انٹرسٹ ریٹ میں اضافہ عوامی مفاد میں ہے صنعتکار صرف اپنی بات کرتے ہیں، شوکت ترین ۔۔وزارت خزانہ نے تمام وزارتوں کواپنے اخراجات میں 20فیصد کمی کی سفارش کی ہے۔ عشائیے سے خطاب

اتوار 4 جنوری 2009 18:50

کراچی (اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین04جنوری2009 ) وفاقی مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ انٹرسٹ ریٹ میں اضافہ عوامی مفاد میں ہے صنعتکار صرف اپنی بات کرتے ہیں،وزارت خزانہ نے تمام وزارتوں کواپنے اخراجات میں 20فیصد کمی کی سفارش کی ہے ،اگر پاکستان میں مہنگائی بڑھتی رہی تو فیکٹریاں بند نہیں بلکہ گھر بھی جل جائیں گے، معیشت کے لیے آئندہ 12 ماہ بڑے سخت ہیں، پٹرول کی قیمتیں مزید کم نہیں کرسکتے، بجلی اور گیس کی قیمتوں کاماہانہ بنیادوں پر جائزہ لیا جائے گا۔

مینوفیکچرنگ سیکٹر سے سبسڈی کا بوجھ اتاریں گے۔ دفاع کے اخراجات بڑھے ہیں۔ ترقیاتی اخراجات میں کٹوتی کی ہے۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے گزشتہ شب مقامی ہوٹل میں کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریداینڈ انڈسٹری کی جانب سے اپنے اعزاز میں دیئے گئے عشائیے خطاب کرتے ہوئے کہا ۔

(جاری ہے)

عشائیے سے معروف بزنس مین ایس ایم منیر اور دیگر نے بھی خطاب کیا جبکہ اس موقع پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ فوزیہ وہاب ،آر ٹی او اسراررؤف ، جی ٹی او فیاض خان ،تاجروں اور صنعتکاروں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔

شوکت ترین نے کہا کہ ہر 8،10سال کے بعد معاشی مسائل پیدا ہوجاتے ہیں، اسٹیٹ بینک سے مالی خسارے کو پورا کرنے کی کوشش کی گئی جس کی وجہ سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافہ ہوا اور کرنسی پر بوجھ آیا ،وہ ملک سے باہر جانا شروع ہوگئی ۔انہوں نے کہا ہے کہ اجناس کی قیمتیں کم کرانے میں صوبائی حکومتیں ناکام ہوگئی ہیں او رملک بھر میں اجناس کی قیمتیں کم کرنے کے لئے چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز کو جلد اسلام آباد طلب کیا جائے گا تاکہ قیمتوں کو کم کی جائے اور جو عناصر قیمتیں کم نہیں کررہے ان کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کی جائے گی ،مستقل میں قومی محصولیات میں اضافہ اور پرائیوٹ سیکٹر کے اعتماد کی بحالی کے لئے قومی ٹیکس پالیسی کمیٹی قائم کی جا رہی ہے ، زرعی اور صنعتی پالیسی ترجیحی بنیاد پر بنائی جارہی ہے اور اس میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے ذریعہ ان پالیسیوں کو تیار کیا جائے گا جبکہ گیس اور پیٹرولیم پالیسی کا جلد اعلان کیا جائے گا۔

انہوں نے اس موقع پر تاجروں کو زور دیا کہ وہ نئے گورنر اسٹیٹ بینک سے ملاقات کرکے اپنے مسائل سے اگاہ کریں۔اسٹاک مارکیٹ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ آئندہ ایک سے دوروز میں ٹریذری اسٹاکس کے حوالے سے آرڈینس لایا جائے گا جس کے تحت وہ کمپنیاں جن کے شیئرز کی ویلیو ان کی فیس بک ویلیو سے کم ہے وہ اپنے شیئرز خرید سکیں اور مارکیٹ بہتر ہونے کے بعد وہ اس کو فروخت کرسکیں گی ۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 5ہفتوں کے دوران آئل اور فوڈ کی قیمتیں کم ہوئی ہیں ، شرح سود میں کمی کے حوالے سے مشیرخزانہ نے کہا کہ مہنگائی کے خاتمے کے بعد انٹررسٹ ریٹ کم کریں گے 2سال میں افراط زر کو سنگل ڈجٹ میں لایا جائے مجھے امید ہے کہ جنوری میں افراط زر کنٹرول میں آنا شروع ہوجائے گی انہوں نے کہا کہ ہر وہ ملک جو افراط زر کیطرف جارہا ہے نے انٹرسٹ ریٹ میں اضافہ کیا ہے ، ہنگری نے 15فیصد انٹرسٹ ریٹ کو15فیصد سے 18فیصد کرتے ہوئے افراط زر کو کنٹرول کیا،اگر پاکستان میں 40،50فیصد پر افراط زر چلا گیا تو فیکٹریاں ہی بند نہیں بلکہ گھر بھی جل جائیں گے،غریب آدمی 3سے 5سال میں 25فیصد افراط زر برداشت نہیں کرسکتا، معیشت کے لیے آئندہ 12 ماہ بڑے سخت ہیں۔

شوکت ترین نے کہا کہ آمدنی حاصل کرنے والے ہر شخص کو ٹیکس ادا کرنا پڑے گا اور جو سیکٹر اور علاقے ٹیکس نیٹ میں نہیں ہیں ان کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔شوکت ترین نے کہا کہ حکومت پٹرول کی قیمتوں میں 30 روپے فی لیٹر یا 40 فیصد کے قریب کمی کرچکی ہے فی الحال مزید کمی نہیں ہوگی ۔ 2005میں جب عالمی ماکیٹ میں خام تیل کی قیمت 35سے40ڈالر تھی تو پاکستان میں اس وقت پیٹرول کی قیمت 40روپے تھی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 2005میں ڈالر کی قیمت 55سے62روپے تھی جبکہ اب اس کی قیمت 80روپے کی قریب ہے اگر اس حساب سے کلکولیٹ کیا جائے توپیٹرول کی قیمت 40روپے ہی پڑے گی ۔

شوکت ترین نے کہا کہ حکومت تیل کی قیمتوں میں کمی کے ثمرات صارفین تک منتقلی کی پالیسی پر عمل پیرا ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ قیمتوں میں کمی کے مکمل ثمرات سرحدوں پر کشیدہ صورتحال اور قومی آمدنی میں کمی کے پیش نظر منتقل نہیں کیے جارہے ہیں۔ شوکت ترین نے کہا کہ جنوری، فروری میں مزید اضافہ ہونا تھا اب یہ اضافہ نہیں ہوگا۔ ماضی میں کنزیومرز فنانسنگ کے ذریعے ڈیمانڈ پیدا کر کے جی ڈی پی بڑھائی، ہم نے اکتوبر کے بعد اسٹیٹ بینک سے کوئی قرض نہیں لیا بلکہ 16 ارب واپس کیے ہیں۔

اب موجودہ حالات میں دفاع کے اخراجات بڑھے ہیں جس کی وجہ سے پی ایس ڈی پی میں کٹوتی کی گئی ہے مگر اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ریونیو ٹارگٹ ہمارے لیے بڑا چیلنج ہے اس لیے جو سیکٹر بھی آمدنی حاصل کر رہے ہیں انہیں ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔ ایف بی آر کے آڈٹ سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ خود تشخیصی اسکیم کے تحت گوشوارے جمع کرانے والوں میں سے5 فیصد کا انتخاب کمپیوٹر کے ذریعے ہوگا اور ان کا آڈٹ آوٴٹ سورس کریں گے۔

طویل المدت کے لیے ہم زراعت اور مینوفیکچرنگ سیکٹر کو ترجیح اول بنائیں گے۔ زراعت کے شعبے میں بھی ایکسپورٹ سر پلس بنائیں گے۔انہوں نے کہا اگر ہرماہ گیس کی قیمت کو ریوائز کیا جاتا تو گیس کی قیمت بڑھانا نہ پڑتی ہم یہ کام 6،6ماہ بعد کررہے ہیں اس لیئے یہ اضافہ لگ رہا ہے ، کوشش کررہے ہیں کہ ہر ماہ گیس اوربجلی کی قیمتوں کوریوائز کیا جائے ۔

متعلقہ عنوان :