بھارتی آبی جارحیت کے باعث آنیوالے چند سالوں میں پاکستان کی طرف ایک گھونٹ پانی بھی نہیں آئیگا ‘ سندھ طاس واٹر کونسل،اس صورت حال کو انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں چیلنج کیا جائے تو دونوں ممالک 1948ء کی پوزیشن پر آ جائیں گے ‘ ظہور الحسن ڈاہر

جمعہ 1 جنوری 2010 18:08

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔1جنوری۔ 2010ء) سندھ طاس واٹر کونسل کے چیئرمین اور عالمی پانی اسمبلی کے چیف کو آرڈی نیٹر حافظ ظہور الحسن ڈاہر نے کہا ہے کہ بھارتی آبی جارحیت کے باعث آنے والے چند سالوں میں پاکستان کی طرف ایک گھونٹ پانی بھی نہیں آئیگا جسکے باعث 3کروڑ 60لاکھ ایکڑ زرخیز اراضی بنجر ہونے کے خدشات پیدا ہو جائینگے ‘8 ہیڈ ورکس مکمل طور پر بند ‘تربیلا میں دس ہزار اور منگلا میں صرف پانچ ہزار کیوسک پانی بہہ رہا ہے جو پاکستان کی تاریخ میں سب سے کم پانی ہے اور پاکستان کی 80 فیصد زرعی اجناس پیدا کرنے والے علاقے پانی سے محروم ہو گئے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں ایک ہنگامی پریس بریفنگ میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح بھارت عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان کے باقی ماندہ دریاؤں چناب ‘جہلم ‘سندھ اور ان کے معاون ندی نالوں پر قبضہ کر رہا ہے اوربھارت اس ہٹ دھرمی پر قائم رہا تو سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ توڑ دینے کی ذمہ داری بھارت کو قبول کرنا پڑے گی یہ بھی اٹل حقیقت ہے کہ بھارت سندھ طاس معاہدہ کی 110 بار خلاف ورزی کر چکا ہے ان حالات کا بغور جائزہ لیا جائے تو یقیناً بھارت سندھ طاس معاہدہ پر قائم نہیں رہا۔

(جاری ہے)

بھارت نے سندھ طاس معاہدہ کے ساتھ جو حشر کیا ہے اگرچہ اس صورت حال کو انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں چیلنج کیا جائے تو دونوں ممالک 1948ء کی پوزیشن پر آ جائیں گے ۔

متعلقہ عنوان :