اپوزیشن جماعتوں کے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے 390 ارکان کے اجتماعی استعفوں سے نہ صرف ملک میں سیاسی بحران پیدا ہوجائے گا بلکہ حکمرانوں کے لئے کڑا امتحان بھی ثابت ہوگا ،چوہدری نثار علی خان

جمعہ 22 ستمبر 2006 17:43

اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین22 ستمبر 2006 ) مسلم لیگ ( ن) کے مرکزی رہنما قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے 390 ارکان کے اجتماعی استعفوں سے نہ صرف ملک میں سیاسی بحران پیدا ہوجائے گا بلکہ حکمرانوں کے لئے کڑا امتحان بھی ثابت ہوگا قاضی حسین احمد اور مولانا فضل الرحمن کے حالیہ بیانات کے باوجود گرینڈ اپوزیشن الائنس کے لئے کوششیں جاری رکھیں گے اور اس سلسلے میں جلد ایک اجلاس بلایا جائے گا جمعہ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اس مرحلے پر کسی قسم کے اختلافی بیانات کا حصہ نہیں بننا چاہتی اور نہ ہی قاضی حسین احمد اور مولانا فضل الرحمن کے بیانات گرینڈ اپوزیشن الائنس کے قیام میں رکاوٹ بنیں گے میں ان بیانات پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتا عوام کا مطالبہ ہے کہ موجودہ حکمرانوں سے نجات کیلئے گرینڈ اپوزیشن الائنس تشکیل دیا جائے جو بھی جماعت اس کی راہ میں رکاوٹ بنے گئی وہ تنہا رہ جائے گی اور پھر وہ جماعت نہ ادھر کی رہے گی اور نہ ادھر کی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہر سیاسی جماعت کا اپنا منشور اور اپنی سوچ ہے جیسا کہ حدود آرڈیننس پر اپوزیشن کی ہر جماعت نے الگ موقف اختیار کیا حکومت کو خواتین کے موقف سے کوئی غرض نہیں تھی حکومت نے خواتین کے حقوق سے غداری کی ہے ۔چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ حکومت جلد شرمندہ ہوگی اور اس کا کردار لوگوں کے سامنے بے نقاب ہوگیا ہے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی چند جماعتیں فوری طور پر اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کے حق میں ہیں جبکہ چند جماعتوں کی رائے ہے کہ مناسب وقت پر فیصلہ کیا جائے تاکہ حکومت پر فائنل وار کیا جاسکے صرف 20 استعفوں سے مسئلہ حل نہیں ہوگا قومی اسمبلی کے اپوزیشن کے 140 اور صوبائی اسمبلیوں کے 250 ارکان کے اجتماع استعفوں کے بعد ملک میں سیاسی بحران پیدا ہوجائے گا حکومت ضمنی الیکشن نہیں کرا سکے گی بلکہ ضمنی الیکشن منی الیکشن ثابت ہوں گے اور پھر سڑکوں پر حکمرانوں سے مقابلہ ہوگا ۔