لاہور ایوانِ صنعت و تجارت اور جدّہ چیمبر آف کامرس نے باہمی تعاون کو فروغ دینے کیلئے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کئے ہیں، مفاہمتی یادداشت سے دونوں ممالک میں موجود تجارتی ، کاروباری اور سرمایہ کاری کے مواقع اجاگر ہوں گے،جدہ چیمبر آف کامرس کے جنرل مینیجر فیصل اے بی اے تاویل کا تقریب سے خطاب

بدھ 20 ستمبر 2006 16:19

لاہور( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین20 ستمبر2006 ) لاہور ایوانِ صنعت و تجارت کے 13 رُکنی تجارتی وفد کے دورہ سعودی عرب کے دوران لاہور ایوانِ صنعت و تجارت اور جدّہ چیمبر آف کامرس نے باہمی تعاون کو فروغ دینے کے لیے جدّہ میں ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔ جدہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے شعبہ انٹرنیشنل افیئرز، پبلیکشین اور میڈیا کے جنرل مینیجر فیصل اے بی اے تاویل اور لاہور ایوانِ صنعت و تجارت کے سینئر نائب صدر عبدالباسط نے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کئے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے بی اے تاویل نے کہا کہ ہمارے پاکستان کے ساتھ خصوی تعلقات ہیں جبکہ علاقائی اور عالمی سطح پر دونوں ممالک کا نکتہ نظر بھی ایک ہے۔ انہوں نے کہا کہ مفاہمتی یادداشت سے دونوں ممالک میں موجود تجارتی ، کاروباری اور سرمایہ کاری کے مواقع اجاگر ہوں گے۔

(جاری ہے)

لاہور ایوان کے وفد نے ریاض ایوانِ صنعت و تجارت کے ممبران اور شہر کے دیگر تاجروں سے بھی ملاقات کی۔

وفد نے سعودی تاجروں پر زور دیا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کریں کیونکہ یہ تیزی سے معاشی سرگرمیوں کا مرکز بنتا جارہا ہے۔ وفد نے سعودی عرب میں پاکستانی سفیر شاہد کریم اللہ سے بھی ملاقات کی اور تجارت سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا۔ لاہور ایوانِ صنعت و تجارت کے سینئر نائب صدر عبدالباسط نے سعودی تاجروں کو بتایا کہ وفد کے دورہ کا بنیادی مقصد باہمی تجارت کو فروغ دیناہے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تجارت محدود ہے۔ سعودی عرب ایک بڑی مارکیٹ ہے جس سے فائدہ اٹھانے کی بہت گنجائش موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل، چاول اور آلاتِ جراحی سمیت یہاں استعمال ہونے والی تقریباً ہر چیزپاکستان میں بھی تیار ہوتی ہے لیکن معلومات کے فقدان کی وجہ سے ہم خاطر خواہ فائدہ نہیں اٹھاسکے۔ انہوں نے سعودی تاجروں کو پاکستان میں موجود تجارتی مواقعوں کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ 150ملین افراد پر مشتمل مارکیٹ ہے جس سے سعودی سرمایہ کار فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔

ڈبل ٹیکسیشن کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے عبدالباسط نے کہا کہ کنگ عبداللہ کے دورہ پاکستان کے دوران ڈبل ٹیکسیشن کے سلسلے میں ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کئے گئے تھے اور اب پاکستان میں ٹیکسیشن کم از کم سطح پر ہے۔ پاکستانی مصنوعات پر دوسرے ممالک کے لیبل لگانے کے متعلق ایک سوال کے جواب میں عبدالباسط نے کہا کہ ہم یہاں یہ بتانے کے لیے آئے ہیں کہ ہمارے پاس کیا ہے اور یہاں کیا فروخت ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا ہمیں بخوبی معلوم ہے کہ پاکستانی مصنوعات دیگر ممالک کے ٹیگز لگا کر فروخت ہورہی ہیں۔ لاہور ایوانِ صنعت و تجارت کے سابق سینئر نائب صدر سہیل لاشاری نے کہا کہ جو سرمایہ کار پاکستان میں مشینری انسٹال کرکے خام مال ری پروڈیوس کرکے ری ایکسپورٹ کریں گے انہیں ٹیکس فری سٹیٹس حاصل ہوگا۔انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان سرمایہ کاروں کو مکمل تحفظ فراہم کررہی ہے جبکہ پاکستان نے ویزا کے سلسلے میں پابندیاں بھی نرم کی ہیں۔

سعودی عرب کی تاجر خاتون بہیاہ ال مکرابی نے لاہور چیمبر کے وفد کے دورہ سعودی عرب کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہمیں پاکستان سے معیاری مال ملے تو ہمیں کسی مغربی یا یورپین سورس کی جانب دیکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔الہوکیرگروپ نے پاکستان کی ٹورازم انڈسٹری میں سرمایہ کاری کی خواہش ظاہر کی۔

متعلقہ عنوان :