سردار اختر مینگل اور ان کے بچوں کو ہراساں کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی عدالت میں درخواست

بدھ 20 ستمبر 2006 18:45

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20ستمبر۔2006ء) سابق وزیراعلیٰ بلوچستان اور بلوچستان نیشنل پارٹی کی سربراہ سردار اختر مینگل اور ان کے بچوں کو ہراساں کرنے والے قانون نافذ کرنے کے ادارے کے حوالدارقربان اور فیاض کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست پر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ساؤتھ محمد عظیم نے ٹی پی او کلفٹن اور ایس ایچ او درخشاں کو 23ستمبر تک کے لئے نوٹس جاری کردیئے ہیں ۔

سردار اختر مینگل کے ڈرائیور محبوب علی کے بھائی محمد یوسف کی جانب سے وزیر حسین کھوسو ایڈووکیٹ نے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 22A کے تحت درخواست دائر کی ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت مدعا علیہان ایس ایچ او درخشاں اور ٹی پی او کلفٹن کو حکم دے کہ وہ ملزمان اہلکاروں قربان اور فیاض کے خلاف اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے اور سابق وزیراعلیٰ بلوچستان اور ان کے بچوں کو ہراساں کرنے کا مقدمہ درج کرے ۔

(جاری ہے)

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پولیس آرڈر 2002ء اور انٹیلی جنس قوانین کے تحت ان ملزمان کو یہ اختیار حاصل نہیں تھا کہ وہ اس قسم کے فرائض کی انجام دہی کریں ۔ قانون کے تحت کسی بھی شہری کی خفیہ نگرانی یا معلومات حاصل کرنے کے لئے انٹیلی جنس ادارے کو متعلقہ سپرنٹنڈنٹ پولیس اور ایس ایچ او سے پیشگی اجازت لینی پڑتی ہے جبکہ ان ملزمان نے ایسی کوئی اجازت نہیں لی ۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ چیف آف آرمی اسٹاف کو اگر کوئی خفیہ معلومات چاہیے ہو تو وہ بھی اس بات کا پابند ہے کہ وہ متعلقہ انسپکٹر جنرل پولیس کی پیشگی اجازت حاصل کرے اور اس کے بعد اس شخص سے متعلق خفیہ معلومات جمع کرے ۔ جبکہ ان اہلکاروں نے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 551کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیر قانونی طور پر اپنی ڈیوٹی انجام دی اور سابق وزیراعلیٰ بلوچستان کو ہراساں کیا جبکہ یہ دونوں انٹیلی جنس کے اہلکار نہ تو سرکاری ملازم ہیں او رنہ ہی فوج کے کمیشنڈ آفیسر ہیں ۔

درخوست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ محبوب علی،سردار اختر مینگل کا ڈرائیور ہے وہ 4اپریل 2006ء کو سردار اختر مینگل کے بچوں کو لے کر اسکول سے واپس آرہا تھا کہ راستے میں دو موٹر سائیکلوں پر سوار 4مشتبہ افراد نے ان کا تعاقب کیا جس پر ڈرائیور محبوب علی نے اختر مینگل کو صورتحال سے آگاہ کیا ۔ 5اپریل کو سردار اختر مینگل اپنے گارڈز کے ہمراہ خود اپنے بچوں کو اسکول چھوڑنے کے لئے گئے تو راستے میں انہی مشتبہ موٹر سائیکل سواروں نے دوبارہ ان کا تعاقب کیا جس پر سردار اختر مینگل نے ان کو روکا اس میں سے ایک موٹر سائیکل پر سوار دومشتبہ افراد فرار ہوگئے جبکہ دیگر دو نے سردار اختر مینگل کو بتایا کہ ان کا تعلق ملٹری انٹیلی جنس سے ہے او روہ اعلیٰ حکام کی ہدایت پر ان کی خفیہ نگرانی کررہے ہیں ۔

تاہم وہ مشتبہ افراد سردار اختر مینگل کو اپنی شناخت نہیں کرواسکے ۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ سردار اختر مینگل نے اس واقعہ کی اطلاع ایس ایچ او درخشاں کو دی اور مقدمہ درج کرنے کے لئے کہا تاہم ایس ایچ او درخشاں نے ان افراد کے خلاف مقدمہ درج نہیں کیا ۔

متعلقہ عنوان :