لاہور ہائیکورٹ نے ٹائنو سیرپ کی خریدوفروخت پرتاحکم ثانی پابندی عائد کردی ،طلبی کے باوجود پنجاب حکومت اور محکمہ صحت کی جانب سے کوئی بھی پیش نہ ہو نے پر سخت برہمی کااظہار ،و فاقی اورصوبائی حکومت کو نوٹس جاری کر کے 16 جنوری کو رپورٹ طلب ،حکومتیں کام نہ کریں تو عدالتوں کو مداخلت کرنا پڑتی ہے، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے ریمارکس

منگل 1 جنوری 2013 14:52

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی این پی۔ 1جنوری2013ء ) لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب میں درجنوں اموات کا سبب بننے والے کھانسی کے ٹائنو سیرپ کی خرید و فروخت پر تا حکم ثانی پابندی لگا دی۔عدالت نے طلبی کے نوٹس کے باوجود پنجاب حکومت اور محکمہ صحت کی جانب سے کوئی بھی پیش نہ ہو نے پر سخت برہمی کااظہار کیا اورو فاقی اورصوبائی حکومت کو نوٹس جاری کر کے 16 جنوری کو رپورٹ طلب کر لی۔

منگل کو لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت کے روبرو درخواست گزار کے وکیل اظہر صدیق نے موقف اختیار کیا کہ لاہور کے بعد گوجرانوالہ سمیت پنجاب کے دیگر شہروں میں ٹائنو سیرپ کے استعمال سے درجنوں افراد جاں بحق جبکہ متعدد کی حالت غیر ہوچکی ہے لیکن حکام نے کوئی نوٹس نہیں لیا۔

(جاری ہے)

عدالت سے استدعا ہے پنجاب حکومت اور محکمہ صحت اس معاملہ میں ابھی تک ذمہ داروں کا تعین نہیں کر سکا لہذا سیرپ کی خرید و فروخت پر مکمل پابندی عائد کی جائے تاکہ مزید انسانی جانوں کے ضیاع سے بچایا جا سکے۔

عدالت کی جانب سے طلبی کے نوٹس کے باوجود پنجاب حکومت اور محکمہ صحت کی جانب سے کوئی بھی پیش نہ ہوا جس پر عدالت نے سخت برہمی کااظہار کیا جبکہ وفاقی حکومت کے وکیل نے بتایاکہ اس معاملہ کی ذمہ داری پنجاب حکومت کی ہے۔جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دئیے کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی قائم ہوچکی ہے جس کا کام لائسنس دینا ہے اور یہ وفاقی حکومت کی ذمہ داری میں آتا ہے۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے قرار دیا کہ انسانی جانوں کا مسئلہ ہے عدالت خاموش نہیں رہ سکتی۔ حکومتیں کام نہ کریں تو پھر عدالت کو مداخلت کرنا پڑتی ہے عدالت نے ٹائنو سیرپ کی خرید وفروخت پرتاحکم ثانی پابندی عائد کرتے ہوئے وفاقی اورصوبائی حکومت کو 16 جنوری کے لیے رپورٹ طلب کرنے کے نوٹس جاری کر دئیے۔