سکھر،خسرے نے مزید دو ماؤں کی گوداجاڑ دیں ، ضلع میں ہلاکتوں کی تعداد 60سے تجاویز کر گئی ،مختلف سماجی تنظیموں کا خسرہ کی بیماری کے باعث سینکڑوں بچوں کی ہلاکت پر تحقیقاتی کمیٹی قائم کرنے کا مطالبہ

منگل 1 جنوری 2013 19:13

سکھر/حیدرآباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔1جنوری۔ 2013ء) خسرے کی وباء نے مزید دو ماؤں کی گوداجاڑ دیں ، ضلع میں ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد 60سے تجاویز کر گئی۔ خسرے کی وباء ضلع سکھر میں تیزی سے پھیل رہی ہے جس کے بعد خسرے کے مرض نے مزید دو ماؤں کی گودیں اجاڑ دیں گرم گودی کی رہائشی تین سالہ شازیہ لغاری جبکہ سکھر کے نواحی علاقے باگڑ جی کا رہائشی پانچ سالہ عادل خسرے کے مرض میں مبتلا ہونے کے باعث اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے سکھر ضلع میں اب تک مرنے والے بچوں کی تعداد 60 ہوچکی ہے سکھر کے اسپتالوں میں خسرے کے مرض میں مبتلا 125 سے زائد بچے زیر علاج ہیں جبکہ اسپتالوں میں بیڈ ناکافی ہونے کی وجہ سے ایک بیڈ پر دو بچوں کو رکھا گیا ہے جس کی وجہ سے بچوں کے والدین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اب بھی سکھر شہر کے اسپتالوں میں نواحی علاقوں سے بیمار بچوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے گزشہ روز وزیر صحت سندھ ڈاکٹر صغیر احمد نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیاتھا جس کے باعث متاثر علاقوں میں بیماری سے بچاؤ کیلئے ویکسین مہم تیزی سے شروع کر دی گئی ہے ۔

(جاری ہے)

مختلف سماجی تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد نے سندھ میں خسرہ کی بیماری کے باعث سینکڑوں بچوں کی ہلاکت پر تحقیقاتی کمیٹی قائم کرنے کا مطالبہ کردیا، حیدرآباد پریس کلب میں مختلف سماجی تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں خسرہ کے باعث سینکڑوں بچوں کی ہلاکت کے ذمہ دار محکمہ صحت کے افسران ہیں کیونکہ اربوں روپے کے فنڈز ملنے کے باوجود کوئی اقدامات نہیں کئے گئے اور خسرہ وبائی شکل اختیار کرگیا جس کے نتیجے میں اب تک 176 سے زائد بچے ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ ہزاروں خسرہ کے مرض میں مبتلا ہیں، انہوں نے کہا کہ دیہی علاقوں سے تعلق رکھنے والے بچے سب سے زیادہ اس بیماری سے متاثر ہوئے ہیں کیونکہ دیہی علاقوں میں آج بھی علاج کی مناسب سہولیات موجود نہیں ہیں جو کہ محکمہ صحت کے لئے ایک سوالیہ نشان ہے، انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ سندھ میں خسرہ کی بیماری سے بچوں کی ہلاکت کا نوٹس لے کر ذمہ داروں کو سزا دی جائے۔

متعلقہ عنوان :