بھارت اور پاکستان کے درمیان فوجی تصادم خطے کیلئے تباہ کن نتائج پیدا کر سکتا ہے،دفتر خارجہ۔۔ پاکستان اپنے دفاع کیلئے ہر ممکن قدم اٹھانے کیلئے تیار ہے ،ممبئی واقعات کے ٹھوس ثبوت ابھی تک نہیں ملے ۔۔ایک دوسرے کی تشویش دور کرنے کیلئے رابطوں کا تسلسل اور مذاکرات ضروری ہیں،ترجمان دفتر خارجہ کی طرف سے صحافیوں کے سوالات کے ای میل جوابات

جمعرات 1 جنوری 2009 20:31

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین01جنوری2009 ) دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ یا کسی سطح پر فوجی تصادم خطے کیلئے تباہ کن نتائج پیدا کر سکتا ہے۔ پاکستان اپنے دفاع کیلئے ہر ممکن قدم اٹھانے کیلئے تیار ہے ،ممبئی واقعات کے ٹھوس ثبوت ابھی تک نہیں ملے بھارت نے جامع مذاکرات کا عمل عارضی طور پر روک دیا ہے۔ ایک دوسرے کی تشویش دور کرنے کیلئے رابطوں کا تسلسل اور مذاکرات ضروری ہیں ہم کشیدگی کم کرنا چاہتے ہیں اور غلط فہمیاں دور کر کے باہمی اعتماد قائم کرنے کے خواہش مند ہیں۔

جماعت الدعوة سے متعلق اقوام متحدہ کی قرارداد پر عمل کر کے پاکستان نے اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں نبھائی ہیں۔ پاکستان اور بھارت کو خطے میں دہشت گردی کے واقعات کی روک تھام کیلئے مل کر کام کرنا چاہیئے۔

(جاری ہے)

ترجمان دفتر خارجہ محمد صادق نے جمعرات کو صحافیوں کے سوالات کے ای میل جوابات میں کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان فوجی تصادم بدقسمتی ہو گی۔

جنگ یا کسی سطح پر فوجی تصادم خطے کیلئے تباہ کن نتائج پیدا کر سکتا ہے پاکستان فوجی یا سیاسی جبر قبول نہیں کرے گا ہم نے واضح کیا ہے کہ پاکستان اپنے دفاع کیلئے ہر ممکن قدم اٹھانے کیلئے تیار ہے۔ ہم نے تحمل اور ذمہ داری کامظاہرہ کیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارتی میڈیا کے دعووں میں کوئی صداقت نہیں اور پاکستان میں دہشتگردوں کا کوئی انفراسٹرکچر موجود نہیں ہے انہوں نے کہا کہ دہشتگردی ایک عالمی مسئلہ ہے دہشت گرد عناصر ہر معاشرے اور مذہب میں پائے جاتے ہیں پاکستان بھارت اور خطے کے دیگر ممالک کو اس لعنت سے نمٹنے کیلئے الزام تراشی کی بجائے معاونانہ کردار ادا کرنا چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ممبئی کے سانحہ کی تحقیقات میں تعاون کیلئے تیار ہے۔ ہم اس سلسلہ میں بھارتی جواب کے منتظر ہیں۔ دونوں ممالک کو خطے میں دہشت گردی کے واقعات کی روک تھام کیلئے مل کر کام کرنا چاہیئے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان بلیم گیم میں ملوث نہیں ہونا چاہتا۔ پاکستان اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ دونوں ممالک کو تحمل اور ذمہ داری کے مظاہرے کی ضرورت ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے طور پر سانحہ ممبئی کی تحقیقات کر رہا ہے۔امریکہ یا برطانیہ کی جانب سے کوئی ثبوت فراہم کئے جانے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمیں ابھی تک ٹھوس شواہد کا انتظار ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ وہ ابھی تک واقعہ کی تفتیش کر رہے ہیں اور پاکستان کو شواہد فراہم نہیں کئے گئے۔ اجمل قصاب کو کونسلر رسائی کے سوال پر ترجمان نے کہاکہ پاکستان اس بات کی تحقیقات کر رہا ہے کہ آیا اجمل قصاب کا تعلق پاکستان سے ہے۔

ہم اپنی تفتیش مکمل ہونے کے بعد اس حوالے سے کوئی فیصلہ کریں گے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ بھارت کی طرف سے اپنے شہریوں کو پاکستان کے سفر سے روکنے کی ہدایات کے بعد پاکستان نے ایسی کوئی ہدایت جاری نہیں کی ہم ذمہ دار اور محتاط ہیں اور مسئلے کوالجھانا نہیں چاہتے۔ پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ملٹری آپریشنز کے درمیان غیر معمولی ہاٹ لائن رابطے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز باہمی دلچسپی کی اطلاعات کے تبادلے کیلئے باقاعدہ رابطے میں رہتے ہیں دونوں کے درمیان ہاٹ لائن کو فوجی تیاریوں کی حالیہ رپورٹس جیسی غیر معمولی صورتحال میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ہم کشیدگی کم کرنا چاہتے ہیں اور غلط فہمیاں دور کر کے باہمی اعتماد قائم کرنے کے خواہش مند ہیں اس سوال پر کہ کیا پاک بھارت تعلقات ممبئی حملوں کے یرغمال بن چکے ہیں ترجمان نے کہا کہ بھارت نے جامع مذاکرات کا عمل عارضی طور پر روک دیا ہے۔ پاکستان اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ ایک دوسرے کی تشویش دور کرنے کیلئے رابطوں کا تسلسل اور مذاکرات ضروری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات کا عمل روکنے کا فائدہ صرف دہشتگردوں کو ہو گا۔ انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں بتایا کہ جماعت الدعوة کے طالبان اور القاعدہ سے روابط کی بناء پرپابندیوں سے متعلق معاملہ اقوام متحدہ کی متعلقہ کمیٹی کے پاس 2006 ء سے زیر غور تھا کمیٹی نے 10 دسمبر کو جماعت الدعوة کو اس فہرست میں شامل کر لیا اور پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی روشنی میں جماعت الدعوة کے خلاف کارروائی کی اور اقوام متحدہ کے ایک ذمہ دار رکن کے حیثیت سے اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں نبھائیں۔

پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے کسی اہلکار کے دہشتگردی کے کسی واقعہ میں ملوث ہونے سے متعلق سوال پر ترجمان نے کہا کہ پاکستانی حکومت اور حکومتی ادارے دہشتگردی کے خلاف جنگ کیلئے پر عزم ہیں ۔ اسلئے پاکستان یا اس کے ریاستی اداروں کو ایسے کسی واقعہ میں ملوث کرنا ناقابل قبول ہے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستانی قیادت حکومت اور عوام جمعیت علمائے ہند کا بہت احترام کرتے ہیں اور اسلام کے امن اور برداشت کے دین کے طور پر حقیقی تشخص اجاگر کرنے پر اسے سراہتے ہیں ۔