پیپلز پارٹی او (ق)لیگ کی قیادت میں اختلافات شدت اختیار کر گئے ، دونوں کااتحاد انتخابات سے پہلے ہی ختم ہو سکتا ہے،چوہدریوں کی طاہرالقادری سے ملاقات پر پیپلزپارٹی ناراض ، احمد مختار کا چوہدریوں کیخلاف سخت بیان ملاقات کا جواب ،دونوں پارٹیوں کی قیادت کے باہمی رابطے تقریباً ختم ، نائب وزیراعظم کی کابینہ اجلاسوں میں عدم شرکت ، صدر زرداری کے ہوشیاری سے اپنے پتوں کا استعمال چوہدریوں کیلئے رائیونڈ کے تمام راستے بند کر کے انہیں سیاسی تنہائی سے دوچار کر دیا

منگل 1 جنوری 2013 20:49

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔1جنوری۔ 2013ء) پیپلز پارٹی او راس کی اتحادی (ق)لیگ کی قیادت میں اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں ، دونوں جماعتوں کااتحاد انتخابات سے پہلے ہی ختم ہو سکتا ہے۔ منگل کویہاں ذرائع کے مطابق چوہدری برادران کی تحریک منہاج القرآن کے سربراہ علامہ طاہر القادری سے لاہور میں ملاقات کا صدر آصف علی زرداری اور پیپلز پارٹی کی قیادت نے سخت برامنایا ہے۔

ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر پانیو بجلی اور گجرات میں چوہدری برادران کے سب سے بڑے سیاسی حریف چوہدری احمد مختار کا چوہدری برادران کے خلاف جاری بیان اسی ملاقات کا ردعمل ہے۔ ذائع کے مطابق صدر آصف علی زرداری نے چوہدری احمد مختار کی چوہدریوں کے خلاف زبان بندی کر رکھی تھی اور انہی کے حکم پر چوہدری احمد مختار نے چوہدریوں کے خلاف اپنی توپوں کے دھانے کھول دئیے ہیں ۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق چوہدریوں اور پیپلز پارٹی کے درمیان پہلے منظور وٹو کی پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر کے طور پر تقرری اور بعد ازاں مخدوم احمد محمود کو گورنر بنانے کے بعد اختلافات انتہائی شدتاختیار کر گئے۔ ذرائع کے مطابق اس وقت پیپلز پارٹی اورچوہدری برادران کے درمیانروابط تقریباً ختم ہو چکے ہیں اور انہی اختلافات کی وجہ سے چوہدری پرویزالہی نائب وزیر اعظم ہونے کے باوجود وفاقی کابینہ کے اجلاسوں میں بھی شرکت نہیں کر رہے۔

ذرائع کے مطابق چوہدری پرویزالہی پنجاب کے تمام معاملات اپنے ہاتھ میں رکھناچاہتے تھے۔ ذرائع کے مطابق صدر آصف علی زرداری نے انتہائی ہوشیاری سے اپنے پتے کھیلتے ہوئے چوہدری برادران کو استعمال کیا اور ان کیلئے رائے ونڈ جانے کے تمام راستے بند کر دئیے اور زرداری کی اسی حکمت عملی کے نتیجے میں چوہدری برادران اس وقت سخت سیاسی تنہائی کا شکا رہیں۔ ذرائع کے مطابق چوہدری احمد مختار کے بیان کے بعد اختلافات کی خلیج مزید وسیع ہو گئی ہے اور دونوں جماعتوں کی قیادت کا ضرورت کا یہ ”ہنی مون“ کسی وقت بھی ”طلاق“ پر ختم ہو سکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :