14جنوری کو عوامی پارلیمنٹ اپنا فیصلہ سنا دے گی اسلام آباد میں دنیا کا سب سے بڑا تحریر اسکوائر بننے جارہا ہے مگر یہ پرامن تحریر اسکوائر ہوگا،ہمارا کوئی خفیہ ایجنڈہے نہ کسی کے ایجنڈے پر یقین رکھتے ہیں،ہمارا ایجنڈہ حقیقی جمہوریت کے قیام اور جاگیردارانہ نظام کا خاتمہ ہے، ملک میں آئین کی بحالی چاہتے ہیں، الطاف حسین سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی ، زندگی میں پہلی بار نائن زیرو آیا ہوں،میری تحریک کا مقصد نگران وزیراعظم بننا نہیں نہ ہی میں امیدوار ہوں،لٹیروں سے جمہوریت چھین کر غریبوں کے ہاتھوں میں اقتدار دینا چاہتے ہیں،تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کا جناح گراوٴنڈ عزیز آباد میں جلسے سے خطاب

منگل 1 جنوری 2013 20:47

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔1جنوری۔ 2013ء) تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ 14جنوری کو عوامی پارلیمنٹ اپنا فیصلہ سنا دے گی اسلام آباد میں دنیا کا سب سے بڑا تحریر اسکوائر بننے جارہا ہے مگر یہ پرامن تحریر اسکوائر ہوگاجس میں کوئی تشدد ہوگانہ کوئی گولی چلے گی،حلفیہ کہہ چکا ہوں کہ ہمارا کوئی خفیہ ایجنڈہے نہ کسی کے ایجنڈے پر یقین رکھتے ہیں،ہمارا ایجنڈہ حقیقی جمہوریت کے قیام اور جاگیردارانہ نظام کے خاتمے کا ہے، ملک میں آئین پاکستان کی بحالی چاہتے ہیں، الطاف حسین سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی زندگی میں پہلی بار نائن زیرو آیا ہوں،میری تحریک کا مقصد نگران وزیراعظم بننا نہیں اور نہ ہی میں اس عہدے کا امیدوار ہوں،لٹیروں سے جمہوریت چھین کر غریبوں کے ہاتھوں میں اقتدار دینا چاہتے ہیں۔

(جاری ہے)

وہ منگل کو ایم کیو ایم کی دعوت پر کراچی میں جناح گراوٴنڈ عزیز آباد میں جلسے سے خطاب کررہے تھے ۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ جبر اور بربریت کے خاتمے کیلئے ایم کیو ایم نے ہاتھ ملایا، ایم کیو ایم کی حمایت کا شکریہ ادا کرنے میں آج نائن زیرو آیا ہوں، الطاف حسین سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی، پہلی بار نائن زیرو دیکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ استحصالی نظام کے خاتمے، حقیقی جمہوریت کی بحالی کی دعوت تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں کو دی تھی، الطاف حسین اور ایم کیو ایم غریب عوام کیلئے اٹھ کھڑے ہوئے، آج انقلاب کے عملی سفر کا آغاز ہوگیا ہے،انقلاب کا یہ سفر زیادہ دن نہیں لے گا، سفر انقلاب اپنی منزل پر پہنچے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے واضح کردیا کہ وہ صرف کراچی کی نہیں پورے پاکستان کی جماعت ہے، 14جنوری کو عوام کی پارلیمنٹ اپنا فیصلہ سنا دے گی۔انہوں نے کہا کہ بھوک و افلاس کی آگ میں کروڑوں افراد جل رہے ہیں، بیماردوا کو ترس رہے ہیں، 18کروڑ عوام سن لیں مظلوموں کیلئے آزادی کا علم بلند ہوگیا، ماوں کی گودیں دودھ نہ ملنے کی وجہ سے اپنے معصوم بچوں سے محروم ہوگئیں، میرا مشن قائد اعظم محمد علی جناح کی جمہوریت ہے، میرا مشن وہ ضابطہ ہے جسے آئین پاکستان نے ہمیں عمل پیرا ہونے کیلئے دیا۔

انہوں نے کہا کہ حلفیہ کہہ چکا ہوں کہ ہمارا کوئی خفیہ ایجنڈہ نہیں، کسی کے ایجنڈے پر یقین نہیں رکھتے، ہمارا ایجنڈہ حقیقی جمہوریت کے قیام اور جاگیردارانہ نظام کے خاتمے کا ہے، کوئی کہتا ہے کہ 23دسمبر اور 14جنوری کی کال کسی ایجنڈے پر دی گئی، جب کوئی وزیر یا صدر نائن زیرو آئے تو انہیں نظر نہیں آتا، ہم لٹیروں سے جمہوریت چھیننا چاہتے ہیں اور غریبوں کے ہاتھوں میں اقتدار دینا چاہتے ہیں۔

طاہرالقادری نے کہا کہ ملک میں آئین پاکستان کی بحالی چاہتے ہیں، روٹی کپڑا مکان ہر انسان کا بنیادی حق ہے، کیا لوگوں کو مفت علاج بنیادی صحت کی سہولت مل رہی ہے؟، کیا کرپشن، رشوت سفارش کے بغیر نوکری مل رہی ہے؟، کیا بیٹیوں کی عزت و آبرو اور جان و مال کی حفاظت ہورہی ہے؟، کیا دہشت گردی کا خاتمہ ہوگیا ہے؟، کیا امن بحال ہوگیا ہے؟۔انہوں نے کہا کہ ملک میں معاشی ترقی استحکام کیلئے حکومتیں بنتی ہیں، ہم اسلام آباد کے ایوانوں میں بیٹھ کر اپنے حقوق نہیں مانگیں گے، اپنے حقوق آئین اور جمہوریت کی طاقت سے چھینیں گے، آج کراچی اور سندھ کے عوام کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر اس بات کا ریفرنڈم ہوگیا ہے کہ قوم ظلم کے راج کو مسترد کرتی ہے، آئین کے ماروا کام کی بات کون کر رہا ہے، جمہوریت کو پٹری سے کون اتار رہا ہے، ہم لوٹ مار کے خلاف اٹھے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ 14 جنوری کو عوام کی پارلیمنٹ اپنا فیصلہ سنا دے گی، اسلام آباد دنیا کا سب سے بڑا تحریر سکوائر بننے جا رہا ہے۔ ملک سے استحصالی نظام کے خاتمے اور حقیقی جمہوریت کی بحالی کی دعوت سب کو دی تھی لیکن صرف ایم کیو ایم نے جبر اور بربریت کے خاتمے کے لئے ہاتھ ملایا۔ الطاف حسین اور میری سوچ 32 سال سے ایک تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ مستقبل کے لئے کیا کرنا ہے قوم کے لئے منشور جاری کروں گا۔

پاکستان تاریخ کے اہم موڑ پر ہے۔ سفر انقلاب کے دوران کوئی گولی چلے گی اور نہ ہی کوئی پتہ ٹوٹے گا۔ عوام سن لیں مظلوموں کے لئے آزادی کا علم بلند ہو گیا۔ سفر انقلاب کے پیچھے میرا کوئی ذاتی یا خفیہ ایجنڈا نہیں ہے۔ ہم صرف غیر جانبدار حکومت چاہتے ہیں. مْک مْکا سے بننے والی نگران حکومت نہیں چاہتے. علامہ طاہر القادری کا کہنا تھا کہ ہم نام نہاد استحصالی جمہوریت کو نہیں مانتے. ملک کے 60 فیصد لوگ اس جمہوریت سے نالاں ہیں۔ آج جعلی ڈگریوں والے مسند اقتدار پر بیٹھے ہیں. اور اہل لوگ دھکے کھا رہے ہیں. ہم چاہتے ہیں صرف وہی الیکشن میں حصہ لے جس کو آئین پاکستان اجازت دے۔