جنوری 2013 12:56

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 2جنوری2013ء) اوگرا عملدرآمد کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جواد ایس خواجہ نے ملک کے کسی ایئر پورٹ سے توقیرصادق کی روانگی کا ریکارڈ نہ ملنے پر حیرت کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ توقیر صادق کا پتا لگانے 3 افسر کراچی اور پھر کٹھمنڈو گئے جس پر سرکار کا پیسہ لگا، اگر سفارتخانے فون کر لیا جاتا تو معلومات مل جاتیں۔

قائم مقام آئی جی پنجاب نے سماعت کے دوران بتایا کہ توقیر صادق کی پاکستان سے روانگی کا ریکارڈ نہیں مل سکا۔ جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ ایک شخص لوگوں کے 82 ارب کھا کر غائب ہے اور پولیس پکڑ نہیں پا رہی، 8 سے 10 فیصد گیس چوری ہو رہی ہے، بوجھ عام صارف برداشت کرتا ہے، آپ کی ذمے داری ہے کہ ایسے لوگوں کو گرفتار کریں۔

(جاری ہے)

ایف آئی اے حکام نے سماعت کے دوران بتایا کہ امیگریشن ڈپارٹمنٹ سے پوچھاجاسکتا ہے توقیر صادق کو 2 پاسپورٹ کیسے جاری ہوئے، توقیر صادق کے اہل خانہ نے ٹکٹ اجراء کی معلومات نیب کو فراہم کر دی ہیں، یہ ٹکٹ پشاور کے ایجنٹ کے ذریعے جاری ہوئے، توقیر صادق کے اہل خانہ کی 31 دسمبر کو واپسی کنفرم تھی مگر وہ نہیں آئے۔

جسٹس جواد نے کہا کہ بلیک بیری کمپنی اور کینیڈا میں بیٹھے لوگوں کو پتا ہے کہ کون کہاں ہے، ہماری تفتیشی ایجنسیوں کو علم نہیں کہ ملزم کہاں ہے، بلیک بیری کمپنی سے پتاچلا 5 دن پہلے توقیرصادق نے کسی کو بلیک بیری میسج بھجوایا۔