ارسلان افتخار کیس، سپریم کورٹ کی ملک ریاض کا بیان (کل) ہر حال میں جمع کرانے کی ہدایت ، بحریہ ٹاوٴن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر علی احمد ریاض (کل) طلب، چیئرمین ایف بی آر نے ملک ریاض کے انکم ٹیکس ریٹرن عدالت میں پیش کردیئے ، ڈاکٹرارسلان افتخار کابیان انکے وکیل نے پڑھ کرسنایاگیا، ملک ریاض کا کہنا ہے کہ اسکے پاس میری ماں اور بہنوں کی تصاویر اور ویڈیو ہے ،کسی کو گھر والوں کی عزت اچھالنے کی اجازت نہیں دے سکتا ،ڈاکٹرارسلان افتخار، سب کی بہنیں ، بچیاں ہیں جس کا جتنا ظرف ہوتا ہے اسی طرح عمل کرتا ہے ، جسٹس جواد ایس خواجہ

پیر 11 جون 2012 22:32

سپریم کورٹ نے ارسلان افتخار کیس میں ملک ریاض کا بیان (کل) منگل کو ہر حال میں جمع کرانے کی ہدایت کر دی جبکہ بحریہ ٹاوٴن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر علی احمد ریاض کوتیسری بارنوٹس جاری کرتے ہوئے (کل) پیرکوطلب کر لیا گیا ، چیئرمین ایف بی آر نے ملک ریاض کے انکم ٹیکس ریٹرن عدالت میں پیش کئے، عدالت میں بغیراجازت بولنے پر ججز نے ارسلان افتخار کو جھاڑ پلادی۔

پیرکوجسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس خلجی عارف حسین پر مشتمل عدالت عظمیٰ کے خصوصی بنچ نے ڈاکٹر ارسلان افتخار ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ ارسلان افتخار کے وکیل سردار اسحاق نے موکل کا بیان پڑھ کر سنایا جس میں انہوں نے کہاکہ 2011 میں 45لاکھ روپے کی رقم اپنے کزن محمد عامر رانا کے ذریعے زید رحمان کے بینک میں جمع کرائی، زید رحمان لندن میں فلیٹ وغیرہ کا بندوبست کرتا تھا انہوں نے بتایا کہ-11 2010 میں بھی ذاتی اخراجات پر گیا، لندن میں ایک فلیٹ لیا، تفصیلات میرے پاس موجود ہیں، دیانتداری ثابت کرنے کیلئے بتاتا ہوں 2009 میں بھی اپنے اخراجات پرلندن گیا ۔

(جاری ہے)

ایک موقع پر جسٹس جواد نے ریمارکس دیئے کہ میڈیا کا نازک کردار ہے، انہیں خود محسوس کرنا چاہئے، اگر میرے بارے میں کوئی بات ہوتو میں ہچکچاہٹ کا شکار نہ ہوں ارسلان افتخار نے عدالت میں بتایا کہ ملک ریاض، ان کی بیٹی اور داماد سے میرا کوئی تعلق نہیں۔جسٹس جواد نے مزید کہا کہ اخبار والے قابل احترام ہیں، 13 سال سے جج ہوں، جتنے فیصلے دیئے کوئی ایک بھی ٹھیک شائع نہیں ہوا، ہم اخبارات کے تحت نہیں جارہے