پی آئی اے کا ناقص بکنگ نظام‘یورپ روٹ پرکروڑوں کا نقصان

بدھ 3 جنوری 2007 12:31

اوسلو (اُردو پوائنٹ تازہ ترین۔ 3جنوری2007ء ) پاکستان کی قومی ائرلائن ”پی آئی اے“ کا کمپیوٹرائز نظام ناقص ہونے کی وجہ سے ائرلائن کوصرف یورپ روٹ پر ماہانہ کروڑوں روپے کا نقصان ہورہا ہے۔ناروے سے شائع ہونے والے ایک اخبار کے مطابق پی آئی اے کا کمپیوٹرائز نظام دوسری ائرلائنوں کے مقابلے میں اب بھی پس ماندہ ہے ۔ اس نظام کے ذریعے ائرلائن کے ایجنٹ فرضی ناموں سے سیٹیں بک کرلیتے ہیں اوراگرٹکٹ نہ بھی خریدی جائے تو وقت آنے پر یہ سیٹیں کینسل نہیں ہوتیں ۔

اس طرح ان سیٹوں پر دوسری بکنگ بھی نہیں ہوسکتی اور جہاز کی یہ سیٹیں خالی جاتی ہیں۔اس سے ٹریول ایجنٹوں کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا بلکہ اس کا خمیازہ ائرلائن کو بھگتنا پڑتا ہے۔پی آئی اے کے مقابلے میں دوسری ائرلائنوں کا سسٹم جدید ہے،یعنی اگربک کی ہوئی سیٹ پرمقررہ مدت میں ٹکٹ نہ خریدی جائے تویہ کنفرم سیٹ بھی چند دن کے بعد خود بخود کینسل ہوجاتی ہے۔

(جاری ہے)

گذشتہ دنوں ناروے ۔پاکستان روٹ سمیت یورپ کے مختلف روٹوں پراس ناقص نظام کی بدولت کئی پروازوں کی سیٹیں خالی مشاہدے میں آئی ہیں۔کہا جاتا ہے کہ کچھ ایجنٹ حضرات نے دسمبر کے مہینے میں ہائی سیزن کے دوران فرضی ناموں سے پہلے ہی سیٹیں بک کرلی تھیں تاکہ وہ اپنے ہاں زیادہ مسافر ہونے کی صورت میں پریشانی کا سامنا نہ کریں۔ مسافر ان ایجنٹ حضرات کے پاس توقع سے بہت کم آئے لیکن ان کی فرضی ناموں سے بک کردہ سیٹیں کمپیوٹرائز نظام نے کینسل نہ کیں جس کی وجہ سے یورپ روٹ پرمتعدد پرواز وں کی سیٹیں خالی گئیں ۔

نظام ناقص ہونے کی وجہ سے کوئی ایجنٹ اور ہیڈ آفس والے بھی اس فرضی بکنگ کو کینسل نہ کرسکتے۔ہیڈ آفس سمیت پی آئی اے کا سارانظام اس صورتحال سے متاثرہے جسے جدیدبنانے کی ضرورت ہے۔پی آئی اے کے برعکس دوسری انٹرنیشنل ائرلائنوں کا نظام بہت ہی جدید ہے ۔ ان ائرلائنوں کے جدید کمپیوٹرائز نظام کے تحت تمام بکنگ اگر دس دن سے قبل ٹکٹ نہ خریدا گیا ہوتو خودبخود کینسل ہوجاتی ہیں۔

جس سے ائرلائن کو کوئی نقصان نہیں ہوتا۔ یورپ میں ائرلائنوں کے نظام کے تحت جو ٹکٹ وقت سے بہت پہلے خریدی جاتی ہے اس کی قیمت بہت کم ہوتی ہے جبکہ پرواز کے مقررہ وقت کے قریب خریدی جانے والی ٹکٹ مہنگی ہوتی ۔اگر پی آئی اے کا نظام بکنگ کا نظام بہتربنایا جائے اور اسے جدیدتقاضوں سے آراستہ کیا جائے تواس قومی ائرلائن کو مزید نقصان سے بچایا جاسکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :