پارلیمنٹ کا اجلاس بلا کر انسانی حقوق کے منافی حدود آرڈیننس کو منسوخ کیا جائے ، این جی اوز کا مظاہرے میں حکومت سے مطالبہ

بدھ 20 ستمبر 2006 18:44

اسلا م آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20ستمبر۔2006ء) ملک بھر کی مختلف این جی اوز نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فی الفور پارلیمنٹ کا اجلاس بلا کر حدود آرڈیننس کو منسوخ کرے کیونکہ حدود قوانین سے انسانی حقوق کی نفی ہوتی ہے بدھ کو ویمن ایکشن فورم ، ترقیاتی تنظیم ، عورت فاؤنڈیشن ایکشن اینڈ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان ایس ڈی پی آئی ،روزن نیٹ ورک ، کرسچین سٹڈی سنٹر ، بیداری، پودا ، پراگرسیو ویمز، سنگی ڈیویلپمنٹ پیپلز رائٹس موومنٹ سمیت دیگر این جی اوز کے سینکڑوں مزدورخواتین نے اسلام آباد چائنہ چوک سے پارلیمنٹ ہاؤس تک احتجاجی مظاہرہ کیا اس موقع پر مظاہرین نے ہاتھوں میں کتبے ، پوسٹرز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر حدود قوانین کی فی الفور منسوخی سمیت خواتین کے خلاف ہونے والے مظالم کے علاوہ ، ونی ، کاروکاری سمیت دیگئر فرسودہ رسم وراج کی منسوخی کا مطالبات درج تھے مظاہرے کی قیادت این جی اوز کے عہدیدار کررہے تھے اس موقع پر پولیس اور ضلعی انتظامیہ کی بھاری نفری پارلیمنٹ ہاؤس اور گردونواح میں تعینات کی گئی تھی تاکہ کسی بھی قسم کی ممکنہ گڑ بڑ اور امان وامان کی خراب ہونے کی صورت میں نمٹایا جاسکے مظاہرے میں ایک قرارداد پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ تاریخ نے ثابت کیا ہے کہ حدود آرڈیننس کی وجہ سے پاکستان میں تمام عورتوں اورغریب طبقات کے حقوق متاثر ہوئیہیں اور ہزاروں عورتیں جیلوں میں گل سڑ رہی ہیں پچھلے ستائیس سالوں سے جتنی عورتیں ان کالے قوانین کے بدولت جیلوں میں بند کی گئی ہیں عورتوں کی اس تعداد کا عشر عشیر بھی 1947ء سے لے کر 1979ء تک جیلوں میں نہیں کیا گیا اس کا احساس تمام باشعور سماجی اور سیاسی حلقوں کو حدود آرڈیننس کے بننے کے شروع دن سے ہی تھا انتہائی بدقسمتی یہ ہے کہ آج ایک بار پھر عورتوں کے حقوق کو سیاست کی بھینٹ چڑھا جارہا ہے موجودہ صورتحال اس بات کی غماز ہے کہ حکومت بشمول تمام مذہبی جماعتوں کے رہنما اپنے سیاسی مفادات کیلئے عورتوں کے حقوق پر سودے بازی کیلئے تیار ہیں اور سیاسی مفاد پرستی کی اس رسہ کشی میں پارلیمنٹ کے اجلاس کو معطل کر کے تحفظ حقوق نسواں بل کو سرد خانہ میں ڈال دیا گیا ہے ہم سماجی تنظیمیں تحفظ حقوق نسواں بل کے حوالے سے سیاسی مفادات کی رسہ کشی کی پرزور مذمت کرتی ہیں اور یہ مطالبات کرتی ہیں کہ حکومت فوری طورپر پارلیمنٹ کا اجلاس طلب کرے اور اس میں حدود آرڈیننس کو منسوخ کیا جائے چونکہ اس بات کو ہر سطح پر تسلیم کیا جاچکا ہے حتی کہ سیاسی جماعتیں بھی اس بات کا اظہار کررہی ہیں کہ اس قانون میں کچھ ایسی شقیں موجود ہیں جو انسانی حقوق کی نفی کرتی ہیں لہذا اس قانون کو ایک دن بھی رکھنے کا کوئی جواز نہیں اس لئے حدود آرڈیننس کو فوری طورپر معطل کیا جائے بعد ازاں شرکاء مظاہرین پر امن طورپر منتشر ہوگئے ۔

متعلقہ عنوان :