سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کیخلاف حکم امتناعی برقرار، اس دوران سندھ حکومت کوئی ڈپارٹمنٹ لوکل گورنمنٹ کو منتقل نہ کرے، سپریم کورٹ اپنی حکومت کو بتا دیں حکم امتناعی ہے ، کوئی گڑ بڑ نہیں ہونی چاہئے، آپ کو وکالت نامہ واپس لینے کی ضرورت نہیں ،ہمیں پتا ہے کہ کیسے نمٹنا ہے، چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سندھ لوکل گورنمنٹ کے وکیل انور منصور خان کو ہدایت، اگر کچھ ہوا تو سندھ حکومت کی وکالت چھوڑ دوں گا،عدالت کا ادارہ میرے لیے سب سے اہم ہے، انور منصور خان،سماعت 16 جنوری تک ملتوی

منگل 1 جنوری 2013 14:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی این پی۔ 1جنوری2013ء ) سپریم کورٹ نے سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے خلاف حکم امتناعی برقرار رکھتے ہوئے سماعت 16 جنوری تک ملتوی کردی۔عدالت نے حکم دیا کہ اس دوران سندھ حکومت کوئی ڈپارٹمنٹ لوکل گورنمنٹ کو منتقل نہ کرے۔منگل کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے خلاف پٹیشن کی سماعت کی۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران سندھ لوکل گورنمنٹ کے وکیل انور منصور خان نے التواء کی استدعا کی اور بتایا کہ انہیں علاج کیلئے برطانیہ جانا ہے ، جس پر عدالت نے سماعت 16 جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ اس دوران سندھ حکومت کوئی ڈپارٹمنٹ لوکل گورنمنٹ کو منتقل نہ کرے۔ چیف جسٹس نے سندھ لوکل گورنمنٹ کے وکیل انور منصور خان سے کہا کہ اپنی حکومت کو بتا دیں کہ حکم امتناعی ہے ،اس دوران کوئی گڑ بڑ نہیں ہونی چاہئے۔

اس پر انور منصور خان نے کہا کہ اگر کچھ ہوا تو سندھ حکومت کی وکالت چھوڑ دوں گا،عدالت کا ادارہ میرے لیے سب سے اہم ہے، میں نے کبھی عدالت سے التوا نہیں مانگا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو وکالت نامہ واپس لینے کی ضرورت نہیں ،ہمیں پتا ہے کہ کیسے نمٹنا ہے۔ بعدازاں سماعت 16 جنوری تک ملتوی کردی گئی۔