انتخابی اصلاحات کا اختیار صرف پارلیمنٹ کو ہے ‘ الیکشن کمیشن کا کام پارلیمنٹ کے بنائے قوانین پر عمل درآمد کرنا ہے ‘ طاہر القادری کے انتخابی اصلاحاتی کمیشن نے مشورہ مانگا تو ضرور دیں گے ‘ بلوچستان اسمبلی میں سپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے دوران ارکان کا بیلٹ پیپر دکھاووٹ ڈالنے کا نوٹس صوبائی اسمبلی سیکرٹریٹ کو لینا چاہیے الیکشن کمیشن کا اس سے کوئی تعلق نہیں ، الیکشن کمیشن پاکستان کے ترجمان کی بات چیت

منگل 1 جنوری 2013 13:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی این پی۔ 1جنوری2013ء) الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ انتخابی اصلاحات کا اختیار صرف پارلیمنٹ کو ہے ‘ الیکشن کمیشن کا کام پارلیمنٹ کے بنائے قوانین پر عمل درآمد کرنا ہے ‘ طاہر القادری کے انتخابی اصلاحاتی کمیشن نے مشورہ مانگا تو ضرور دیں گے ‘ بلوچستان اسمبلی میں سپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے دوران ارکان کا بیلٹ پیپر دکھاووٹ ڈالنے کا نوٹس صوبائی اسمبلی سیکرٹریٹ کو لینا چاہیے الیکشن کمیشن کا اس سے کوئی تعلق نہیں ۔

گزشتہ روز الیکشن کمیشن کے ترجمان نے ”اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی این پی۔ 1جنوری2013ء“ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اگر طاہر القادری کے انتخابی اصلاحات کے لئے سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد کی سربراہی میں بنائے گئے کمیشن نے انتخابی قوانین کو موثر بنانے کیلئے ای سی پی سے مشورہ یا تجاویز مانگی تو ضرور دیں گے۔

(جاری ہے)

جہاں تک انتخابی اصلاحات کا تعلق ہے اس کا مناسب اور قانونی فورم پارلیمنٹ ہے صرف پارلیمنٹ کو ہی اختیار ہے کہ وہ انتخابی اصلاحات کیلئے موجودہ قوانین میں ترامیم کرے یا نئی قانون سازی کرے۔

پارلیمنٹ کے علاوہ کسی کویہ اختیار نہیں ہے کہ وہ انتخابی قوانین میں کوئی ردوبدل کر سکے۔ انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ نے جو انتخابی قوانین بنائے ہیں ای سی پی کا کام ان پر عمل درآمد کرانا ہے او رآئندہ عام انتخابات کے دوران ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی میں سپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے دوران بعض ارکان کی جانب سے خفیہ رائے شماری کے دوران شو آف بیلٹ پیپر کا نوٹس اسمبلی سیکرٹریٹ کو لینا چاہیے تھا الیکشن کمیشن کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں بنتا۔ الیکشن کمیشن صرف صوبائی اسمبلی میں ارکان پارلیمنٹ کے انتخابات کراتا ہے اس دو ران اگر کوئی بے قاعدگی ہو تو کمیشن ایکشن لے سکتا ہے۔