صنعتی اور تجارتی شعبے نے حکومت سے بجلی کی سبسڈی کی مد میں سالانہ 50 ارب روپے بٹورلئے، ٹیکسٹائل شعبے نے گھریلو صارفین کے حصے کی بجلی حاصل کرنے کیلئے حکومت پر دباؤ بڑھا دیا، خراب اقتصادی صورتحال کے باوجود صنعتی اور تجارتی شعبے کو سالانہ 50ارب کی بجلی کی سبسڈی ، 50 ارب روپے بٹورنے کے باوجود ٹیکسٹائل انڈسٹری کا حکومت پر گھریلو صارفین کے حصے کی بجلی بھی حاصل کرنے کیلئے دباؤ

منگل 1 جنوری 2013 20:48

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔1جنوری۔ 2013ء) ملک کے صنعتی اور تجارتی شعبے نے حکومت سے بجلی کی سبسڈی کی مد میں سالانہ 50 ارب روپے بٹورلئے، ٹیکسٹائل کے شعبے نے گھریلو صارفین کے حصے کی بجلی حاصل کرنے کیلئے حکومت پر دباؤ بڑھا دیا۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے خراب اقتصادی صورتحال کے باوجود ملک کے صنعتی اور تجارتی شعبے کو بجلی کی سبسڈی کی مد میں سالانہ 50 ارب روپے فراہم کئے ہیں لیکن 50 ارب روپے بٹورنے کے باوجود ٹیکسٹائل انڈسٹری حکومت پر گھریلو صارفین کے حصے کی بجلی بھی حاصل کرنے کیلئے دباؤ ڈال رہی ہے۔

گزشتہ روز اپٹما کے وفد نے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سے ملاقات میں اپنے اس مطالبے پر زور دیا تھا جس کے بعد وزیراعظم نے اپٹما کے مطالبات تسلیم کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی۔

(جاری ہے)

حکومت سے معاہدے کے تحت انڈسٹری موسم سرما کے دوران 2ماہ کیلئے خود بجلی پیدا کرنے کی پابند ہے لیکن اپنا کام نہ کرنے کے باوجود مافیا حکومت کوگھریلو صارفین کے حصے کی بجلی صنعتوں کو دینے پر مجبور کردیا ہے۔

سرکاری اعدادوشمار کے مطابق حکومت کمرشل سیکٹر کو 1.48 روپے فی یونٹ اور صنعتی شعبہ کو 1.89 روپے فی یونٹ سبسڈی دی رہی ہے۔ حکومت نے گھریلو صارفین اور روزانہ اجرت پر کام کرنے والے کم آمدنی والے طبقے کو ریلیف دینے کے لئے بجلی کی لوڈشیڈنگ کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ ٹیکسٹائل سیکٹر سے کہا گیا ہے کہ وہ موسم سرما میں ایک سے دو ماہ کے لئے تعاون کرتے ہوئے اپنے جنریٹرز کے ذریعے بجلی پیدا کرے تو گھریلو صارفین کو بجلی دی جاسکے گی لیکن وہ اس پر آمادہ نہیں۔

ٹیکسٹائل انڈسٹری بجلی خود پیدا کرنے کی بجائے حکومت سے بجلی فراہم کرنے کا مطالبہ کررہی ہے اور اس سلسلے میں ملازمین کو فارغ کرنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ موسم سرما میں گیس کی طلب بڑھنے اور بھل صفائی کیلئے نہروں کی بندش کے باعث بجلی کی پیداوار کم ہوگئی ہے ، ان حالات میں ٹیکسٹائل سیکٹر کو دو ماہ کے لئے اپنے ذرائع سے بجلی پیدا کرنے کے لئے کہا گیا ہے تاہم وہ جنریٹرز چلا کر اپنا منافع کم نہیں کرنا چاہتے اور بلاجواز دباؤ ڈالنے کے مختلف ہتھکنڈے اپنا رہے ہیں انہیں یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ 25 جنوری تک تعاون کریں اس کے بعد حالات ٹھیک ہوجائیں گے ، وفاقی سیکرٹری پانی و بجلی نرگس سیٹھی نے روزانہ کی بنیاد پر بجلی کی تقسیم کے عمل کی مانیٹرنگ کا آغاز کیا ہے جس کے تحت بجلی کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایا جا رہا ہے بجلی چوری کو روکنے اور لائن لاسز کو کم سے کم کرنے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :