صوبائی اور وفاقی حکومتوں کو 50 کروڑ سے زائد کے غیر ملکی قرضوں کی منظوری پارلیمنٹ سے لینا ہوگی ، قومی اسمبلی خصوصی کمیٹی برائے قرضہ جات، پبلک سیکٹر میں چلنے والے تمام اداروں کے خسارہ اور بیل آؤٹ پیکجز کی مکمل تفصیلات طلب

منگل 1 جنوری 2013 22:48

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔1جنوری۔ 2013ء) قومی اسمبلی خصوصی کمیٹی برائے قرضہ جات نے کہا کہ صوبائی اور وفاقی حکومتوں کو 50 کروڑ سے زائد کے غیر ملکی قرضوں کی منظوری پارلیمنٹ سے لینا ہوگی ،پبلک سیکٹر میں چلنے والے تمام اداروں کے خسارہ اور بیل آؤٹ پیکجز کی مکمل تفصیلات بھی کمیٹی نے مانگ لی۔قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس منگل کو چیئرپرسن بیگم شہناز وزیر علی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا ۔

ڈی جی ڈیبٹ (فنانس ڈویژن) منصور قریشی نے کمیٹی کو 25 کروڑ ڈالر سے زائد غیر ملکی قرضوں اور ان کے استعمال کے بارے میں بریفنگ دی ۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ چار سال کے دوران معاشی خسارہ بڑھنے کی وجوہات سیلاب ،آئی ڈیی پیز ،غذائی بحران اور ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہے جبکہ اب تک دی جانے والے سبسڈی کا 95 فیصد صرف پیسکو کو دیا گیا اس کے باوجود بجلی کے بحران پر قابو نہیں پایا جاسکا ۔

(جاری ہے)

گزشتہ چار سال کے دوران جی ڈی پی کا خسارہ 6.12 فیصد تک رہا اور 1998-99 ء میں ڈیفنس سیونگ سرٹیفکیٹس میں حکومت کو 425 ارب روپے کا خسارہ برداشت کرنا پڑا ۔ڈی جی ڈیبٹ نے کہا کہ ساتویں این ایف سی ایوارڈ کے بعد 70 فیصد محصولات صوبوں کے پاس چلے گئے ہیں جبکہ وفاقی حکومت کو بقیہ 30 فیصد میں تمام خسارے ،غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی و دیگر اخراجات کرنا پڑتے ہیں ۔

کمیٹی کے فاضل رکن احسن اقبال نے کہا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک سے جوڈیشل ریفارمز کیلئے حاصل کئے گئے قرضے کا کوئی حساب کتاب نہیں ،سب ک… گئے ۔جس پر مسرور قریشی ڈی جی ڈیبٹ نے کہا کہ پراجیکٹ قرضوں کے استعمال کی تفصیلات کمیٹی کے سامنے آنی چاہئیں جبکہ خصوصی کمیٹی کی چیئرپرسن بیگم شہناز وزیر علی نے کہا کہ 50 کروڑ سے زائد کے پروجیکٹ قرضوں اور ان کے استعمال کی تفصیلات کمیٹی کے سامنے پیش کی جائیں جبکہ پبلک سیکٹر میں چلنے والے تمام اداروں کے خسارے اور انہیں دیئے جانے والے قرضوں و مالی امداد کی تمام تفصیل بھی پیش کی جائے ۔ قومی اسمبلی کی خصوصی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سفارشات بھجوائی جائیں گی کہ حکومت معاشی ماہرین کی خدمات حاصل کرے تاکہ معیشت کی سمت درست ہو ۔