این آر او عملدرآمد کیس ‘سپریم کورٹ کا وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کو توہین عدالت کا نوٹس،27اگست کو طلب،اٹارنی جنرل کی عید تک مزید مہلت دینے کی استدعا مسترد، جہاں خواہش ہو وہاں راستہ نکلتا ہے، کیا پہلے ہی کافی وقت نہیں دیا گیا؟ وزیرقانون نے انٹرویومیں کہا این آراوفیصلے کوری وزٹ کرنیکی درخواست دینگے، اگر یہ پلان ہے تو یہ تو بہت لمبا پلان ہے،جسٹس کھوسہ کے ریمارکس‘سپریم کورٹ، کیس کی سماعت 27اگست تک ملتوی

بدھ 8 اگست 2012 13:33

سپریم کورٹ نے این آر او عملدرآمد کیس میں وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر کے انہیں 27اگست کو طلب کر لیا ۔عدالت نے اٹارنی جنرل کی جانب سے عید تک مزید وقت دینے کی استدعا مسترد کر دی اور جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ جہاں خواہش ہو وہاں راستہ نکلتا ہے، کیا پہلے ہی کافی وقت نہیں دیا گیا؟ وزیرقانون نے انٹرویومیں کہا این آراوفیصلے کوری وزٹ کرنیکی درخواست دینگے، اگر یہ پلان ہے تو یہ تو بہت لمبا پلان ہے۔

عدالت نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کی نااہلی کے بعد راجہ پرویز اشرف وزیراعظم بنے، 27جون کو عدالت نے راجہ پرویزاشرف پر اعتماد کا اظہار کیا، بدقسمتی سے نئے وزیراعظم بھی عدالتی احکامات پر عمل کرنے میں ناکام رہے۔ عدالت کی مسلسل اور جان بوجھ کر نافرمانی کی گئی، 12جولائی کو وزیراعظم کی طرف سے حتمی جواب نہ دیا جاسکا، اٹارنی جنرل نے گزشتہ سماعت پر کہاتھاکہ مناسب مہلت نہیں دی گئی، وزیراعظم کو ہدایت کی گئی کہ بغیر مشورہ عدالتی حکم پر عمل کریں، آج بھی عدالت کی کوئی بات نہیں مانی گئی اور نہ ہی کوئی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔

(جاری ہے)

بدھ کو جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس امیرہانی مسلم، جسٹس شیخ عظمت سعید ، جسٹس اعجازافضل اور جسٹس اعجازچودھری پر مشتمل 5رکنی بنچ نے سماعت کی۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اٹارنی جنرل عرفان قادر سے استفسار کیا کہ کوئی اچھی خبر ہے، اس پر اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ توہین عدالت قانون میں بہت زیادہ مصروف رہا، 2اداروں کے درمیان خلیج باقی نہیں رہے گی، حل تلاش کیا جارہا ہے ، کوششیں جاری ہیں، مزید وقت دیا جائے، یہ معاملہ عید کے بعد تک ملتوی کیا جائے۔جسٹس کھوسہ نے ریمارکس دئیے کہ جہاں خواہش ہو وہاں راستہ نکلتا ہے، کیا پہلے ہی کافی وقت نہیں دے دیا؟ اس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ جہاں اتنا وقت گزر گیا وہاں تھوڑا وقت اور دیدیں