حالیہ بارشوں سے بلوچستان میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی، جام محمد یوسف،متاثرین کی بحالی اور امداد میں کسی علاقے کو نظر انداز نہیں کیا جائے گا، تمام وسائل بروئے کار لا رہے ہیں، وزیر اعلیٰ بلوچستان کی متاثرہ علاقوں کے دورہ کے موقع پر گفتگو

پیر 2 جولائی 2007 22:23

خضدار / نصیرآباد/ جھل مگسی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2جولائی۔2007ء) وزیراعلیٰ بلوچستان میر جام محمد یوسف نے کہا ہے کہ بلوچستان میں حالیہ بارشوں سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے ایک سو پچاس افراد ہلاک ہونے کے علاوہ سینکڑوں لا پتہ ہیں جبکہ آرمی اور ایف سی کے مطابق صوبہ بھر میں 80سے 90ارب روپے مالیت کے لوگوں کے مالی نقصانات ہوئے ہیں ، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی بھر پور توجہ بلوچستان میں بارش اور سیلاب زدگان کی امداد اور انہیں محفوظ مقامات پر منتقل کرنے پر مرکوز ہے متاثرین کی بحالی اور امداد میں کسی بھی علاقے کو نظر انداز نہیں کیا جائیگا ،متاثرین کو ریلیف پہنچانے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز ضلع خضدار کی تحصیل نال ‘خضدار ‘جھل مگسی اور ڈیرہ مراد جمالی میں متاثرہ علاقوں کے دورے کے موقع پر متاثرین ، قبائلی عمائدین اور صحافیوں سے بات چیت کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

وز یر اعلیٰ نے نال میں سیلابی ریلے سے جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین سے ملاقات کی اور ان سے تعزیت کی اور ہمدردی کا اظہار کیا اور لواحقین کی روح کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی پڑھی اس موقع پر انہوں نے لواحقین کو یہ یقین دہانی کرائی کہ سیلاب سے جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو معاوضہ دیا جائے گا وزیر اعلی نے اپنے دورے کے دوران مختلف مقامات پر متاثرہ افراد میں امدادی سامان بھی تقسیم کیا وزیر اعلیٰ نے ضلع آواران اور کرخ مولا باغ ہیڈ اور دیگر متاثرہ علاقوں کا فضائی معائنہ بھی کیا ۔

نال کے متاثرہ علاقوں کا فضائی جائزہ لینے کے بعد نال اور خضدار میں قبائلی عمائدین سے خطاب اور صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ طوفانی بارشوں سے تباہ کن نقصانات ہوئے ہیں تحصیل نال میں سیلابی پانی سے انسانی جانین زیادہ ضائع ہوئی ہیں سوبائی حکومت نے ضلع خضدار کے متاثرہ علاقوں کے علاوہ مکران جھل مگسی کچھی بولان میں متاثرین کو فوری ریلیف طبی امداد کی فرہامی کا کام شروع کر دیا ہے انہوں نے ضلع خضدار کے متاثرین کو فوری ریلیف طبی امداد کی فراہمی کا کام شروع کر دیا ہے انہوں نے ضلع خضدار کے متاثرین کو فوری ریلیف کے طور پر خورد و نوش اور ادویات فراہم کرنے کیلئے ڈیڑھ کروڑ روپے جاری کرنے کا اعلان کر دیا جبکہ سی ون تھرٹی جہاز کے ذریعے خورد و نوش کی اشیاء کمبل خیمے وغیرہ ضلع خضدار کے متاثرہ علاقوں میں بھیجنے کا بھی اعلان کیا ۔

وزیراعلیٰ نے صحافیوں کے سوال کے جواب میں کہا کہ متاثرین کیلئے ملنے والے ریلیف اور فندز کو بندر بانٹ کرنے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دی جائے گی بلکہ ایسا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی تربت میں یہ شکایت ملی کہ طاقت ور لوگوں کو ریلیف ملا ہے جبکہ کمزور لوگوں کی شکایات موصول ہوئی ہیں جس کا فوری نوٹس لیا ہے اور ریلیف کا کام ایف سی اور آرمی کو سونپا گیا ہے جبکہ منتخب عوامی نمائندوں ناظمین حقیقی متاثرین کی نشاندہی کریں وزیراعلیٰ نے ضلع خضدار کی متاثرہ سڑکوں پر ٹریفک کی آمد و رفت کو بحال کرنے اور نال میں بجلی کے کھمبوں کی مرمت کے علاوہ ایریگیشن کے ڈیمز کے پشنوں کی مرمت کی ہدایت بھی جاری کی۔

تحصیل نال میں سابق صوبائی وزراء سردار محمد اسلم بزنجو ضلعی نائب ناظم سردار شیر دل بزنجو خضدار میں ضلع ناظم سردار نصیر احمد اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کو نال اور ناچ کرخ مولہ زہری سمیت دیگر علاقوں میں ہونے والے جانی نقصانات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ جانی نقصان ہونے کے ہزاروں مال مویشی ہلاک ہونے سینکڑوں گھر منہدم اور ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلون کے متعلق آگاہ کیا انہوں نے کہا کہ ہزاروں لوگ بے گھر ہیں اور آسمان تلے بے یارو مدد گار پڑے ہیں صوبائی حکومت خصوصی طور پرہلاک شدگان کے لواحقین کو معاوضہ ادا کرے متاثرین کی بحالی اور ہونے والے نقصانات کے ازالے کیلئے ہنگامی بنیادون پر اقدامات اٹھائے قبل ازیں ڈی سی او خضدار نے نال اور خضدار میں وزیراعلیٰ بلوچستان کو ضلع کے مختلف تحصیلوں اور علاقوں میں حالیہ بارشوں سے ہونے والی تباہ کاریوں جانی نقصانات کے علاوہ شروع کئے جانے والے ریلیف کے متعلق بریفنگ دی اس موقع پر ڈی آئی جی خضدار غلام شبیر شیخ ڈی پی او خضدار بابر گل سابق صوبائی وزیر آغا عبدالظاہر و دیگر سرکاری افسران قبائلی عمائدین بھی موجود تھے۔

دریں اثناء جھل مگسی اور ڈیرہ مراد جمالی میں متاثرہ علاقوں کے دورے کے موقع پر متاثرین سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعلی بلوچستان جام میر محمد یوسف نے کہا کہ یہ بلوچستان کی تاریخ کا سب سے بڑا سانحہ ہے جس سے لاکھوں افراد متاثر ہوئے ہیں جن کی امداد اور بحالی کے لئے بہت زیادہ وسائل کی ضرورت ہے اور یہ بات اطمینان بخش ہے صدر جنرل پرویز مشرف اور وزیر اعظم شوکت عزیز کی ہدایت پر وفاقی حکومت امدادی سرگرمیوں میں بھر پور تعاون کر رہی ہے اور صدرمملکت نے یہ یقین دلایا ہے کہ متاثرہ افراد کے نقصانات کے ازالے اور اور بحالی کے لئے بھی وفاقی حکومت بھر پور تعاون و مدد کرے گی انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ کے مرکزی صدر چوہدری شجاعت حسین نے سیکریٹری جنرل مشاہد حسین سید کی سربراہی میں مسلم لیگ کا ریلیف فنڈ قائم کیا ہے ہمیں امید ہے کہ اسی طرح دیگر جماعتیں غیر سرکاری تنظیمیں اور مخیر حضرات بھی آگے بڑھ کر امداد و بحالی کے کاموں میں حصہ لینگے انہوں نے متاثرین پر زور دیا کہ وہ اپنی حکومت پر مکمل اعتماد رکھیں حکومت ان کی مکمل بحالی تک اطمینان سے نہیں بیٹھے گی جو عناصر امدادی کاروائیوں کے حوالے سے حکومت پر تنقید کر رہے ہیں وہ درحقیقت اس انسانی مسئلے پر اپنی سیاست چمکانا چاہتے ہیں یہ موقع ایسا نہیں بلکہ مل کر متاثرہ عوام کی دار رسی کرنی چائیے اور تمام سیاسی اختلافات کو بالا طاق رکھ کر یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔