ملک مڈٹرم انتخابات کا متحمل نہیں ہو سکتا، سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں، وزیراعظم گیلانی،قاضی حسین احمد نے ضمنی انتخابات میں حصہ لے کر ملک میں جمہوریت ثابت کر دی، صحافیوں سے گفتگو

ہفتہ 3 جنوری 2009 15:31

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔3جنوری۔2008ء) وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ملک مڈ ٹرم انتخابات کا متحمل نہیں ہو سکتا،حزب اختلاف نے بھی ایسا کوئی مطالبہ نہیں کیا متفقہ طور پر منتخب وزیراعظم ہوں،سیاسی استحکام کیلئے تمام جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں، قاضی حسین احمد کی جماعت نے ضمنی انتخابات میں حصہ لے کرپاکستان میں جمہوریت ثابت کردی، سیاسی قیادت کی ملاقاتیں ایکدوسرے کے قریب ہونے کیلئے ہوتی ہیں صدر زرداری سے شیخ رشید کی ملاقات میں کوئی حرج نہیں، بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا جائیگا ، بجلی کی سبسڈی بہت بڑھ چکی ہے مالیاتی نظم و ضبط قائم کرنے کیلئے اقدامات کئے جائینگے، بہبود آبادی کے پروگراموں کو کامیاب بنانے کیلئے تمام ضروری وسائل فراہم کئے جائیں گے، وزارت خزانہ کو فنڈز جاری کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

حکومت کا ایک سال پورا ہونے پر بتائیں گے کس وزارت نے کیا کام کیا۔وہ ہفتہ کو وزارت بہبود آبادی میں بہبود آبادی کے پروگراموں سے متعلق بریفنگ کے بعدصحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے ، اس موقع پر وفاقی وزیر بہبود آبادی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان اور وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی امور شہناز وزیر علی بھی موجود تھیں۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ملک اس وقت مڈ ٹرم انتخابات کا متحمل نہیں ہو سکتا، تمام سیاسی جماعتیں مل کر کام کر رہی ہیں، کوئی ایک شخص کیسے ملک کو مسائل سے نکال سکتا ہے۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف نے ملک میں مڈ ٹرم انتخابات کا مطالبہ نہیں کیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کا منشور اور پروگرام الگ الگ ہیں، وزارت عظمیٰ کیلئے مجھے تمام جماعتوں نے اتفاق رائے سے ووٹ دیا ہے اس لئے کسی جماعت پر تنقید نہیں کر سکتا، ہم ملک میں استحکام چاہتے ہیں اور اس مقصد کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلیں گے۔

صدر سے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کی ملاقات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیاسی قیادت اور سیاسی رہنماؤں کی ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ یہ ملاقاتیں ایک دوسرے کو قریب لانے کیلئے ہوتی ہیں اور ان کا مقصد درمیان میں دیواریں کھڑا کرنا نہیں ہوتا۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ قاضی حسین احمد کی جماعت نے گزشتہ عام انتخابات میں حصہ نہیں لیا تھا لیکن بونیر میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں حصہ لے کر یہ ثاتب کر دیا ہے کہ ملک میں جمہوریت ہے، امید ہے کہ وہ آئندہ بھی انتخابی عمل میں حصہ لیتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کو لوڈ شیڈنگ کے گمبھیر مسئلے کا سامنا ہے، حکومت اور پوری قوم کو اس پر تشویش ہے اسی لئے صدر مملکت اور انہوں نے مشترکہ اجلاس کی صدارت کی ہے تاکہ ملک کو اس مسئلے سے نجات دلائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت پانی و بجلی جو سبسڈی دے رہی ہے وہ بہت بڑھ چکی ہے اور ہم چاہتے تھے کہ ایک ساتھ کی بجائے ایک ہی دفعہ تمام رقم ادا کر دی جائے تاکہ اس مسئلے سے نمٹا جائے اور مالیاتی نظم و ضبط قائم کیا جا سکے۔

وزیراعظم نے کہا کہ آبادی جس رفتار سے بڑھ رہی ہے، اس سے ملک کے مسائل میں اضافہ ہوا ہے اور ضروریات زندگی کے حوالے سے توازن پر اثر پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو مسائل سے نکالنے کیلئے آبادی پر کنٹرول ضروری ہے، وزارت خزانہ کو ہدایت کر دی گئی ہے کہ وزارت بہبود آبادی کے منظور شدہ فنڈز جاری کرے تاکہ انہیں اپنے اہداف حاصل کرنے میں آسانی ہو اس کے علاوہ وزارت تعلیم اور وزارت صحت کے ساتھ رابطہ بھی ضروری ہے تاکہ عوام میں آبادی پر کنٹرول کے حوالے سے شعور بیدار کیا جائے اس سلسلے میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کا پروگرام بھی موثر کردار ادا کر سکتا ہے، آبادی کنٹرول کے حوالے سے عوام میں شعور بیدار کرنے کے حوالے سے لیڈی ہیلتھ ورکرز کی خدمات بھی حاصل کی جانی چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے پروگراموں پر صوبائی حکومتیں عمل کراتی ہیں اور بہبود آبادی کے پروگراموں کو موثر بنانے کیلئے ہم صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر اجلاس کریں گے اس حوالے سے وزراء اعلیٰ اور متعلقہ وزراء کے ساتھ اجلاس کئے جائیں گے تاکہ عوام کو فائدہ پہنچا جاسکے۔