صوبائی حکومت اپنے مالی معاملات بہتر بنائے‘ کفایت شعاری کو اپنانا ہوگا‘ غیر ضروری اخراجات ختم کرکے دستیاب وسائل کو بہتر انداز میں تقسیم کرکے بہت سے مسائل حل کئے جاسکتے ہیں‘ مالی معاملات کی بہتری کیلئے صوبائی حکومت کو مضبوط پالیسی پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے‘ خطے میں سیاسی اور انتقامی اصلاحات کے شعبہ میں ابھی بہت سی منزلیں طے کرنا باقی ہیں ‘ صوبائی حکومت اور قانون ساز اسمبلی کو اس کیلئے بہت سی کوششیں کرنا ہیں ، قدرت نے گلگت بلتستان کو بے پناہ قدرتی وسائل سے نواز ا ہے جن کو بروئے کار لاکر اس خطے میں بسنے والوں کے معیار زندگی کو بلند کرنا ہوگا ، پیپلز پارٹی پہلے روز سے گلگت بلتستان کو سیاسی‘ مالی اور انتظامی خودمختاری دینے کی حامی رہی ہے‘ ذوالفقار علی بھٹو نے ایف سی آر اور جاگیر داری نظام ختم کرکے یہاں صوبائی نظام کی بنیاد رکھی‘ بے نظیر بھٹو نے سیاسی اصلاحات کرکے پہلی مرتبہ خطہ میں جماعتی بنیادوں پر انتخابات کو یقینی بنایا‘ موجودہ حکومت نے مزید اصلاحات کرکے ہمیں حق حکمرانی دیا‘ یہ ہماری تاریخ کا سنہرا دور ہے اور اس پر میں صدر آصف علی زرداری ‘ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی‘ موجودہ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف‘ وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ اور دیگر پارٹی قائدین کا مشکور ہوں، گورنر گلگت بلتستان پیر کرم علی شاہ کا گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی سے خطاب ، وزیراعلیٰ مہدی شاہ کا اجلاس سے خطاب پر گورنر کا شکریہ‘ گورنر کی تجاویز پر عمل درآمد کی یقین دہانی

جمعہ 7 دسمبر 2012 17:05

گلگت (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی این پی۔7دسمبر 2012ء) گورنر گلگت بلتستان پیر کرم علی شاہ نے صوبائی حکومت کے مالی معاملات پر اپنے عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کو کفایت شعاری کو اپنانا ہوگا‘ غیر ضروری اخراجات ختم کرکے دستیاب وسائل کو بہتر انداز میں تقسیم کرکے بہت سے مسائل حل کئے جاسکتے ہیں‘ مالی معاملات کی بہتری کیلئے صوبائی حکومت کو مضبوط پالیسی پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے‘ خطے میں سیاسی اور انتقامی اصلاحات کے شعبہ میں ابھی بہت سی منزلیں طے کرنا باقی ہیں ‘ صوبائی حکومت اور قانون ساز اسمبلی کو اس کیلئے بہت سی کوششیں کرنا ہیں ، قدرت نے گلگت بلتستان کو بے پناہ قدرتی وسائل سے نواز ا ہے جن کو بروئے کار لاکر اس خطے میں بسنے والوں کے معیار زندگی کو بلند کرنا ہوگا ، پیپلز پارٹی پہلے روز سے گلگت بلتستان کو سیاسی‘ مالی اور انتظامی خودمختاری دینے کی حامی رہی ہے‘ ذوالفقار علی بھٹو نے ایف سی آر اور جاگیر داری نظام ختم کرکے یہاں صوبائی نظام کی بنیاد رکھی‘ بے نظیر بھٹو نے سیاسی اصلاحات کرکے پہلی مرتبہ خطہ میں جماعتی بنیادوں پر انتخابات کو یقینی بنایا‘ موجودہ حکومت نے مزید اصلاحات کرکے ہمیں حق حکمرانی دیا‘ یہ ہماری تاریخ کا سنہرا دور ہے اور اس پر میں صدر آصف علی زرداری ‘ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی‘ موجودہ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف‘ وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ اور دیگر پارٹی قائدین کا مشکور ہوں۔

(جاری ہے)

وہ جمعہ کے روز قانون ساز اسمبلی کے اجلاس سے خصوصی خطاب کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ تعمیروترقی کا انحصار پائیدار قیام امن کے ساتھ وابستہ ہے جس کیلئے حکومت ، پارلیمانی امن کمیٹی ، مساجد بورڈ اور علماء کرام کا کردار اہم رہا ہے ، پاکستان پیپلز پارٹی کی موجودہ حکومت نے گلگت بلتستان کے عوام کو سیاسی ، انتظامی اور مالی خودمختاری دی ہے پارٹی کے شہید قائد ذوالفقار علی بھٹو نے اصلاحات کا جو سلسلہ یہاں شروع کیا تھا وہ بی بی شہید کے دور سے ہوتے ہوئے موجودہ قیادت نے بھی جاری رکھا ہے، ممبران قانون ساز اسمبلی عوام کے حقیقی نمائندے ہیں آج آپ کی اپنی اسمبلی اور حکومت ہے آپ ممبران اسمبلی ہر نئے نظام کو کامیاب بنانے کے حوالے سے ہماری ذمہ داری عائد ہوتی ہے ، انہوں نے کہا کہ یہ میرے لئے اعزاز کی بات ہے کہ اسمبلی سے خطاب کررہا ہوں ، وفاقی حکومت نے ستمبر 2009 کو داخلی خودمختاری کا تحفہ دیا ، پاکستان پیپلزپارٹی روز اول سے گلگت بلتستان کو سیاسی ، انتظامی اور مالی خودمختاری دینے کی حامی رہی ہے اور اقتدار کے ہر دور میں تعمیروترقی اور یہاں کے عوام کو روزگار دینے کیلئے اقدامات اٹھائے ہیں ، ذوالفقار علی بھٹو نے ایف سی آر اور جاگیرداری نظام کا خاتمہ کرکے اصلاحات شروع کرکے یہاں صوبائی نظام کی بنیاد رکھی جس کے بعد بینظیر بھٹو نے سیاسی اصلاحات کیں اور پہلی مرتبہ جماعتی بنیادوں پر انتخابات کو یقینی بنایا ، موجودہ حکومت نے مزید اصلاحات کی اور حق حکمرانی دیا ، ان اصالحات کے باعث آج میں تاریخ میں پہلی مرتبہ بحیثیت گورنر خطاب کررہا ہوں اور ایوان میں پہلی مرتبہ وزیراعلیٰ اور قائد حزب اختلاف بھی موجود ہیں ، یہ ہماری تاریخ کا سنہرا دور ہے اس پر صدر آصف علی زرداری ،سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی ، موجودہ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف ، وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ اور پارٹی کے دیگر قائدین کے مشکور ہیں۔

گورنر پیر کرم علی شاہ نے ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی نے مخلصانہ کوششوں سے پبلک سروس کمیشن ، سروس ٹربیونل اور بورڈ آف ریونیو پر قانون سازی کی جس سے عوامی مسائل میں کمی آئے گی ، قانون سازی ہر ممبران اسمبلی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ، یہ ایوان عوام کے مفادات کا نگران ہے ، کوئی بھی حکومت پارلیمان حمایت کے بغیر برقرار نہیں رہ سکتی ہے کیونکہ حکومت کو پارلیمان جنم دیتا ہے ایوان قائمہ کمیٹیوں کے ذریعے اداروں کی کارکردگی اور حسابات کا جائزہ لیتی ہے گورنر نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام محب وطن پاکستانی ہیں جنہوں نے ہمیشہ بہادری اور جرات کا مظاہرہ کیا ہے ، قدرت نے گلگت بلتستان کو جو وسائل دیئے ہیں ان سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے ، بدقسمتی سے گلگت بلتستان دہشت گردی سے محفوظ نہ رہ سکا اور پرتشدد واقعات وقفے وقفے سے رونما ہوتے رہے ان حالات و واقعات پر ہر ذی شعور پریشان ہے ، قیام امن کیلئے حکومت نے جو کوششیں کی ہے اس پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں ، گورنر اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے اس بات کا برملا اعتراف کیا کہ گلگت بلتستان میں معاشی معاملات صحت مند نہیں ہیں حکومت کو مضبوط معاشی پالیسی پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے ، کفایت شعاری کو اپنانا ہوگا غیر ضروری اخراجات کو ختم کرکے دستیاب وسائل کو بہتر انداز میں تقسیم کرنا ہوگا ، معاشی صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے اہم فیصلے کرنا ہونگے ، انہوں نے کہا کہ حکومت نے معاشی مشکلات کے باوجود اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور محدود وسائل کے باوجود روزگار کے مواقع پیدا کئے ، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ کیا ، اہم ادارے قائم کئے ،ملازمین کے سروس سٹریکچر کے مسائل کو حل کیا اور پاور کے شعبے پر خصوصی توجہ دی ، صوبائی حکومت نے اپنے وسائل اور وفاق کے تعاون سے 326 میگاواٹ کے مختلف منصوبے شروع کیلئے ممبران سے امید رکھتا ہوں کہ وہ امن و امان ، معاشی ترقی اور عوامی فلاح بہبود کیلئے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لائینگے ، بعدازاں وزیراعلیٰ سید مہدی شاہ نے خطاب کرتے ہوئے گورنر کا اسمبلی آمد اور خطاب پر ان کا شکریہ ادا کیا اور یقین دلایا کہ ان کی تجویز پر عمل کیا جائے گا ، ہمیشہ گورنر سے مشاورت پر توجہ دی ہے اور آئندہ بھی اس پر عمل کروں گا ، قائد حزب اختلاف حاجی جانباز نے بھی گورنر کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ صوبے میں کرپشن عروج پر ہے جب امن خراب ہوتا ہے تو سب اسلام آباد چلے جاتے ہیں یہ سلسلہ ختم کیا جائے ، وفاق نے آزمائش کے طور پر صوبہ دیا۔