جسٹس عبدالحمید ڈوگر بھی جسٹس افتخار چوہدری کے نقش قدم پر …مزیدتین سوموٹونوٹس لے لیے

ہفتہ 3 جنوری 2009 17:09

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔3جنوری۔2008ء) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عبدالحمیدڈوگر نے بھی معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بھرپور سوموٹو نوٹس لینے کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے مزید تین امور پرازخود نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام سے رپورٹیں طلب کرلی ہیں۔جسٹس عبدالحمیدڈوگر نے وزارت خارجہ کے سابق ملازم محروم محمد انور کی بیوہ حبیبہ انور کی درخواست پر ایک سو موٹو نوٹس لیا ہے اپنی درخواست میں مسماة حبیبہ نے موقف اختیارکیا تھا کہ ان کے شوہر کو جان بوجھ کر گریڈ 16سے 17میں ترقی دلا دی گئی جب عدالتی فیصلہ بھی ان کے حق میں آیا تو انہیں گریڈ 18میں ہی ریٹائر کردیا گیا اور پنشن بھی نہیں دی گئی ۔

جس کیلئے وہ گزشتہ آٹھ سال سے دربدر بھٹک رہے ہیں۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر نے از خود نونٹس لیتے ہوئے سیکرٹری خارجہ سے ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی ہے ۔فاضل چیف جسٹس نے ایک اور سوموٹو نوٹس سندھی اخبار کی خبر پر لیا ہے جس میں بتایا گیا تھا کہ پولیس نے کراچی میں چار افراد ابراہیم  طاہر  زین اور وحید اللہ کو پولیس مقابلے میں ہلاک کردیا ہے۔

یہ چاروں افراد چمن کے رہنے والے تھے۔جسٹس عبدالحمیدڈوگر نے اس واقعہ کے بارے میں پی پی او سندھ سے ڈی پی او فیروز آباد کے ذریعے ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کی ہے ۔تیسرے سوموٹو نوٹس ایک اور اخبار کی خبر پر لیا گیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان آرڈیننس فیکٹری کے ملازم نے ایک پریس کانفرنس میں کہاہے کہ ان کی اٹھارہ سالہ بیٹی کو وزیراعظم سیکرٹریٹ کے نائب قاصد نے اس وقت اغوا کرلیا جب وہ سکول جارہی تھی اور اب وہ اس کا ایک کزن جو سی ایم ہاؤس لاہور میں ویٹر ہے انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔

اسپر جسٹس عبدالحمید ڈوگر آئی جی اسلام آباد اور سی سی پی او راولپنڈی سے ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کی ہے۔واضح رہے کہ معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے خلاف حکومت کی طرف سے لگائے جانیوالے الزامات میں یہ بھی کہا جاتا رہا ہے کہ انہوں نے انتظامیہ کو مفلوج کردیا تھا اور وہ معمولی واقعات پراز خود نوٹس لیکر افسران کو طلب کرلیا کرتے تھے۔