Live Updates

ایم کیو ایم اورمسلم لیگ (ق) کی طاہر القادری لانگ مارچ کی حمایت ایک مزاحیہ ڈرامہ اورموقع پرستی کی بدترین مثال ہے، ،طاہر القادری کا بلبلہ،عمران خان کے بلبلے سے بھی زیادہ عارضی ہوگا،پاکستان کا سیاسی نظام اتنا کمزور نہیں کہ ایک بازی گر کے اچھلنے کودنے سے فیصلے سڑکوں پر ہونے لگیں،جنرل مشرف کے غیر آئینی ریفرنڈم کے لیے ووٹ مانگنے والے آج کس منہ سے پاکستان کے عوا م کو آئین،جمہوریت اورشفافیت کی نوید سنا رہے ہیں،قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی خان کا بیان

منگل 1 جنوری 2013 20:51

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔1جنوری۔ 2013ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم اورمسلم لیگ (ق) کی طاہر القادری لانگ مارچ کی حمایت ایک مزاحیہ ڈرامہ اورموقع پرستی،بے اصولی اورابن الوقتی کی بدترین اورانوکھی مثال ہے۔ایم کیو ایم وہ جماعت ہے جو پچھلے دس سال سے اقتدار کے مزے لو ٹ رہی ہے ۔

مسلم لیگ(ق) کی صورتحال بھی کچھ ایسے ہی ہے۔ پہلے انہوں نے جنرل مشرف کی تابعداری میں حکمرانی کی اوراس کے بعد آصف زرداری صاحب سے مل کر اقتدار کے مزے لوٹے ۔دونوں جماعتیں اس وقت بھی حکومت میں شامل ہیں ۔ان لوگوں کا اپنی ہی حکومت کے خلاف لانگ مارچ میں حصہ لینے کا اعلان ایک انتہائی مضحکہ خیز امر ہے اورعوام کو بدترین دھوکہ دینے کے مترادف ہے ۔

(جاری ہے)

جنرل مشرف اور آصف زرداری کے ہر اچھے ،برے عمل میں شریک ہونے والے اب کس منہ سے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں ۔چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ 2002ء کے ریفرنڈم اوراس کے بعد طاہر القادری،ایم کیو ایم اورمسلم لیگ (ق) مشرف کی غیر قانونی اور غیر آئینی حکومت کے ستون تھے اورجنرل مشرف کو اس ملک کا نجات دہندہ قراردیتے تھے۔

جنرل مشرف کی اس ٹیم کے چوتھے ستون،عمران خان نے بھی پہلے تو طاہرالقادری کی حمایت کی اورپھر اپنے روائیتی کنفیوژن کا شکار ہو کر خاموش ہوگئے ۔جنرل مشرف کے غیر آئینی ریفرنڈم کے لیے ووٹ مانگنے والے آج کس منہ سے پاکستان کے عوا م کو آئین،جمہوریت اورشفافیت کی نوید سنا رہے ہیں ۔پاکستان کے عوام اندھے ،بہرے یا گونگے نہیں ہیں جو ان سیاسی بازی گروں کی باتوں پر یقین کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ پوری قوم آئیندہ الیکشن میں حصہ لینے پر متفق ہے۔یہ لوگ اپنے مخصوص ایجنڈے کی خاطر اوربے معنی کٹھ پتلیوں کی طرح اس میں نفاق ڈالنا چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ طاہر القادری کا بلبلہ،عمران خان کے بلبلے سے بھی زیادہ عارضی ہوگا۔ساری سیاسی جماعتیں ایک آزاد اور خود مختار الیکشن کمشن اور ایک انتہائی دیانتدار چیف الیکشن کمشنر پر پہلے ہی متفق ہوچکی ہیں۔

یہ عمل سڑکوں کے ذریعے نہیں بلکہ آئین،قانون اور پارلیمنٹ کے ذریعے وجود میں آیا ہے ۔نگران حکومت کے لیے بھی اسی ماحول میں فیصلے ہونگے جوانشاء اللہ سب کے لیے قابل قبول ہونگے۔چوہدری ثنار علی خان نے کہا کہ ایک آزاد خود مختار الیکشن کمیشن کی طرح ایک متفقہ نگران سیٹ اپ بھی آئین،قانون اورتمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے عمل میں لایاجائیگا۔

اس ملک کا سیاسی نظام اتنا کمزور بھی نہیں کہ ایک سیاسی بازی گر کے اچھلنے کودنے سے فیصلے سڑکوں پر ہونے لگیں۔پاکستان کے سیاسی نظام میں نہ تو کسی ”بچہ سقہ“کی گجائش ہے اورنہ ہی ”ہلاکوخان“کی ۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ سال پاکستان کے عوام کے مسائل اورمشکلات سے دوررہنے والے اور غیر ملک میں پر آسائش زندگی بسر کرنے والے ایک مخصوص اورمنفی ایجنڈے کے تحت پاکستان کے جمہوری،سیاسی اور آئینی عمل میں تعطل ڈالنے کے لیے کٹھ پتلیوں کا کھیل کھیلنے آنمودار ہوئے ہیں۔

پاکستان کے عوام اتنے سادہ بھی نہیں کہ وہ ان کے دھوکے میں آجائیں۔انہوں نے کہا کہ انشاء اللہ ان بازی گروں کی 14جنوری کے بارے میں پیشنگوئیوں کا وہی حشر ہوگا جو چند دن پہلے21دسمبر کو Mayanنامی گروپ کی دنیا ختم ہونے کی پیشنگوائیوں کا حشر ہواتھا۔ایک جلسے کی بنیاد پر اپنے آپ کو ایک بہت بڑا سیاسی لیڈر سمجھ لینے والوں کی حیثیت کا جلدہی عوام کو احساس ہوجائیگا۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات