کرکٹ کی دنیا ۔۔۔۔۔۔۔2006ء میں کون کہاں تک پہنچا ۔۔۔۔۔۔۔۔؟ سال کے بہترین بلے باز کا اعزاز محمد یوسف اورٹیسٹ کرکٹ میں بہترین باؤلرکا اعزاز مرلی کے حصے میں

بدھ 3 جنوری 2007 22:44

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین۔ 3جنوری2007ء ) 2006ء میں جہاں آسٹریلوی کرکٹ ٹیم نے ٹیسٹ کرکٹ کی دنیا پر راج کیا تو وہیں سال کے بہترین بلے باز کا اعزاز پاکستان کے محمد یوسف کے حصے میں آیا اور سری لنکا کے مرلی دھرن سال کے بہترین ٹیسٹ باؤلر قرار پائے۔ اس حوالے سے 2006 میں ٹیسٹ کرکٹ کے بہترین اعداد وشمار پر ایک نظر ڈالتے ہوئے ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیائے ٹیسٹ کرکٹ کی اول نمبر ٹیم آسٹریلیا نے 2006 میں اپنے اپ کو اس اعزاز کا صحیح حقدار ثابت کیا اور وہ واحد ایسی ٹیم رہی جس کی فتح کا تناسب سو فیصد رہا۔

آسٹریلیا نے دس ٹیسٹ میچ کھیلے اور سب جیتے۔ ان فتوحات میں ایشز سیریز میں انگلینڈ کے خلاف چار ٹیسٹ میچوں میں فتوحات بھی شامل ہیں۔دوسرے نمبر پر سری لنکا کی ٹیم رہی جس نے گیارہ میچ کھیلے، چھ جیتے، تین ہارے جبکہ دو برابر رہے۔

(جاری ہے)

چار فتوحات کے ساتھ پاکستان کا نمبر تیسرا رہا۔ ٹیسٹ ٹیموں میں ویسٹ انڈیز اور بنگلہ دیش ایسی ٹیمیں تھیں جو ایک بھی ٹیسٹ میچ نہ جیت سکیں۔

2006ء میں پاکستان کے محمد یوسف نے ایک کیلنڈر ایئر میں سب سے زیادہ رن بنانے کا 30 سالہ پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔ اس سے قبل یہ اعزاز سر ویوین رچرڈز کو حاصل تھا۔ یوسف نے اس سال ننانوے اعشاریہ تین کی اوسط سے ایک ہزار788 رن سکور کیے۔ اس دوران انہوں نے نو سنچریاں بھی بنائیں جو خود ایک عالمی ریکارڈ ہے۔سال کے دوسرے بہترین بلے باز انگلینڈ کے کیون پیٹرسن رہے جنہوں نے 1343 رن بنائے جبکہ آسٹریلیا کے کپتان رکی پونٹنگ 1333 رن کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے۔

سری لنکا کے کمارا سنگاکارا چوتھے اور پاکستان کے یونس خان پانچویں نمبر پر رہے۔سری لنکا کے آف سپنر مرلی دھرن چھ وکٹوں کی کمی سے ایک سال کے دوران سب سے زیادہ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ نہ توڑ سکے۔ انہوں نے اس سال16.9 کی اوسط سے 90 کھلاڑیوں کو آوٴٹ کیا۔ایک سیزن میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ آسٹریلوی سپنر شین وارن کے پاس ہے جنہوں نے سنہ 2005 میں 95 وکٹیں حاصل کی تھیں۔

وارن اس سال صرف 49وکٹیں حاصل کر سکے تاہم وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 700 وکٹیں حاصل کرنے والے دنیا کے پہلے بالر بن گئے۔مرلی دھرن اور وارن کے علاوہ جنوبی افریقہ کے مکھایا نتنی اٹھاون، بھارت کے انیل کمبلے ستاون اور انگلینڈ کے میتھیو ہوگارڈ اکیاون وکٹوں کے ساتھ نمایاں رہے۔بیٹنگ اوسط کے حوالے سے یہ سال آسٹریلوی کھلاڑوں کے نام رہا۔ سال کی بہترین بیٹنگ اوسط کا اعزاز غیر متوقع طور پر آسٹریلیا کے بالر جیسن گلسپی کے حصے میں آیا۔

گلسپی نے اس سال بنگلہ دیش کے خلاف دو سو ایک رن کی ناقابلِ شکست اننگز کھیلی اور اسی وجہ سے ان کی اوسط 231 رہی۔پاکستان کے محمد یوسف 33۔99 کی اوسط کے ساتھ دوسرے اور آسٹریلیا کے رکی پونٹنگ86۔88 کی اوسط کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے۔ چوتھی اور پانچویں پوزیشنیں بھی آسٹریلیا کے ہی دو بلے بازوں مائیکل ہسی اور مائیکل کلارک کے حصے میں آئیں۔ ہسی نے 80 جبکہ کلارک نے 71 کی اوسط سے رنز بنائے۔

2006 کا سب سے بہترین انفرادی سکور سری لنکا کے کپتان مہیلا جے وردھنے کولمبو میں جنوبی افریقہ کے خلاف 374 رنز کی اننگز کھیل کر بنایا۔ اس اننگز میں ان کا ساتھ کمارا سنگاکارا نے دیا اور ان کے 287 رن اس سال کا دوسرا بہترین مجموعہ رہا۔ان دونوں بلے بازوں نیاس میچ میں 624 رن کی شراکت بنا کر ایک نیا عالمی ریکارڈ بھی قائم کیا۔ سال کا تیسرا بڑا سکور نیوزی لینڈ کے سٹیفن فلیمنگ نے بنایا۔

اس مرتبہ بھی مدمقابل ٹیم جنوبی افریقہ تھی اور سکور تھا 262 رن۔ فلیمنگ کے علاوہ بھارت کے وریندر سہواگ 254 اور ویسٹ انڈیز کے برائن لارا 216 رنز کی اننگز کے ساتھ نمایاں رہے۔ ان دونوں بلے بازوں نے یہ اننگز پاکستان کے خلاف کھیلیں۔میکگل 2006 میں ایک اننگز میں آٹھ وکٹیں حاصل کرنے والے دوسرے بالر رہے انگلینڈ کے خلاف ٹرینٹ برج ٹیسٹ میں مرلی دھرن کی ایک اننگز میں ستر رن کے عوض آٹھ وکٹیں سال کی بہترین بالنگ کارکردگی رہی۔ دوسری بہترین بالنگ آسٹریلوی سپنر سٹورٹ میکگل نے کی۔انہوں نے بنگلہ دیش کے خلاف 108 رن دے کر آٹھ کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھلائی۔ ان کے علاوہ ایک اننگز میں سات وکٹیں حاصل کرنے والوں میں انگلینڈ کے میتھیو ہوگارڈ اور نیوزی لینڈ کے ڈینیئل ویٹوری شامل تھے۔

متعلقہ عنوان :