سفارتکاروں کی نقل و حمل محدود کر نے سے قبل بھارتی حکومت کو ایک ماہ کی مہلت دی تھی . اسامہ پاکستانی سرزمین میں نہیں ہے . افغان سرحد پر باڑ لگانے کے لئے علاقوں کی نشاندہی پر کام جاری ہے . ترجمان دفتر خارجہ

بدھ 3 جنوری 2007 15:58

اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین03جنوری2007 ) پاکستان نے واضح کیا ہے کہ بھارتی سفارتکاروں کی نقل و حرکت کو محدود کر نے سے متعلق پابندیوں سے قبل بھارتی حکومت کو پاکستانی ڈپلو میسی پر عائد پابندیاں اٹھانے کے لئے ایک ماہ کی مہلت دی گئی تھی پاکستان نے اسامہ بن لادن کی اپنی سرزمین پر موجودگی کی رپورٹ ”نان سینس “ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے جبکہ واضح کیا گیا ہے کہ بھارت کے ساتھ جن فہرستوں کا تبادلہ کیا گیا ہے ان میں کسی نئی جوہری تنصیب کا ذکر نہیں ہے ترجمان نے دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے بدھ کے روز 2007ء کی پہلی بریفنگ کے دوران ایک سوال پر کہاکہ پاکستان بھارت کے ساتھ سفارتکاروں کی نقل و حرکت کے حوالے سے لبرالائز قواعد و ضوابط چاہتا ہے اس حوالے سے ہم نے متعدد تجاویز بھی پیش کیں جبکہ دوسری جانب بھارت نے ہمارے سفارتکاروں پر مزید پابندیاں عائد کر دیں اس معاملے کو پاکستانی خارجہ سیکرٹری اور وزیر خارجہ نے اپنے بھارتی ہم منصبوں کے ساتھ اٹھایا ۔

(جاری ہے)

بھارت کو پاکستانی سفارتکاروں کی نقل و حرکت پر عائد پابندیاں اٹھانے کے لئے ایک ماہ کی مہلت دی گئی تاہم اس کی طرف سے کوئی رسپانس نہیں ملا ترجمان نے بھارتی میڈیا ئی اس رپورٹ کو مسترد کر دیا کہ دونوں ممالک کے خارجہ سیکرٹریز کے درمیان بھارتی سفارتکاروں کو ٹیکسلا تک آزدانہ نقل وحرکت کی اجازت دینے پر اتفاق ہوا تھا ۔ ترجمان دفتر خارجہ نے ایک سوال پر بتایا کہ وزیر اعظم شوکت عزیز جلد ہی افغانستان کا دورہ کررہے ہیں جس میں دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا ترجمان نے کہاکہ اس دورے کی دعوت وزیر اعظم شوکت عزیز اور صدر حامد کرزئی کے درمیان اشک آباد میں ملاقات ہونی تھی جو کہ وزیر اعظم کی کراچی میں مصروفیات کے سبب نہ ہو سکی جس کے بعد افغان صدرنے عید سے قبل وزیراعظم شوکت عزیز کو فون کر کے افغانستان کے دورے کی دعوت دی مگر وزیراعظم نے دعوت قبول کر کے عید کے بعد دورے کا وعدہ کیا ترجمان نے کہاکہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات انتہائی منفرد ہیں دونوں ممالک کے درمیان مسلسل رابطے اس تعلق کی خاص بات ہیں افغان صدر 9بار پاکستان کا دورہ کر چکے ہیں جبکہ پاکستانی صدر اور وزیر اعظم چھ مرتبہ افغانستان کا دورہ کر چکے ہیں پاکستان افغانستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو نہایت اہمیت دیتا ہے ترجمان نے ایک سوال پر اس تاثر کو مسترد کر دیا کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات دونوں ممالک کے درمیان لفظی جنگ کی وجہ سے سرد مہری کا شکار ہوئے ہیں ترجمان نے کہاکہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں اتار چڑھاؤ ضرور آئے ہیں مگر ان کے باہمی بندھن اٹوٹ ہیں ۔

وزیر اعظم شوکت عزیز کے دورے میں دونوں ممالک کو درپیش چیلنجز پر تبادلہ خیال کیا جائیگا ترجمان نے کہاکہ بھارتی خارجہ پر ناب مکھر جی کے دورہ اسلام آباد میں مسئلہ کشمیر پر بھی بات ہو گی ترجمان نے سی این این کے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن پاکستان میں ہیں ترجمان نے کہاکہ اس رپورٹ کو ” نان سینس “ قرار دیا تسنیم اسلم نے امریکی تھنک ٹینک کی اس رپورٹ کو بھی مسترد کر دیا کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہورہی ہیں ترجمان نے کہاکہ یہ رپورٹ صرف ایک تھنک ٹینک کی ہے حقوق انسانی کو پاکستان انتہائی اہمیت دیتا ہے حقوق انسانی ترقی سے منسلک ہیں جو ں جوں ملک میں اقتصادی ترقیاتی ہوئی ہے اس سے حقوق انسانی کی صورت حال ابتر ہو گی ویسے بھی حقوق انسانی کی خلاف ورزیاں امریکہ سمیت ہر ملک میں ہوتی ہیں ایک سوال پر ترجمان دفتر خارجہ نے ایران پاکستان بھارت گیس پائپ لائن پر تینوں ممالک کے درمیان مذاکرات ہورہے ہیں اس سلسلے میں کنسلٹنٹ کی سفارشات کا انتظارہے اگر یہ تینوں ممالک کے لئے اطمینان بخش نہ ہوئیں تو پھر پاکستان اور ایرانی قیادت منصوبے پر عملدر آمد کے لئے مداخلت کرے گی اس سلسلے میں صدر مشرف کی اپنی ایرانی ہم منصب سے پہلے ہی بات ہو چکی ہے پاک افغان سرحد پر باڑ کے بارے میں ترجمان نے کہاکہ پاک فوج سرحد پر اس سیکٹرز اور ایریاز کی نشاندہی کررہی ہے جہاں سب سے زیادہ گڑ بڑ ہوتی ہے باڑ منتخب علاقوں میں لگائی جائے گی حکومت پاک فوج کی رپورٹ کے مطابق سرحد پر باڑ لگائیں گے ترجمان نے کہاکہ منتخب علاقوں میں باڑ اس لئے لگا رہے ہیں کہ جائز طور پر سرحد کے آر پار آنے جانے والوں کو تکلیف کا سامنا نہ کر نا پڑے ایک سوال پر ترجمان نے کہاکہ پاکستان اور بھارت نے ایٹمی تنصیبات کی جن فہرستوں کا تبادلہ کیا ہے وہ گزشتہ سال والی ہی ہیں اور ان میں کوئی اضافہ نہیں ہے ۔