اسلامک ایکسپورٹ ری فائنانس اسکیم سے مستفید ہونے والے برآمدکنندگان بھی برآمدی کارکردگی کی بنیاد پر فوائد کے اہل ہیں، اسٹیٹ بینک

جمعہ 1 جنوری 2010 17:01

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔1جنوری۔ 2010ء) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ برآمدکنندگان کو ان کی برآمدی کارکردگی کی بنیاد پر دیئے جانے والے فوائد کا اطلاق ایسے برآمدکنندگان پر بھی ہوگا جنہوں نے اسلامک ایکسپورٹ ری فائنانس اسکیم (IERS) کے تحت اضافی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ جمعہ کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کئے جانے والے ایک سرکلر (ایس ایم ای ایف ڈی سرکلر لیٹر نمبر 1) کے مطابق ایسے برآمدکنندگان جنہوں نے ایک سے زائد بینکوں سے ایکسپورٹ ری فائنانس حاصل کی ہے، مارک اپ ریٹ فائدے کے ریفنڈ کے لئے درخواست ہر متعلقہ بینک سے تصدیق شدہ کلیم فارم کے ساتھ کسی ایک بینک کے ذریعے متعلقہ ایس بی پی بی ایس سی (بینک) آفس میں جمع کراسکتے ہیں۔

سرکلر میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی برآمدکنندہ ایک سے زائد آفسز سے ایکسپورٹ ری فائنانس کی سہولت حاصل کررہا ہے تو اسے مارک اپ کے فائدے سے محروم نہیں کیا جاسکتا بشرطیکہ اس کی مجموعی قرض گیری اور برآمدی کارکردگی ایس ایم ای ایف ڈی سرکلر نمبر 6 مورخہ 9 مارچ 2009 جسے ایس ایم ای ایف ڈی سرکلر نمبر 15مورخہ 31 اکتوبر 2009 کے ساتھ ملاکر پڑھا جائے، میں درج ہدایات کے دائرہ کار میں آتی ہوں۔

(جاری ہے)

سرکلر کے مطابق ایسے صورت (صورتوں) میں ایک ایس بی پی بی ایس سی (بینک) آفس قرض گیری اور برآمدی کارکردگی کی نئی پوزیشن بینک (بینکوں)/ ایکسپورٹر کی جانب سے اچھی طرح بھرے گئے کلیم فارم کے ساتھ ایس بی پی بی ایس سی (بینک) کے دوسرے دفاتر کو فراہم کرسکتا ہے اور دوسرا آفس مقررہ ہدایات کے مطابق مارک اپ ریٹ فائدے کے ریفنڈ کی کارروائی کرسکتا ہے۔

مارک اپ فائدے کے ریفنڈ کا کلیم درست ثابت ہونے کی صورت میں یہ آفس متعلقہ بینک (بینکوں) کے ذریعے مارک اپ فائدے کی اجازت دے سکتا ہے اور دوسرے آفس (آفسز) کو بھی پوزیشن سے آگاہ کرسکتا ہے تاکہ برآمدکنندہ کو اس مارک اپ فائدے کی ادائیگی متعلقہ بینک (بینکوں) کے ذریعے ہوسکے جنہوں نے ان سے مالکاری کی سہولت حاصل کی ہے۔مزید برآں اعلیٰ کارکردگی والے برآمدکنندگان کے ریفنڈ کلیم پر کارکردگی کی مدت ختم ہونے کے بعد سے ایک سال کے اندر (30 جون تک) غور کیا جائے گا بشرطیکہ کلیم ایس بی پی بی ایس سی (بینک) آفس میں جمع کرانے کے وقت برآمدکنندہ پر کوئی برآمدی آمدنی overdue نہ ہو۔

متعلقہ عنوان :