یورپی یونین نے زلزلہ متاثرین کیلئے 98.8ملین یورو امداد فراہم کی‘ کلیئر بیرال

جمعرات 21 ستمبر 2006 15:16

اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین21 ستمبر 2006 ) یورپی یونین کے انسانی امداد کے محکمے نے شمالی علاقہ جات اور کشمیر میں گزشتہ برس آنے والے زلزلے کے کے متاثرین کیلئے اب تک98.6ملین یورو کی امداد فراہم کی ہے اور اس امداد کا اٹھانوے فیصد سے زیادہ حصہ امداد اور بحالی کے عمل میں استعمال کیا جا چکا ہے۔ان خیالات کا اظہار یورپی یونین کے ہیومنٹیرین ایڈ ڈپارٹمنٹ(ایکو) کی ریجنل سپورٹ آفیسر کلیئر بیرال نے اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران کیا۔

انہوں نے بتایا کہ اس امدادی رقم میں سے اڑتالیس اعشاریہ چھ ملین یورو کی رقم زلزلے کے فوری بعد پناہ گاہوں کی فراہمی، غذائی امداد، صحت اور متاثرین کو صاف پانی کی فراہمی جیسے عوامل پر خرچ کی گئی جبکہ پچاس ملین یورو بحالی اور تعمیر نو کے عمل پر خرچ کیئے جا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

اس سوال پر کہ زلزلے کے ایک برس بعد بڑے پیمانے پر بحالی کی کارروائیوں کے باوجود کیوں متاثرین کی ایک بڑی تعداد اپنے گھروں کو واپس نہیں جا سکی، ان کا کہنا تھا کہ پہاڑی علاقوں میں تعمیرِ نو کا کام انتہائی مشکل ہے اور یہی وجہ ہے اب بھی ان کی تنظیم کے مدد سے مظفرآباد میں اکتالیس اور صوبہ سرحد میں چار ایسے کیمپ چل رہے ہیں جہاں پر متاثرین رہائش پذیر ہیں۔

کلیئر بیرال نے بتایا کہ زلزلے متاثرین کی ایک بڑی تعداد میں مستقبل میں آنے والی کسی بڑی ناگہانی آفت سے نمٹنے کے لیئے تربیت بھی فراہم کی گئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ یورپی یونین کے ہیومنٹیرین ایڈ ڈپارٹمنٹ کی مدد سے متاثرہ علاقوں میں بحالی اور تعمیر نو کے تین بڑے منصوبے جاری ہیں جو آئندہ برس اپریل تک مکمل ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان منصوبوں میں یو این ڈی پی کے اشتراک سے عام زندگی کی بحالی اور متاثرہ علاقوں کے بنیادی روزگار یعنی زراعت سے متعلق پروگرام، ایشین ڈویلپمنٹ بنک کی مدد سے متاثرہ علاقوں میں صحت اور تعلیم سے متعلقہ انفراسٹرکچر کی بحالی اور یونیسف کی مدد سے متاثرہ بچوں کی تعلیم کے پروگرام شامل ہیں۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ادارے کے پاکستان میں نمائندے یاسین گابا کا کہنا تھا کہ اب تک جن منصوبوں کے لیئے رقم فرام کی گئی ہے ان کی کارکردگی پر مجموعی نظر رکھی جا رہی ہے اور اس وقت ایک مرتبہ پھر آنے والی سردی کے لیئے ہنگامی منصوبہ بنایا جا رہا ہے تاکہ ان افراد کی مدد کی جا سکے جو تاحال اپنے علاقوں میں واپس نہیں جا سکے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بحالی کے پروگرام کے تحت کوشش کی جا رہی ہے کہ متاثرین کو ایسے ذرائع فراہم کیئے جائیں جن کی مدد سے وہ اپنی زندگی دوبارہ شروع کر سکیں اور صرف امداد کے ہی منتظر نہ رہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں متاثرہ علاقوں میں زرعی آلات اور بیج بھی فراہم کیئے گئے ہیں تاکہ لوگ کاشتکاری کا عمل دوبارہ شروع کریں۔

متعلقہ عنوان :