پاکستان کی قومی سلامتی کے مشیر محمود علی درانی کی جانب سے اجمل قصاب کو پاکستانی تسلیم کرنے پر سیاسی رہنماؤں کا شدید ردعمل

بدھ 7 جنوری 2009 20:05

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔7جنوری۔2009ء) ملک کے معروف سیاسی رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اجمل قصاب کے معاملہ پر واضح موقف اختیار کیا جائے ۔ نجی ٹی وی سے خصوصی بات کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد نے کہا ہے کہ قومی سلامتی کے مشیر محمود علی درانی کی جانب سے اجمل قصاب کو پاکستانی قرار دینا ایک سنگین معاملہ ہے اور اس سے ثابت ہو گیا ہے کہ محمود علی درانی پاکستان کے نہیں بلکہ امریکہ کے ترجمان بنے ہوئے ہیں ،انہوں نے کہا کہ امریکہ کی خواہش ہے کہ پاکستان خطہ میں بھارت کی بالا دستی قبول کر لے اور رچرڈ باؤچر پہلے ہی پاکستان کو اس کا مشورہ دے چکے ہیں۔

قاضی حسین احمد نے کہا کہ حکومت کی بوکھلاہٹ سے ایک بار پھر نادیدہ قوتوں کو اپنا کھیل کھیلنے کا موقع مل جائے گا اور اس سے نجات کا واحد حل وسط مدتی انتخابات ہیں ۔

(جاری ہے)

مسلم لیگ ق کی رکن قومی اسمبلی ماروی میمن نے کہا کہ محمود علی درانی کا بیان اس بات کا واضح ثبو ت ہے کہ حکومت کی معاملات پر گرفت کمزور پڑ رہی ہے اور بیرونی دباؤ کو قبول کر رہی ہے ، انہوں نے کہا کہ آئی ایس آئی کے کردار کا بھی تعین ہونا چاہیئے ،انہوں نے کہاکہ وقت آگیا ہے کہ وزیر اعظم حکومت کا موقف میڈیا کے سامنے پیش کریں ۔

اے این پی کے ترجمان زاہد خان نے کہا کہ محمود علی درانی کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کا موقف تضاد کا شکار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کی انکوائری اور ذمہ دار کو سزا ملنی چاہیئے ۔ انہوں نے کہا کہ ملکی حلات وسط مدتی انتخابات کی اجازت نہیں دیتے ۔ جہاں حکومت کواپنے احکامات پر عمل کرانے میں دشواری کا سامنا ہو تو ایسے میں انتخابات کیسے کرائے جا سکتے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :