پاکستان اسلامی نظریے کی بنیادپرمعرض وجودمیںآ یا، اسی نظریے کے تحفظ سے اس کی بقاء اورسلامتی وابستہ ہے،اکرم درانی

جمعہ 22 ستمبر 2006 19:24

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22ستمبر۔2006ء) صوبہ سرحد کے وزیراعلیٰ اکرم خان درانی نے کہاہے کہ پاکستان اسلامی نظریے کی بنیادپرمعرض وجودمیںآ یاہے اسی نظریے کے تحفظ سے اس کی بقاء اورسلامتی وابستہ ہے ملکی اورعالمی حالات نظریے اورآزادی کے تحفظ کیلئے ایک بارپھراسی جذبے اورولولے کاتقاضا کررہے ہیں جس کامظاہرہ برصغیرکے مسلمانوں قیام پاکستان کے وقت کیا تھا۔

پوری دنیا میں اغیار،اسلام اورمسلمانوں کے خلاف سازشوں کے ذریعے حملہ آورہورہے ہیں۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ان قوتوں کوتقویت دی جائے جوان سازشوں کے خلاف ڈھال بنی ہوئی ہیں۔علماء کرام اسلام کے قلعے پاکستان کے چوکیدارکی حیثیت سے کسی کو بھی اپنے نظریے میں نقب لگانے کی اجازت نہیں دیں گے۔وہ ضلع بنوں کے دوروزہ دورے کے دوران گڑھی شیراحمدمیں روڈکے تعمیراتی کام کاافتتاح کرنے کے بعدجلسہ عام سے خطاب کررہے تھے۔

(جاری ہے)

اس موقع پرعلاقے کی ممتازسیاسی وسماجی شخصیت شبیراحمدعباسی نے اپنے بھائیوں،اہل خاندان اوردوستوں سمیت جے یو آئی میں شمولیت کااعلان کیا۔انہوں نے مولانافضل الرحمان اوراکرم خان درانی کی قیادت پرمکمل اعتمادکااظہارکرتے ہوئے بنوں کی ترقی کیلئے ان کے اقدامات کوسراہا۔انہوں نے بنوں کوپسماندگی کی دلدل سے نکال کرجدیدٹیکنالوجی کی 21ویں صدی میں داخل کرنے پراکرم خان درانی کوشیرشاہ سوری ثانی قراردیا۔

صوبائی اسمبلی کے ارکان مولاناعبدالرزاق مجددی،قاری گل عظیم،سیدحامدشاہ،ضلعی ناظم اعظم خان درانی،سابق سنیٹرقاری عبداللہ،نصیرخان اورشبیرخان موجودتھے۔وزیراعلیٰ نے جمعیت میں شمولیت اختیارکرنے پرشبیراحمداوران کے ساتھیوں کوخوش آمدید کہااوران کی شمولیت کوجمعیت العلماء اسلام کے استحکام کیلئے نیک شگون قراردیا۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ ملک میں مغربی معاشرے کورائج کرنے کی کوششیں جاری ہیں جنہیں کھبی کامیاب نہیں ہونے دیاجائے گا۔

قومی اسمبلی میں موجودعلماء کرام نے حقوق تحفظ نسواں کے نام پرحدودبل میں ترمیم کومسترد کردیا ہے جس کے مندرجات کسی بھی مسلمان کیلئے قابل قبول نہیں ہوسکتے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ایم ایم اے کی صوبائی حکومت نے اپنے منشور کو عملی جامعہ پہناتے ہوئے اپنے دائرہ اختیار میں نفاذ اسلام کی طرف مثبت پیش رفت کی ہے۔دھونس ،دباؤ، سخت کشیدہ حالات میں ثابت قدم رہتے ہوئے صوبائی اسمبلی سے متفقہ طور پر شریعت بل منظور کروایا۔

اور ہم نے اس کیلئے اقتدار کی پروہ نہیں کی۔ملک کے چیدہ چیدہ علمائے کرام پر مشتمل نفاذ شریعت کونسل تشکیل دی گئی جس میں تمام مکاتب فکر کو نمائندگی حاصل تھی ۔کونسل میں مختصر عرصے میں دن رات محنت کرکے شریعت بل کو حتمی شکل دی اور معاشرے میں اسلامی اقدار و شعائر کے فروغ کیلئے شفارشات مرتب کیں۔جن کی روشنی میں تعلیمی، مالیاتی اور پاٹا کمیشن قائم کئے گئے اور زندگی کے تمام شعبوں میں عوام کی خواہشات کے مطابق حقیقی تبدیلی کیلئے اصلاحات کا عمل شروع کیا۔

یہ اور بات ہے کہ ہمارے مخالفین نے آنکھوں پر مفادات کی پٹیاں باندھ رکھی ہیں اور انہیں موجودہ حکومت کے اسلامی اقدامات اور کارنامے نظر نہیں آتے۔انہوں نے کہاکہ وطن عزیز میں مکمل شرعی نظام کیلئے پنجاب کے عوام کو جاگیرداروں اور وڈیروں کی غلامی سے نجا ت حاصل کرنے کیلئے صوبہ سرحد کی عوام کی تقلید کرنی ہوگی۔ جنہوں نے ملک کی تاریخ میں پہلی بار حقیقی تبدیلی کیلئے خوانین، جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کو مسترد کرتے ہوئے متوسط طبقے کیلئے علمائے کرام اور غریب نمائندوں کو بھر پور اعتماد سے نوازا۔

ہم نے تعلیم کے محروم بچوں کے ہاتھوں میں مفت درسی کتب دی ۔ فیس معاف کی، اساتذہ کی تقریوں اوربھرتیوں میں میرٹ کو بالا دستی کو یقینی بنایا۔ بینک آف خیبر میں بلا سود بینکاری کا اغاز کیا جس کو دیکھتے ہوئے ملک کے دوسرے بینک بلا سود بینکاری شروع کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ شراب کی خرید و فروخت اورنشترہال میں ثقافت کے نام پرفحاشی اوربے حیائی پر پابندی لگائی گئی ۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ انہوں نے ماضی میں ایم پی اے کی حیثیت سے بنوں میں دوسرے ڈگری کالج کیلئے اسمبلی کابائیکاٹ کیا تھا مگرآج خداکے فضل سے آٹھ نئے ڈگری کالج بن گئے ہیں۔خلیفہ گل نوازمموریل ہسپتال جس کی او پی ڈی ان قریب شروع ہوجائے گا سے ملحقہ جنوبی اضلاع کے عوام مستفیدہوں گے،میڈیکل کالج بنوں دسمبرمیں کلاسکیں شروع ہوجائیں گی۔امن وامان کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ پولیس حکام کوہدایات کردی گئی ہے کہ اس ضمن میں کوئی کمپرومائزنہ کیاجائے قماربازی،منشیات کااستعمال خریدو فروخت اوردیگرسماجی برائیوں کی بیخ کنی کیلئے تمام اقدامات کئے جائیں۔

بد قماش عناصرکی سرپرستی کرنے والے پولیس اہلکاروں کومعاف نہیں کیاجائے گا۔انہوں نے اقوام بنوں سے اپیل کی وہ سماج دشمن اورجرائم پیشہ عناصرکواپنے ہاں پناہ نہ دیں بلکہ ایسے ناپسندیدہ لوگوں کی سرپرستی کرنے والوں کاسماجی بائیکاٹ کریں،امن وامان کرنے والے لوگوں کی نشاندہی کریں۔انہوں نے پولیس حکام کوہدایت کی کہ وہ پولیس سٹیشنوں میں ایف آئی آر کے اندراج کویقینی بنائیں بصورت دیگرذمہ دار اہلکاروں کے خلاف ایکشن لیاجائے گا۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ ان کی حکومت نے نہ صرف بنوں بلکہ چارسدہ ،مردان،سوات،پشاوراوردیگراضلاع میں بھی مثالی ترقیاتی کام کئے ہیں جنکاموازنہ 55 سالہ ادوارحکومت سے کیاجاسکتاہے۔ایم ایم اے حکومت کے بہترین مالیاتی نظم ونسق،منفردطرزحکمرانی،اانظامی اقدامات کودیکھتے ہوئے عالمی بینک اورایشیائی ترقیاتی بینک میں صوبائی حکومت کوقرضے دینے کی پیشکش کی ہے اوراس کااعتراف کیاہے کہ یہی لوگ حقیقی حکومت چلانے والے ہیں۔

انہوں نے ماضی کے ایک ایم این اے کاذکرکرتے ہوئے کہاکہ موصوف نے بنوں میں ریل کی پٹری کاسودا ایک روپے فی کلوکے حساب سے کیاتھا۔جبکہ ہم نے ریلوے کی قیمتی اراضی اپنے رشتہ داروں اورمندپسندلوگوں کودینے کی بجائے بنوں یونیورسٹی اورجوڈیشل کمپلیکس کیلئے وقف کردی۔انہوں نے انکشاف کیاکہ بنوں میں ریلوے کانظام بحال کیا جائے گا اور اس سلسلے میں سنجیدہ کوششیں جاری ہیں۔

وزیراعلیٰ نے مختلف شعبوں کے تحت بنوں میں ترقیاتی سرگرمیوں کاتفصیل سے ذکرکیااورکہاکہ آئندہ انتخابات کے دوران انتخابی امیدواروں کیلئے کوئی مسئلہ ایسانہیں چھوڑاہے جس کی بنیادپروہ لوگوں سے ووٹ مانگ سکیں۔پختونوں اورصوبے کے حقوق کادعویٰ کرنے والوں کے بارے میں وزیراعلیٰ نے کہاکہ محض نعروں اوروعدوں سے عوام کوسبزباغ دکھائے گئے لیکن ہم نے اپنے اصولوں پرسمجھوتہ کئے بغیروفاق کی آنکھوں میںآ نکھیں ڈال کرپختونوں اورصوبے کی حقوق کی بات کی ہے اوراس میں کامیابی بھی حاصل کی ہے۔

انہوں نے اعلان کیاکہ وہ اپنے حق کیلئے جان تو دے سکتے ہیں لیکن اپنے اباؤ اجداد،علماء کرام کی سفیدپگڑی کوداغدارنہیں کرسکتے۔انہوں نے اقوام بنوں سے اپیل کی کہ وہ آپس کی ناچاقیوں اوردشمنیوں کوختم کرکے متحداورمتفق ہوجائیں اسی میں ان کی تعمیرو ترقی کارازپنہاں ہے۔انہوں نے گڑھی شیراحمدکیلئے سکول کے قیام،قبرستان کیلئے اراضی،یونین کونسل کیلئے دفتراورڈائیوبس سروس شروع کرنے کے مطالبات کے جواب میں یقین دلایاکہ وہ اس سلسلے میں تفصیلی رپورٹ طلب کریں گے جس کی روشنی میں یہ مطالبات پورے کئے جائیں گے۔

متعلقہ عنوان :