یوم عاشورکےجلوس میں دھماکہ خودکش نہیں تھا،سندھ کابینہ کوبریفنگ

جمعہ 1 جنوری 2010 20:00

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔1جنوری۔ 2010ء) آئی جی سندھ نے کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یوم عاشور کے جلوس میں دھماکا خودکش نہیں تھا، وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ سانحہ کراچی کے متاثرین کیلئے تین ارب روپے کی امداد میں ضرورت پڑنے پر اضافہ کیا جائے گا۔سندھ کابینہ کا اجلاس وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کی زیر صدارت ہوا۔

اجلاس میں سندھ کابینہ نے سانحہ کراچی کے متاثرہ تاجروں کی بحالی کیلئے پچاس کروڑ روپے کی منظوری دے دی، شوکت ترین کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت چیف منسٹر فنڈ میں سے تین ارب روپے دے گی۔اجلاس کے بعد وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے بتایا کہ سانحہ کراچی کے بائیس افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور سندھ کابینہ نے متاثرین کی بحالی کے عمل کی نگرانی کیلئے چار رکنی کمیٹی قائم کی ہے ۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ سانحہ کراچی کی آزادانہ تحقیقات ہونی چاہئے۔ کابینہ کے اجلاس میں متاثرہ تاجروں کی بحالی کیلئے پچاس کروڑ روپے کی منظوری دی گئی جبکہ متاثرہ علاقے کو آفت زدہ قرار دے کر ٹیکس کی چھوٹ دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔وزیر اعلیٰ نے مزید بتایا کہ کابینہ کے ارکان نے سانحہ کراچی کے متاثرین کی بحالی کیلئے ایک ماہ کی تنخواہ دینے کا بھی اعلان کیاہے۔

قبل ازیں کابینہ نے کراچی میں جاری ٹارگٹ کلنگ کا بھی نوٹس لیا گیا۔آئی جی سندھ نے کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ یوم عاشور کے جلوس میں دھماکا خودکش نہیں تھا جبکہ ذوالفقار مرزا اور وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کا کہنا ہے کہ ابھی تک یہ طے نہیں ہواہے کہ دھماکا خودکش بمبار کا تھا یا پہلے سے نصب شدہ بم کا۔ ذوالفقار مرزا نے کہا کہ سانحہ کراچی قومی المیہ ہے جس سے میری کارکردگی پر بھی دھبہ لگا۔ انہوں نے کہا کہ دس ہزار کی نفری پورے شہر میں لگائی گئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ دکان دوبارہ بن سکتی ہے لیکن کسی کو گولی مار دی جاتی تو وہ دوبارہ زندہ نہیں ہو سکتا تھا۔

متعلقہ عنوان :