قومی اسمبلی کااجلاس ،سابق وزیر رانا چندر سنگھ کے انتقال پر دو منٹ خاموشی ، سکندر خان جمالی کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی،وزراء اور سیکرٹری وقفہ سوالات کے دوران حاضری یقینی بنائیں ،غیر حاضر سیکرٹری کیخلاف سخت کارروائی کی جائیگی،بابر اعوان،قوم کہے بجلی نہیں چاہئے تورینٹل پاور منصوبے نہیں لگائینگے ،راجہ پرویز اشرف،سپریم کورٹ کا فیصلہ پارلیمنٹ پر عدم اعتماد ہے ،فیصل صالح حیات

پیر 3 اگست 2009 22:27

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔3اگست۔2009ء) قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کو قائم مقام سپیکر فیصل کریم کنڈی کی صدارت میں مقررہ وقت پر شروع ہوا ، تلاوت کے بعد پینل آف چیئرپرسن کا اعلان کیا گیا ، جس کے مطابق عبدالقادر پٹیل ، عبدالواحد سومرو ، پرویز خان ایڈووکیٹ ، سردار محمد اسرار ترین ، بیگم عشرت اشرف اوراقبال محمد علی شامل ہیں جو سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کی عدم موجودگی میں ایوان کی کارروائی چلائیں گے ، ڈاکٹر بابر اعوان کی تحریک پر سابق وزیر رانا چندر سنگھ کی وفات پر دومنٹ کیلئے خاموشی اختیار کی گئی ، جبکہ سکندر خان جمالی کی روح کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کرائی گئی ، مسلم لیگ ق کے چیف وہیپ ریاض پیرزادہ نے رانا چندر سنگھ کی سیاسی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ق ان کی خدمات کی معترف ہے ، انہوں نے عوام کی خدمت کی ، پاکستان کے قیام میں ان کاکردار ہے، مسلم لیگ ن کے چیف وہیپ شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ رانا چندر سنگھ درویش منش آدمی تھے ، ان کا سیاست میں بڑا کردار تھا ، ایم کیو ایم کے رکن عبدالوسیم نے کہا کہ وہ پاکستان کیلئے درد دل رکھنے والے ایک با اصول سیاستدان تھے ، ہم ان کے خاندان سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں ، پیپلز پارٹی کے چیف وہیپ خورشید شاہ نے کہا کہ رانا چندر سنگھ ایک گرجدار آواز کے حامل شخص تھے ، وہ براہ راست نشستوں پر منتخب ہو کرایوان میں آئے ، ان کے خاندان نے پاکستان بنانے میں کردار ادا کیا ، رانا چندر سنگھ سندھ کی دھرتی کا ایک بڑا نام تھا ، بابر اعوان نے ایوان کو بتایا کہ اجلاس پانچ بجے مقررہ وقت پر شروع ہوگا ، تمام وزراء اور سیکرٹری اپنی حاضری وقفہ سوالات کے دوران یقینی بنائیں ، وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں کے سیکرٹریوں کو کہا ہے کہ وہ وقفہ سوالات کے دوران اپنی حاضری یقینی بنائیں ، غیر حاضر سیکرٹری کے خلاف سخت کارروائی ہوگی ، اس کے بعد وقفہ سوالات شروع کردیا گیا ، بیگم بیلم حسنین کے سوال کے جواب میں وزیر ریاستی وسرحدی علاقہ جات نجم الدین خان نے ایوان کو بتایا کہ مالی سال 2007-08ء اور 2008-09ء کے دوران بالترتیب 59 کروڑ 77 لاکھ اور 75 کروڑ 94 لاکھ روپے صرف کئے گئے اس دوران سالانہ ترقیاتی پروگرام میں ہسپتالوں اور مراکز صحت کے لئے بالترتیب 61 کروڑ 78 لاکھ روپے اور تیرہ کروڑ 64 لاکھ روپے صرف کئے گئے ، بشری گوہر کے سوال کے جواب میں انہوں نے ایوان کو بتایا کہ فاٹا سیکرٹریٹ سہ ماہی جائزہ اجلاس کے ذریعہ باقاعدگی کے ساتھ نگرانی کی جاتی ہے ، جس میں تمام فریقین کو مدعو کیا جاتا ہے ، بشری گوہر کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ فاٹا میں حکومت نے سالانہ ترقیاتی منصوبے کے تحت گزشتہ پانچ سال میں چار ہزار 818 منصوبے شروع کئے ، ان میں دو ہزار 412 منصوبے مکمل ہوچکے ہیں ، پروین مسعود بھٹی کے سوال کے جواب میں راجہ پرویز اشرف نے بتایا کہ 2008-09 کے دوران آئی پی پیز نے 31 ہزار 706 میگا واٹ بجلی پیدا کی ، جولائی 2008ء سے مئی 2009ء گھریلو صارفین کیلئے اس کے نرخ چار روپے تیس پیسے ، کمرشل آٹھ روپے 56 پیسے ، صنعت چھ روپے آٹھ پیسے ، جبکہ bulk چھ روپے 99 پیسے ، زراعت ٹیوب ویلز چار روپے 43 پیسے رہے ، عبدالقادر پپٹیل کے سوال کے جواب میں راجہ پرویز اشرف نے بتایا کہ بجلی پر سیلز ٹیکس ایکٹ 1990ء کے تحت بل کے سولہ فیصد کی شرح سے جملہ صارفین پر عائد کیا جاتا ہے تاہم 100 یونٹ سے کم اس سے مستثنیٰ ہیں ، ظفر بیگ بٹینی ، نثار تنویر ، آفتاب شیرپاؤ اوردیگر کے سوالوں کے جواب میں انہوں نے کہا کہ رینٹل پاور منصوبے گزشتہ دور میں شروع ہوئے ، اس وقت جو منصوبے ہم لا رہے ہیں ان کو ایوان میں زیر بحث لایا جائے ،انہوں نے کہا کہ اگر قوم کہے کہ اسے بجلی نہیں چاہئے توآگاہ کریں ہم رینٹل پاور منصوبے نہیں لگائیں گے ، تاہم اگر یہ منصوبے نہیں لگائیں گے تو ملک اندھیرے میں ڈوب جائیگا ، فیصل صالح حیات کے سوال کے جواب میں پرویز اشرف نے کہا کہ نو سال میں ایک یونٹ بھی بجلی پیدا نہیں ہوئی ، تسنیم صدیقی کے سوال کے جواب میں پرویز اشرف نے ایوان کو بتایا کہ منگلا ڈیم کی اپ ریزنگ کے منصوبے کی تکمیل کے بعد سالانہ 644 گیگا واٹ زائد بجلی پیدا ہوگی ، اس سے پندرہ ہزار 780 ایکڑ اراضی متاثر ہوئی ، اس کی بلندی تیس فٹ تک کی گئی ہے ، انجینئر امیر مقام کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ موجودہ حکومت نے ڈیم توسیعی منصوبے کے تمام امور نمٹائے اسی لئے اس کی تکمیل میں تاخیر ہوئی ، اس مسئلہ کو حل کرنے میں صدر وزیراعظم پاکستان ، وزیراعظم آزاد کشمیر وزیر امور کشمیر کے شکر گزر ہیں ، اس کے بعد وقفہ سوالات ختم کردیا گیا، قائم مقام سپیکر نے بابر اعوان سے کہا کہ وہ وقفہ سوالات کے دوران متعلقہ وزارتوں کے سیکرٹریوں کی حاضری سے ایوان کو آگاہ کریں ، بابر اعوان نے بتایا کہ وزارت ریاستی وسرحدی امور اورسائنس وٹیکنالوجی کے سیکرٹری موجود نہیں ، باقی وزارتوں کے سیکرٹری موجود ہیں ، ان دونوں سیکرٹریوں نے اطلاع نہیں دی ، قائم مقام سپیکرنے کہا کہ ان کے خلاف کارروائی کرینگے ، بابر اعوان نے ایوان کو بتایا کہ بجلی کے بحران پر رواں سیشن کے دوران تحریک التواء پر بحث کرائیں گے ، اس کے بعد ایوان کے اراکین کی کی درخواستوں کی منظوری لی گئی ، اس کے بعد نماز عصر کا وقفہ کردیا گیا۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر عریش کمار نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ گوجرہ کے واقعہ پرہمیں افسوس ہے ، یہاں پر اقلیتوں کو نشانہ بنایا گیا ، انہوں نے کہا کہ بونیر سے نقل مکانی کررکھی ہے ، اس لئے بینظیر انکم ٹریکٹر سکیم کے فارم لینے کی تاریخ میں توسیع کی جائے ، وفاقی وزیر خوراک وزراعت نذر محمد گوندل نے کہا کہ اس میں دو روز کی توسیع کردی ہے ، مخدوم فیصل صالح حیات نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ تین نومبر کی ایمرجنسی پر سپریم کورٹ نے واضح طور پر کہا ہے کہ یہ فیصلہ کسی اور کو کرنا چاہئے تھا ، پارلیمنٹ کی بالادستی کے دعوے کئے جاتے رہے تاہم اس پر عمل نہ ہوسکا ، اجلاس کے دوران کابینہ کے آدھے سے زیادہ اراکین غیر ملکی دوروں پر ہیں ، سپریم کورٹ کا فیصلہ پارلیمنٹ پر عدم اعتماد ہے ، کیونکہ یہ ذمہ داری ہماری تھی ، انہوں نے گوجرہ میں ہونے والے افسوسناک واقعہ کوایوان میں اٹھایا اور کہا کہ ان لوگوں نے قیام پاکستان میں اہم کردار ادا کیا ، لیکن ان کو یہ صلہ دیا کہ ان کی بستی دن دہاڑے جلا دی گئی ، اس پر قرارداد سے کام نہیں چلے گا ، ایوان کو موثر بنایا جائے ، انہوں نے گوجرہ کے سانحہ پر ایوان سے واک آؤٹ کیا، بابر اعوان نے کہا کہ ہاؤس بزنس ایڈوائزری کمیٹی میں طے ہوا تھا کہ گوجرہ کے واقعہ پر تحریک اور قرارداد لائی جائیگی ، اس پر وزیراعظم بھی بات کرینگے ، بابر اعوان نے انضمامی ریاستوں کے حکمرانوں کے حکم (ذاتی اخراجات ومراعات میں خاتمہ) 1972ء کے قانون میں مزید ترمیم کا بل 2008ء قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں زیر غور لانے کی تحریک پیش کی ، جس کی شق وار ایوان سے منظوری لی گئی اور ایوان نے بل منظور کرلیا ۔