جنرل مشرف کا دورہ امریکہ بے مقصد رہا، طوالت صرف کتاب کی رونمائی کے لئے دی گئی، الٰہی بخش سومرو کتاب کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا جارہا ہے کارگل سے متعلق بھارت اور دھمکی سے متعلق امریکہ کوئی بات تسلیم کرنے کو تیار نہیں

جمعرات 28 ستمبر 2006 14:06

جیکب آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین 28ستمبر2006 ) قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر بزرگ سیاستدان الٰہی بخش سومرو نے کہا ہے کہ جنرل پرویز مشرف کا دورہ امریکہ بے مقصد رہا۔ طوالت صرف کتاب کی رونمائی کے لئے دی گئی۔ کتاب کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا جارہا ہے کیونکہ کارگل سے متعلق بھارت اور امریکی ڈپٹی سیکریٹری کی دھمکی سے متعلق امریکہ کوئی بات تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔

خصوصی بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ امریکہ کو جمہوریت سے نہیں بلکہ اپنے مفادات سے دلچسپی ہے اس کا ثبوت آمروں اور بادشاہوں کی حماقت کرنا ہے۔ پاک بھارت تعلقات میں جو بہتری اور مسائل کو بات چیت کے ذریعہ حل کرنے کا جو سلسلہ شروع ہوا تھا جنرل پرویز مشرف کی کتاب سے متاثر ہوگا۔ غیر جانبدار ممالک کے اجلاس اور جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ایران اور ویزویلا کے صدر نے جرات مندانہ خطاب کرکے دنیا کو حیران کردیا جبکہ پرویز مشرف تو صرف خود نمائی اور خوشامد میں مصروف نظر آئے۔

(جاری ہے)

پرویز مشرف کی طاقت وردی میں ہے جسے چھوڑ کر زیرو بننا پسند نہیں کریں گے۔ کمانڈوز کا کام لڑنا ہے نہ کہ سیاسی اور حکومتی امور میں مداخلت ۔ ان کو چاہیئے کہ وہ واپسی کے باعزت راستے کا تعین کریں کہیں تمام راستے بند نہ ہو جائیں۔ جب تک فوج پرویز مشرف کے ساتھ ہے کسی قسم کی تبدیلی ممکن نہیں کیونکہ ایک ڈسپلین قوم اپنے چیف آف اسٹاف کے حکم کی تابع ہے۔

امریکہ اس وقت تک دست شفقت رکھے گا جب تک مطلوبہ مقاصد حاصل نہیں ہوجاتے۔ جنرل ضیاء الحق کے حشر سے سبق حاصل کرنا چاہیئے۔ وہ جنرل جو ایک ڈپٹی سیکریٹری کی دھمکی سے اپنے گھٹنے ٹیک دے وہ ملک کی سلامتی اور دفاع کے لئے کسی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کی جرات نہیں کرسکتا۔ ڈاکٹر قدیر خان قوم کے ہیرو ہیں۔ ان پر الزامات سے پوری قوم کی توہین اور بیرون ملک جگ ہنسائی کا موقع فراہم کیا۔

ڈاکٹر قدیر خان دولت اور شہرت کے بھوکے ہوتے تو ملک وقوم کی خاطر عیش وعشرت کی زندگی چھوڑ کر ملک نہ آتے۔ ایٹمی پروگرام مکمل طور پر جن کے کنٹرول میں تھا وہ بھی راز افشاء کرنے میں شامل رہے ہوں گے۔ ان کو کیوں نہیں منظر عام پر لایا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ جب بھارت نے پاکستان کی سرحدوں پر فوج کھڑی کردی تھی تو پرویز مشرف نے سیاستدانوں کا اجلاس بلایا جس کا ایجنڈا ظاہر نہیں کیا گیا۔

جس میں سابق اسپیکر کی حیثیت سے شرکت کی جبکہ وسیم سجاد بھی سابق چیئرمین سینیٹ کی حیثیت سے شرکت کی۔ پرویز مشرف فوجی وردی میں آئے اور سرحدوں پر بھارتی فوجوں سے متعلق بتایا تو قاضی حسین احمد نے کہا کہ جب سرحدوں پر ایسی صورت حال ہے تو ان کو یہاں ہونے کے بجائے سرحدوں پر ہونا چاہیئے کیونکہ ان کی ڈیوٹی یہی ہے۔ اس بات پر تلخ کلامی ہوئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اے آر ڈی اور ایم ایم اے میں ایسے لوگ موجود ہیں جن کے دلوں میں جنرل اور حکمرانوں کے لئے نرم گوشہ ہے۔ اسی لئے سخت موقف اختیار کرنے کے لئے متحد نہیں ہونے دے رہے جبکہ بے نظیر بھٹو کے حکومت کے ساتھ نرم رویہ اور پس پردہ بات چیت کی وجہ یہ ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے عہدے کے خواہش مند ہیں اور یہ خواہش حکمرانوں کی نامزدگی کے بغیر ممکن نہیں جبکہ حکمراں بھی ملکی سیاست سے ان کا کردار ختم کرنے کے خواہاں ہیں۔

ایم ایم اے کی کامیابی کے پس پشت جو قوتیں ہیں وہ کسی سے پوشیدہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواب اکبر بگٹی کے قتل کے بعد حکومت کے خلاف ردعمل کالا باغ ڈیم سے بھی زیادہ تھا۔ اکبر بگٹی سے ہمدردی کم اور حکومت سے نفرت کا اظہار زیادہ دیکھنے میں آیا۔ بجلی کے ملک گیر بریک ڈاؤن کے پس پشت کون سے عوامل تھے زیادہ دیر چھپے نہیں رہیں گے۔ بیک وقت تمام بجلی گھروں میں خرابی پیدا ہونے کو عقل تسلیم کرنے سے قاصر ہے۔