سپریم کورٹ میں ارسلان افتخار کیس کی سماعت ،ملک ریاض کے صاحبزادہ علی ریاض تمام کاروباری ریکارڈ سمیت طلب ،ارسلان افتخار مجرم ثابت ہوا تو رعایت نہیں کی جائے گی، قانون کے مطابق کارروائی ہو گی، کیس کا فیصلہ قرآنی آیات کے مطابق کریں گے، چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بنچ کے ریمارکس ، اٹارنی جنرل کا چیف جسٹس کے بنچ میں بیٹھنے پر اعتراض، ضابطہ اخلاق کی دفعہ47کے تحت چیف جسٹس اس مقدمہ کی سماعت نہیں کرسکتے، عرفان قادر

بدھ 6 جون 2012 13:32

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ارسلا افتخار کیس میں ملک ریاض کے صاحبزادہ علی ریاض کو تمام کاروباری ریکارڈ سمیت طلب کرتے ریمارکس دیئے ہیں کہ ارسلان افتخار مجرم ثابت ہوا تو رعایت نہیں کی جائے گی، قانون کے مطابق کارروائی ہو گی، کیس کا فیصلہ قرآنی آیات کے مطابق کریں گے۔ اٹارنی جنرل عرفان قادر نے چیف جسٹس کے بنچ میں بیٹھنے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ضابطہ اخلاق کی دفعہ47کے تحت چیف جسٹس اس مقدمہ کی سماعت نہیں کرسکتے۔

بدھ کو چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ بینچ کے دیگر اراکین میں جسٹس جواد خواجہ اور جسٹس خلجی عارف شامل ہیں۔ سماعت شروع ہوئی تو اٹارنی جنرل عرفان قادر نے چیف جسٹس کے بنچ میں بیٹھنے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ بیٹے کے کیس کی سماعت کرنا قانونی طور پر مناسب نہیں جس پر چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا کہ میں چیف جسٹس ہوں اور کسی کو بھی طلب کرسکتا ہوں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آپ کے اعتراض کا ذکر فیصلے میں کریں گے۔چیف جسٹس نے کہا کہ کیس کا فیصلہ قرآنی آیات کے مطابق کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بیٹا مجرم ثابت ہوا تو رعایت نہیں کی جائے گی۔قانون کے مطابق کارروائی کروں گا۔ ہمارے سامنے مواد آنے دیں کسی کے ساتھ رعایت نہیں کی جائیگی۔ اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کیا کہ ضابطہ اخلاق کی دفعہ سینتالیس کے تحت چیف جسٹس اس مقدمے کی سماعت نہیں کرسکتے