سی این جی کی بندش اورپٹرول کیلئے لمبی لائنوں کے باوجود پٹرول کی قلت وفاقی حکومت کی بدانتظامی کا منہ بولتاثبوت ہے، توانائی کے حوالے سے واضح پالیسی کے نہ ہونے کے باعث عوام اذیت سے دوچار ہیں ،حکومت نے مختلف شعبوں کیلئے ضروریات کا درست اندازہ لگانے کے لیے کوئی سروے نہیں کروایا، حکمران یاد رکھیں وہ عوام کو عذاب میں جکڑنے کا خمیازہ ایک دن بھگتیں گے ، عام انتخابات کے بعد حکومت اور اتحادی منہ چھپانے کے قابل نہیں رہیں گے ، مسلم لیگ(ن) کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سینیٹرمشاہداللہ خان کابیان

منگل 1 جنوری 2013 20:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔1جنوری۔ 2013ء) مسلم لیگ(ن) کے مرکزی سیکرٹری ا طلاعات سینیٹرمشاہداللہ خان نے کہاہے کہ سی این جی کی ختم نہ ہونے والی طویل قطاروں کے بعد اس کی بندش اورپٹرول کیلئے لمبی لائنوں کے باؤجود پٹرول کی قلت وفاقی حکومت کی بدانتظامی اوربے حسی کے منہ بولتاثبوت ہیں ، حکومت نے ثابت کیاکہ اسے عوام کے مسائل سے کچھ لینا دینا نہیں چونکہ سی این جی اورپٹرول کامعاملہ انتظامی ہے، حکو مت کو انتظام و انصرام سے کوئی سروکار نہیں، حکومت نے آج تک سی این جی اورپٹرول کے استعمال اورانتظامی تقسیم پر اپنی کوئی ترجیحات واضح کیں اور نہ ہی کوئی پالیسی کہ خود وہ کیا چاہتی ہے ۔

منگل کومسلم لیگ(ن) کے مرکزی میڈیاسیل سے جاری ایک بیان میں مشاہد اللہ خان نے کہا کہ حکومت کی جانب سے توانائی کے حوالے سے کسی واضح پالیسی کے نہ ہونے کے سبب خود سی این جی انڈسٹری کو بھی روزانہ اربوں روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور عوام بھی سخت اذیت سے دوچار ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ حکومت نے مختلف شعبوں کے لیے ضروریات کا درست اندازہ لگانے کے لیے کوئی سروے نہیں کروایا اوراسے یہ تک معلوم نہیں کہ گیس و پیڑولیم کی گھریلیو،صنعتی اورٹرانسپورٹ کے لئے اصل ضروریات کتنی ہیں ؟آج اس بد انتظامی کاسب سے بڑا شکار پاکستان بھر کے عوام ہیں ۔

مشاہد اللہ خان نے کہا کہ حکومت خاموش تماشائی بن کرعوام کی مشکلات پرآنکھیں بندکئے بیٹھی ہے ۔انہوں نے کہاکہ حکومت چاہتی ہے کہ عوام سی این جی کی پرانی والی زیادہ قیمت ادا کرنے پر مجبور ہوں ۔انہو ں نے کہاکہ حکمران یاد رکھیں کہ بالآخر عوام کو اس عذاب میں جکڑنے کا خمیازہ خود حکمرانوں ہی کو بھگتنا ہو گا اوروہ دن دورنہیں جب عام انتخابات کے بعد حکومت اوراس کے اتحادی منہ چھپانے کے قابل بھی نہیں رہیں گے ۔ مشاہد اللہ خان نے کہا کہ اس مسئلے کا واحد حل یہی ہے کہ حکومت مسئلے کے تمام فریقوں کو ایک میز پر بٹھائے اور مسئلے کا فوری حل نکالا جائے تاکہ عوام کو ذہنی کوفت سے چھٹکارا مل سکے ۔