بینظیر بھٹو کی شہادت سے پیپلزپارٹی کو جو محبت اور عقیدت ملی تھی، آصف زرداری نے اپنے رویئے سے اس کو چند ماہ میں نفرت میں تبدیل کر دیا ہے، لیاقت بلوچ

جمعہ 9 جنوری 2009 20:02

حیدرآباد(اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین09جنوری2009 ) نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ جب حکومت ناکام ہو جائے اور عوام میں اس کے خلاف نفرت بڑھ جائے تو کسی طالع آزما کا راستہ روکنے کے لئے مڈٹرم انتخابات جمہوری عمل کو جاری رکھنے کا ایک بہتر طریقہ ہے۔ بینظیر بھٹو کی شہادت سے پیپلزپارٹی کو جو محبت اور عقیدت ملی تھی آصف زرداری نے اپنے رویئے سے اس کو چند ماہ میں نفرت میں تبدیل کر دیا ہے، پاکستان کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ او آئی سی کی قیادت اور اسلامی ملکوں کے رہنماؤں کو متحرک کرکے اسرائیلی وحشیانہ مظالم سے فلسطینی عوام کو تحفظ فراہم کرنے اور مظلوم اور متاثرین کی امداد کے لئے موثر عملی اقدامات روبعمل لائے۔

وہ جمعیت طلبہ عربیہ کے زیر اہتمام اسرائیلی مظالم کے خلاف فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کے لئے حیدر چوک سے پریس کلب تک نکالی گئی ریلی کی قیادت کرنے کے بعد اخبار نویسوں کے سوالات کے جوابات دے رہے تھے، اس موقع پر جمعیت طلبہ عربیہ کے منتظم اعلیٰ مولانا محمد غیاث، حزب المجاہدین کے ڈپٹی سپریم لیڈر جاوید قصوری، جماعت اسلامی سندھ کے امیر اسد اللہ بھٹو ایڈوکیٹ، عبدالوحید قریشی، ملک آفتاب احمد نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے کہا کہ پوری قوم اسرائیل کی طرف سے امریکی پشت پناہی میں فلسطین کے مظلوم نہتے عوام پر وحشیانہ حملے، عورتوں اور بچوں سمیت قتل عام کے خلاف احتجاج بھی کر رہی ہے اور فلسطینیوں سے یکجہتی کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے لیکن پاکستان کے حکمران خارجی محاذ پر مکمل ناکام ہو چکے ہیں وہ ممبئی دھماکوں ، اجمل قصاب سمیت بھارت کے خلاف اپنا کوئی دو ٹوک موقف کا اظہار نہیں کر سکے اس لئے ان سے یہ توقع رکھنا عبث ہے کہ وہ مسئلہ فلسطین کے بارے میں کوئی دو ٹوک موقف سامنے لائیں، انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ موجودہ جمہوری حکومت کو آمر پرویز مشرف کی پالیسیوں سے باہر آنا چاہئے اور داخلی اور خارجی محاذ پر ایک جمہوری اور آزاد حکومت اور پارلیمنٹ کے حوالے سے اپنا کردار اداکرنا چاہئے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ بھارت کی جارحیت کے خلاف عوام کو متحد کرنے اور ان کا اعتماد بحال کرنے کے لئے فوجی آپریشن فوری بند کیا جائے، آزاد عدلیہ کو بحال کریں اور ایران، انڈونیشیا، ملائیشیا، بنگلادیش، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور دیگر مسلمان ملکوں کی قیادت کو متحرک کرکے اسرائیلی جارحیت کو روکنے اور مظلوم فلسطینیوں کی امداد کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں مصر اور سوڈان بھی اس حوالے سے اہم کردار ادا کرسکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کو چاہئے کہ وہ اپنے عوام کی صحیح ترجمانی کریں ، ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے سب سے پہلے پاکستان کا جو نعرہ دیا تھا وہ غلط ثابت ہو چکا ہے پاکستان عالم اسلام کا دھڑکتا ہوا دل ہے اس لئے پاکستان کو ملت اسلامیہ کی ترجمانی کا فرض ادا کرنا چاہئے، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس اور آل پارٹیز کانفرنس کی امریکا اور بھارت کی جارحیت کے خلاف قراردادوں پر عمل کے حوالے سے سوال پر لیاقت بلوچ نے کہا کہ آصف زرداری کی قیادت میں اس وقت جو حکومت قائم ہے وہ پارلیمنٹ کو کوئی بااختیار ادارہ بننے نہیں دینا چاہتی وزیر اعظم کو بھی چیف ایگزیکٹیو کے اختیارات استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی، یہ سب کچھ اسی کا شاخسانہ ہے، انہوں نے کہا کہ یہ حکومت این آر او اور عالمی معاہدوں اور ان معاہدوں کی ضمانت دینے والی قوتوں کی پابند ہے اسی لئے پارلیمنٹ میں جو مشترکہ قرارداد منظور کی تھی آج تک اس پر عملدرآمد نہیں ہو سکا، اے پی سی میں تمام جماعتوں نے اختلافات کے باوجود مشترکہ موقف اپنایا لیکن اس پر کوئی پیش رفت حکومت نے نہیں کی بلکہ امریکی اور بھارتی ڈکٹیشن کی بناء پر ملکی فلاحی اور رفاعی تنظیموں پر پابندی عائد کر دی گئی، انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کی قیادت میں قائم حکومت اپنی انہی پالیسیوں کی وجہ سے عوام میں مسلسل مقبولیت کھو رہی ہے، بینظیر بھٹو کی شہادت کی وجہ سے پیپلزپارٹی کو عوام کی جو محبت اور عقیدت ملی تھی مختصر مدت میں آصف زرداری نے اس نفرت میں تبدیل کر دیا ہے۔

رچرڈ باؤچر کو ہلال قائد اعظم دینے کے سوال پر لیاقت بلوچ نے اسے قائد اعظم کے فلسفے اور پاکستان کے عوام کی توہین قرار دیا اور کہا کہ قائد اعظم کے فرمان کے مطابق قبائلی عوام ہمارے بازوئے شمشیر زن ہیں جہاں امریکا حملہ آور ہے اور بیگناہوں کا خون بہا رہا ہے، قبائلی عوام کے قاتل ہلال قائد اعظم دینا سخت قابل مذمت ہے، قاضی حسین احمد کے مڈٹرم انتخابات کے مطالبے کے حوالے سے سوال پر لیاقت بلوچ نے کہا کہ اس پر وزیر اعظم نے یہ موقف اختیار کیا کہ پاکستان مڈٹرم انتخابات کی عیاشی کا متحمل نہیں ہو سکتالیکن ہم ان سے سوال کرتے ہیں کہ اگر کوئی جمہوری حکومت ناکام اور ناکارہ ہو، اگر وفاق اور پنجاب میں لڑائی ہو، چاروں صوبے اور وفاق باہم اختلافات رکھتے ہوں، اے پی سی کے مشترکہ اعلامیئے کے برعکس کراچی میں ایم کیو ایم جیسے گروہ کی سرپرستی کی جا رہی ہو اور پاکستان کے عوام آٹا، چینی، گھی، بجلی، تیل، گیس سمیت بدترین مہنگائی کے بحران اور بدانتظامی سے پیدا ہونے والے سنگین مسائل کا شکار ہوں ایسے حالات میں کوئی بھی طالع آزما اور پس پردہ طاقت اور امریکا جیسی کوئی شیطانی طاقت جمہوریت کے خلاف کوئی اقدام کرے تو اس سانحہ سے تو بہتر ہے کہ پاکستان کے عوام ایک نئے مینڈیٹ کے ساتھ نئی قیادت کا انتظام کریں، ہم عوام کے احساسات کی ترجمانی کرتے رہیں گے اور حکمرانوں کی کوتاہیوں ، نااہلیوں اور ناکامیوں کو بے نقاب کرتے رہیں گے۔

اجمل قصاب کے مسئلے پر غلط بیانی سے کام لینے پر وزیر اعظم کی طرف سے قومی سلامتی کے مشیر محمود درانی کی برطرفی اور اس کی بحالی کے لئے امریکیوں کی طرف سے دباؤ ڈالنے کے حوالے سے سوال پر لیاقت بلوچ نے کہا کہ محمود درانی کا اس منصب پر تقرر کیسے ہوا تھا اس کا بھی کسی کو کوئی علم نہیں، پہلے فوجی ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے محمود درانی کو امریکا میں پاکستان کا سفیر مقرر کیا تھا اور پھر موجودہ جمہوری حکومت میں انہیں قومی سلامتی کا مشیر بنا دیا گیا تھا انہیں برطرف کرنے کا فیصلہ بالکل درست ہے لیکن اب امریکی دباؤ پر اسے بحال کیا گیا تو اس سے حکومت کی رہی سہی ساخت بھی ختم ہو جائے گی۔