امریکہ نے افغانستان میں تربیت لینے والے بلوچستان کے300دہشت گردوں بارے پاکستان کا موقف مسترد کردیا ، نوجوانوں کوتین سو ڈالر ماہانہ تنخواہ بھی دی جا رہی ہے ،پاکستان واپسی پر اکبر بگٹی کا بدلہ لیں گے ،امریکی اور نیٹو افواج افغان معاملات کی ذمہ دار ہیں، پاکستان میں کسی بھی کارروائی کی ذمہ داری امریکی اور نیٹو افواج کو لینا ہوگی ‘ پاکستان کا موقف، پیش کردہ ثبوت ناکافی ہے، افغانستان میں ایسا کوئی تربیتی کیمپ نہیں جہاں تین سو بلوچ نوجوان زیر تربیت ہوں

منگل 1 جنوری 2013 13:24

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی این پی۔ 1جنوری2013ء ) امریکہ نے افغانستان میں تربیت لینے والے بلوچستان کے300دہشت گردوں بارے پاکستان کا موقف مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان مبینہ دہشت گردوں کے حوالے سے پاکستان نے جو ثبوت دیئے ہیں وہ کافی نہیں ہیں۔ امریکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق امریکی اور پاکستانی انٹیلی جنس حکام کی حالیہ دنوں میں ہونے والی ملاقات میں پاکستانی حکام نے امریکہ کو افغانستان میں تربیت لینے والے بلوچستان کے 300 دہشت گردوں کی فہرست فراہم کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ امریکی اور نیٹو افواج کو پاکستان کے اندر ہونے والی کسی بھی دہشت گرد کارروائی کی ذمہ داری لینا ہو گی کیونکہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کی اکثر و بیشتر کارروائیوں میں افغانستان سے تربیت لینے والے دہشت گرد ملوث ہوتے ہیں تاہم رپورٹس کے مطابق امریکی حکام نے پیش کردہ ثبوتوں کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں ایسا کوئی تربیتی کیمپ نہیں جہاں تین سو بلوچ نوجوان رہائش پذیر ہوں۔

(جاری ہے)

واشنگٹن میں پاکستانی انٹیلی جنس اور سی آئی اے حکام کے درمیان ہونے والے اجلاس میں پاکستان نے ایک خفیہ فہرست امریکا کے حوالے کی ہے جس میں ثبوت دئیے گئے ہیں کہ افغانستان میں تین سو بلوچ نوجوان اس وقت تربیت لے رہے ہیں جو پاکستان واپسی پر اکبر بگٹی کا بدلہ لیں گے۔ان نوجوانوں کوتین سو ڈالر ماہانہ تنخواہ بھی دی جا رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کا موقف ہے کہ امریکی اور نیٹو افواج افغان معاملات کی ذمہ دار ہیں، لہذا وہاں سے پاکستان کے اندر ہونے والی کسی بھی کارروائی کی ذمہ داری بھی انہیں لینا ہو گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی حکام نے پیش کردہ ثبوتوں کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں ایسا کوئی تربیتی کیمپ نہیں جہاں تین سو بلوچ نوجوان زیر تربیت ہوں۔