2012 ،شام میں جاری خانہ جنگی میں شدت، ہلاکتوں میں نمایاں اضافہ، 21ماہ کے دوران جاری پرتشددواقعات میں 45ہزار افراد ہلاک ،ہلاک ہونے والے میں 29ہزار عام شہری ، لڑائی میں 10ہزار فوجی ہلاک،1000ہزار منحرف فوجی اپنے ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ،8سوافراد کی ابھی تک شناخت نہیں ہوسکی ،شامی آبزرویٹری برائے انسانی حقوق کی رپورٹ

منگل 1 جنوری 2013 13:46

دمشق/لندن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی این پی۔ 1جنوری2013ء ) شام میں 21ماہ کے دوران جاری پرتشددواقعات میں 45ہزار افراد ہلاک ہوگئے ،ہلاک ہونے والے میں 29ہزار عام شہری ہیں جبکہ لڑائی میں 10ہزار فوجی ہلاک ہوئے ،1000ہزار منحرف فوجی اپنے ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے،8سوافراد کی ابھی تک شناخت نہیں ہوسکی ۔ لندن میں قائم شامی آبزرویٹری برائے انسانی حقوق کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق کے مطابق اب تک پینتالیس ہزار سے زیادہ شہری تنازعے کی نذر ہوچکے ہیں اور ان میں سے نوے فی صد صرف سال گذشتہ میں مارے گئے ہیں۔

مارچ 2011ء سے جاری خانہ جنگی میں گذشتہ بارہ ماہ کے دوران انتالیس ہزار تین سو باسٹھ افراد مارے گئے ہیں۔ان میں اٹھائیس ہزار ایک سو تیرہ شہری ہیں اور باقی کے سکیورٹی فورسز کے اہلکار یا حکومت کی حامی ملیشیاو ں کے ارکان ہیں جو باغی جنگجوو ں کے ساتھ مختلف شہروں میں جھڑپوں میں مارے گئے۔

(جاری ہے)

آبزرویٹری کے فراہم کردہ اعداد وشمار کے مطابق باغی جنگجوو ں کے ساتھ لڑائی میں نوہزار چار سو بیاسی سرکاری فوجی ہلاک ہوئے جبکہ ایک ہزار چالیس منحرف فوجی اپنے ہی پیٹی بند بھائیوں کے ساتھ جھڑپوں میں مارے گئے۔

تاہم سات سو ستائیس مقتولین کی شناخت نہیں ہوسکی۔آبزرویٹری کے ڈائریکٹر رامی عبدالرحمان نے کہا کہ سرکاری فوجیوں کی ہلاکتوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے لیکن حکومت ان کے درست اعداد وشمار کو پردہ اخفاء میں رکھنے کو ترجیح دیتی ہے ۔اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ ہلاکتوں کے حقیقی اعداد وشمار منظر عام پر آنے کے بعد سرکاری فورسز کا مورال ڈاو ن نہ ہو۔

انہوں نے کہاہے کہ دوسری جانب باغی جنگجو بھی اپنے حقیقی جانی نقصان کو ظاہر نہیں کرتے تاکہ ان کے ساتھیوں کا مورال بلند رہے اور ان کے شانہ بہ شانہ شامی فوج سے لڑنے والے غیر ملکی جنگجوو ں کی ہلاکتوں کا بھی تذکرہ نہیں کیا جاتا۔ شام میں ہلاکتوں میں اضافہ سرکاری فوج اور باغی جنگجوو ں کے درمیان شدید جھڑپوں کی وجہ سے ہوا ہے جبکہ سرکاری فوج نے کریک ڈاو ن کے طریقوں میں تبدیلی کی ہے اور وہ بھاری ہتھیاروں کے ساتھ جنگی طیاروں کو بھی باغیوں کے خلاف استعمال کررہی ہے۔

متعلقہ عنوان :