بش کو تحفظ حقوق نسواں بل کا مسودہ پیش کرنا امریکہ کے پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا اختیار دینے کے مترادف ہے‘ حافظ حسین احمد

جمعرات 21 ستمبر 2006 16:21

اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین21 ستمبر 2006 ) متحدہ مجلس عمل کے سینئر رہنماء حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ باوردی صدر ہی حدود اللہ میں ترمیم کی جرات کر سکتا ہے کوئی اور نہیں- صدر بش کو تحفظ حقوق نسواں بل کا مسودہ پیش کرنا دراصل امریکہ کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا اختیار دینے کے مترادف ہے اے آر ڈی کے ساتھ تعاون اسی وقت کریں گے جب ایک متحدہ اپوزیشن باضابطہ طور پر تشکیل پا جائے اس کا منشور طے پا جائے اور مستقبل کی حکمت عملی پر اتفاق رائے ہو جائے وہ گزشتہ روز یہاں پارلیمنٹ ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے حافظ حسین احمد نے کہاکہ صدر صاحب نے امریکہ میں بیان دیا ہے کہ وردی کے بغیر حدود آرڈیننس میں پیشرفت نہیں ہو سکتی ہے ہم نے دو باتیں واضح کی تھیں کہ تحفظ حقوق نسواں بل امریکہ کے کہنے اور صدر مشرف کی ایماء پر تیار کیا جا رہا ہے جبکہ پارلیمانی پارٹی کا دعوی تھا کہ یہ بل پارٹی کے کہنے پر بنایا جا رہا ہے ایم ایم اے کے دونوں موقف درست ثابت ہوئے اس بل سے نہ پارلیمانی پارٹی کا کوئی تعلق ہے اور نہ وزیراعظم کا ڈاکٹر شیرافگن درست کہتے ہیں کہ بل کا تعلق ان کی وزارت سے نہیں بل کا تعلق وزارت قانون سے بھی نہیں ہے- حافظ حسین احمد نے کہاکہ اس کے علاوہ یہ ہے کہ سرکاری علماء نے جو چھ نکات اس مسودے میں شامل کئے تھے جس پر مولانا تقی عثمانی دیگر آٹھ علماء اور چوہدری شجاعت حسین و نصراللہ دریشک کے دستخط ہیں صدر صاحب امریکہ لے گئے ہیں اور امریکی صدر کو پیش کر رہے ہیں اور اس کا عتراف چوہدری شجاعت حسین نے بھی کیا ہے سینٹ میں قائد ایوان وسیم سجاد نے صدر مشرف کے اس اقدام کی تعریف کی ہے چوہدری شجاعت نے تو ایک قدم آگے بڑھ کر کہا ہے کہ اس سے امریکی خواتین کے لیے صدر بش کو قانون سازی میں مدد ملے گی اب یہ حل طلب مسئلہ ہے کہ صدر مشرف اپنے امریکی ہم منصب سے یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم نے ایسا بل بنایا ہے جو آپ بھی بنا سکتے ہیں یا یہ کہ ہم روشن خیالی کے حوالے سے پیشرفت کر رہے ہیں اس لی ہمیں اقتدار میں ٹھہرنے کا مزید موقع دیا جائے صدر مشرف کا صدر بش کو یوں بل کا مسودہ پیش کرنا امریکہ کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا اختیار دینے کے مترادف ہے ایک سوال پر حافظ حسین احمد نے کہاکہ اے آر ڈی کی بڑی جماعتوں نے ہمیں اعتماد میں لیے بغیر میثاق جمہوریت پاس کیا مگر ہم نے وسیع تر ملکی مفاد میں اسے قبول کیا مگر جب ہم سے پوچھے بغیر پیپلزپارٹی نے ایک آمر کے بنائے گئے قانون میں ترمیم کے لیے دورے آمر سے گٹھ جوڑ کر لی توہم نے بھی دکھایا کہ تحفظ حقوق نسواں بل ہمارے بغیر منظور نہیں ہو سکتا اے آر ڈی کے ساتھ تعاون ہو سکتا ہے اگر متحدہ اپوزیشن کا باقاعدہ اعلان ہو اس کا ڈھانچہ اور منشور تشکیل پا جائے یہ نہیں ہو سکتا کہ ایک شخص باہر بیٹھ کر فیصلے کرے اور ہم صرف انگوٹھے لگاتے جائیں مستقبل میں تعاون کا دارو مدار اس بات پر ہو گا کہ ہم تمام حل طلب امور کا مل بیٹھ کر فیصلہ کریں حافظ حسین احمد نے کہاکہ چوہدری نثار کے گھر فیصلہ گرینڈ اپوزیشن کے قیام کا ہوا تھا مگر محترمہ بے نظیر بھٹو نے اجازت نہیں دی وہ ایم ایم اے کے ساتھ بریکٹ نہیں ہونا چاہتی- اے آر ڈی پہلے متفقہ طور پر اپنے معاملات طے کرے پھر ہم سے بات کرے اے آر ڈی اگر ہمیں ایک تعزیتی جلسے میں بیٹھنے کی اجازت نہیں دیتے تو وہ ہمیں کس کے ساتھ بریکٹ کرتے ہیں کوئی فوجی حکومت کسی سے پوچھ کر آپریشن کرتی ہے کیا؟ حافظ حسین احمد نے کہاکہ اگر استعفے دینے ہیں تو سب اکٹھے دیں استعفوں کے بعد مشترکہ احتجاجی تحریک کا فیصلہ کیا جائے ورنہ تو حکومت ضمنی انتخابات کرا کے مزید مضبوط ہو جائے گی وزیراعظم شوکت عزیز کی طرف سے پیش کئے گئے رمضان پیکج کے بارے میں حافظ حسین احمد نے کہاکہ رمضان پیکج رمضان سے پہلے دے رہے ہیں رمضان میں نہیں ملے گا-

متعلقہ عنوان :