خراب موسم کے باوجود برف کے تودے تلے دب جانیوالے جوانوں اور شہریوں کو نکالنے کیلئے ریسکیو آپریشن جاری رہا ،پانچ مقامات کی نشاندہی کے بعد کھدائی کا کام شروع کر دیا گیا ،خراب موسم کے باعث غیر ملکی ماہرین سکردو روانہ نہ ہو سکے ،برطانیہ ، ترکی اور چین سے بھی ماہرین کی ٹیمیں بھی پاکستان پہنچیں گی ، ملک بھر میں فوجی جوانوں کیلئے دعائیں مانگنے کا سلسلہ بھی جاری

منگل 10 اپریل 2012 18:42

دنیا کے بلند ترین محاذ سیاچن کے گیاری سیکٹری میں برف کے تودے تلے دب جانیوالے جوانوں اور شہریوں کو نکالنے کیلئے ریسکیو آپریشن چوتھے روز بھی جاری رہا تاہم بارش اور برفباری کے باعث امدادی کاموں میں شدید مشکلات درپیش رہیں،پانچ مقامات کی نشاندہی کے بعد ان مقامات پر کھدائی کا کام جاری ہے ،امدادی سرگرمیوں میں حصہ لینے کیلئے آنیوالی امریکی ، جرمن اور سوئٹزر لینڈ کے ماہرین کی ٹیمیں خراب موسم کے باعث تاحال سکردو روانہ نہیں ہوسکیں جبکہ برطانیہ ، ترکی اور چین سے بھی ماہرین کی ٹیمیں بھی پاکستان پہنچیں گی ، ملک بھر میں سیاسی و مذہبی جماعتوں کی اپیل پر برف کے تودے تلے دب جانیوالے فوجیوں کے لئے دعائیں مانگی جارہی ہیں ۔

تفصیلات کے مطابق سیاچن کے گیاری سیکٹر میں برف کے تودے تلے دب جانے والے فوجیوں اور شہریوں کو نکالنے کے لئے خراب موسم کے باوجود ریسکیو آپریشن چوتھے روز بھی جاری رہا ۔

(جاری ہے)

محکمہ موسمیات کے مطابق مغربی ہواؤں کا سسٹم پاکستان میں داخل ہوگیا ہے جبکہ سیاچن اور اس سے ملحقہ علاقوں میں برفباری کا سلسلہ مزید دو سے تین روز تک جاری رہے گا جبکہ موسم کی شدت کی وجہ سے بیرون ممالک کی ٹیمیں تاحال سکردو روانہ نہیں ہو سکیں جبکہ دیگر ممالک کی ریسکیو ٹیمیں بھی جلد پاکستان پہنچ رہی ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ 452فوجی اور سویلین ریسکیو آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق آپریشن میں 2ڈوزر، 2ارتھ موور، 2ڈمپر اور 3ایکسویٹرز شامل ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ تودہ گرنے والے مقام پر پانچ مقامات کی نشاندہی کر دگئی ہے جن میں سے 2پر مشینری اور 3پر ہاتھوں سے کھدائی ہورہی ہے