نیا بجٹ آئی ایم ایف کا تیار کردہ اور الفاظ کا گورکھ دھندہ ہے، عوام کو کوئی ریلیف نہیں ملا، مسلم لیگ (ن)، تعلیم اور صحت کے شعبوں کو نظراندازکردیاگیا، دفاعی اخراجات کا تخمینہ بھی ایوان میں لایا جانا چاہیے،ملک کو بیرونی قرضوں سے نجات دلائی جائے اور خود انحصاری پر توجہ دی جائے تو حکومت سے غیر مشروط تعاون کیلئے تیار ہیں ،احسن اقبال، حمزہ شہباز، سعد رفیق، زاہد حامد، حنیف عباسی، انوشہ رحمن اور دیگر کا ردعمل، چوہدری نثار علی خان نے انکار کر دیا

ہفتہ 5 جون 2010 23:52

اسلام آباد (اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔5جون۔2010ء) مسلم لیگ (ن) نے نئے وفاقی بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بجٹ زیرو ہے جس میں عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا ،تعلیم اور صحت کے شعبوں کو نظراندازکردیاگیا، اے ڈی پی میں ملک بھر کیلئے سات کیڈٹ کالج رکھے گئے ہیں جو ناکافی ہیں، دفاعی اخراجات کا تخمینہ بھی مکمل طور پر پارلیمنٹ میں پیش ہونا چاہیے۔

پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے مرکزی ترجمان احسن اقبال، حمزہ شہباز ،سعد رفیق ،زاہد حامدو دیگر نے کہا کہ نئے بجٹ میں صرف انکم ٹیکس کی شرح دو لاکھ سے بڑھا کر تین لاکھ روپے کی گئی ہے اس سے ٹیکس دینے والے افراد کو کچھ فائدہ ضرور ہو گا کیونکہ پہلے دو لاکھ آمدن پر انکم ٹیکس لیا جاتا تھا اب وہ دو لاکھ سے بڑھا کر تین لاکھ کر دی گئی ہے آئندہ جس کی آمدن تین لاکھ ہو گی وہ ٹیکس دے گا لیکن دوسری طرف مزدور اور محنت کش کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

(جاری ہے)

دفاعی بجٹ کی غیر کلاسیفائیڈ شقوں کو بھی پارلیمنٹ کے اندر پیش کیا جانا چاہیے اس سے دفاعی بجٹ پر عوام کا اعتماد بڑھے گا اور شفافیت آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف نے صدر آصف علی زرداری کو پیشکش کی تھی کہ ملک کو بیرونی قرضوں سے نجات دلائی جائے اور خود انحصاری کی طرف توجہ دی جائے تو غیر مشروط تعاون کیلئے تیار ہیں ہم بجٹ کی تفصیلات کا جائزہ لے کر منگل کو ایوان کے اندر اس پر اپنا ردعمل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے ملکی مفاد میں ہمیشہ تعمیری کردار ادا کیا ہے، آئندہ بھی جہاں ضرورت پڑی تعمیری کردار ادا کریں گے ۔ملک شکیل اعوان نے اسے آئی ایم ایف کا بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بجٹ عوام کی خواہشات کے مطابق نہیں ہے ہم اسے مسترد کرتے ہیں۔ ملک ابرار نے کہا کہ یہ بجٹ عوام کی توقعات کے برعکس ہے یہ الفاظ کا گورکھ دھندہ ہے عوام کو محض لولی پاپ دیا گیا ہے۔

حنیف عباسی نے کہا کہ یہ بجٹ الفاظ کا ہیر پھیر ہے ہم اسے مسترد کرتے ہیں۔ انوشہ رحمن، شیری ارشد، نزہت عامر اور دیگر خواتین قومی اسمبلی نے بھی بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے آئی ایم ایف کا بجٹ قرار دیا ہے اور انہوں نے کہا کہ اس حکومت کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن سے بجٹ بنایا گیا ہے یہ عوام کا بجٹ نہیں ہے۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی خان نے بجٹ پر ردعمل دینے سے انکار کر دیا۔